اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 دسمبر 2023ء) عسکریت پسند تنظیم حماس کے سات اکتوبر کے روز اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے ساتھ ہی اسرائیل اور حماس کے مابین جو جنگ شروع ہوئی تھی، اس میں عبوری فائر بندی کے طور پر اطراف کے مابین لڑائی میں وقفہ تقریباﹰ ایک ہفتے تک جاری رہا تھا۔
عبوری فائر بندی ختم، غزہ پر اسرائیل کے فوجی حملے شروع
کل جمعہ یکم دسمبر کی صبح اس سیزفائر کی تب تک طے شدہ مدت مزید کوئی توسیع نہ ہونے کی وجہ سے پوری ہو گئی اور اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر پھر سے فضائی، زمینی اور بحری حملے شروع کر دیے تھے۔
تقریباﹰ چار سو اہداف پر فوجی حملے
آج ہفتہ دو دسمبر کے روز اسرائیلی ڈیفنس فورسز کی طرف سے بتایا گیا کہ جمعے سے لے کر ہفتے کی صبح تک غزہ پٹی کے زیادہ تر جنوبی حصے میں تقریباﹰ 400 ایسے اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جنہیں اسرائیلی فوج نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اہم اہداف کا نام دیا۔
(جاری ہے)
اس دوران فضائی اور بحری کے علاوہ زمینی فوج کی طرف سے ٹینکوں سے بھی جو گولہ باری کی گئی، اس کا نشانہ زیادہ تر خان یونس نامی فلسطینی علاقہ تھا، جہاں اسرائیلی فوج کے مطابق ''دہشت گرد تنظیم حماس کے کم از کم 50 اہداف‘‘ کو تباہ کر دیا گیا۔
اسرائیل
اور حماس جمعہ تک فائر بندی میں توسیع پر متفقادھر حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں فلسطینی طبی ذرائع نے کہا ہے کہ کل جمعے سے دوبارہ شروع کی گئی اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں آج ہفتے کی صبح تک مزید کم از کم دو سو فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
غزہ سے عام شہریوں کے انخلا کے لیے نقشہ جاری
اسرائیل
کی فوج کی طرف سے آج ہفتے ہی کے روز ایک ایسا نقشہ بھی جاری کر دیا گیا، جسے مختلف خبر رساں اداروں نے غزہ پٹی کے علاقے سے عام فلسطینی شہریوں کے انخلا کے لیے جاری کردہ نقشے کا نام دیا ہے۔ اس نقشے کے ساتھ ہی آئی ڈی ایف کی طرف سے یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ''حماس اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سخت ملٹری ایکشن دوبارہ شروع‘‘ کر دیا ہے۔اس اعلان میں اسرائیلی افواج نے غزہ پٹی کے شمالی حصے کے رہائشی فلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ ''فوری طور پر‘‘ شمالی حصے میں اپنے گھر خالی کر کے جنوبی غزہ میں قائم پناہ گاہوں اور سکولوں میں منتقل ہو جائیں۔
اس سلسلے میں آئی ڈی ایف کے عربی زبان کے ترجمان نے ان مخصوص علاقوں کے ناموں کی فہرست بھی جاری کر دی، جہاں سے مقامی باشندوں کو جنوبی غزہ کی طرف چلے جانا چاہیے۔ ان علاقوں میں جبالیہ، شجاعیہ، زیتون اور غزہ کا پرانا شہر بھی شامل ہیں۔
غزہ
پٹی میں حماس کا سربراہ یحییٰ السنوار کون ہے؟فوجی ترجمان نے خاص طور پر جبالیہ میں چھ ایسی عمارات کی نام لے کر نشان دہی بھی کی، جنہیں وہاں کے مکینوں کو فی الفور خالی کرنا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ ان عمارات کو بعد میں اسرائیلی حملوں سے نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔شام پر نئے اسرائیلی فضائی حملے
شامی وزارت دفاع کے مطابق اسرائیل نے شامی دارالحکومت دمشق کے قریب ہفتے کو علی الصبح نئے فضائی حملے کیے۔ اس وزارت کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں والے علاقے کی سمت سے یہ حملے جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات ڈیڑھ بجے کے بعد کیے گئے اور ان کا ہدف دمشق شہر کے قریبی علاقے تھے۔
دیگر رپورٹوں کے مطابق دمشق کے قریب ان اسرائیلی حملوں میں ایران کی حمایت یافتہ لبنانی جنگجو تنظیم حزب اللہ کے دو فائٹر مارے گئے۔ شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق یہ ہلاکتیں مبینہ طور پر اسرائیلی فضائی کارروائی کا نتیجہ تھیں۔
غزہ
میں عبوری فائر بندی کو مستقل جنگ بندی میں بدلنے پر زورسیدہ زینب نامی مقام پر ہفتے کی صبح کیے گئے اس فضائی حملے میں حزب اللہ کے سات جنگجو زخمی بھی ہوئے۔
اسرائیل شام میں فضائی حملوں کی باضابطہ طور پر تصدیق کم ہی کرتا ہے، تاہم اس کی جانب سے شامی خانہ جنگی کے آغاز سے شام پر وقفے وقفے سے حملے کیے جاتے رہے ہیں۔اکتوبر کے اوائل میں حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے بعد سے البتہ اسرائیل کے شام میں حزب اللہ کے اہداف پر حملوں میں کافی تیزی آ چکی ہے۔
یورپی یونین
کے علاوہ امریکہ اور کئی دیگر ممالک کی طرف سے دہشت گرد قرار دی گئی فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر سات اکتوبر کے حملے میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے جبکہ حماس کے جنگجو جاتے ہوئے تقریباﹰ 240 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔اسرائیل
اور حماس کی موجودہ جنگ: کب کیا ہوا؟ان حملوں کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی پر جو زمینی اور فضائی حملے شروع کیے، ان میں فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق حال ہی میں ختم ہونے والی عبوری فائر بندی سے پہلے تک تقریباﹰ 15 ہزار فلسطینی مارے جا چکے تھے، جن میں ہزاروں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔
تقریباﹰ ایک ہفتے تک جاری رہنے والی سیزفائر میں اسرائیل نے تقریباﹰ ڈیڑھ سو فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا جبکہ حماس نے بھی اپنے زیر قبضہ یرغمالیوں میں سے بیسیوں کو واپس اسرائیل کے حوالے کر دیا تھا۔ اب لیکن فائر بندی ختم ہو جانے کے بعد سے اسرائیل کی طرف سے غزہ پر دوبارہ حملے کیے جا رہے ہیں۔
م م / ع س، ر ب (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)