ق*جنرل نیازی کو ایسٹرن اینڈ کمانڈ کا چارج سونپ کر قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا

ض*بھارت میں قید پاکستانی فوجیوں کی تعداد 35ہزار تھی55ہزار غیر فوجی سویلین تھے ٰجنرل نیازی نے مشرقی محاذ پر ہتھیار ڈالے نہیں ڈلوائے گئے تھے ۔ سابق کمپنی کمانڈر ای پی آر ایف

ہفتہ 16 دسمبر 2023 20:15

/کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 دسمبر2023ء) ایسٹ پاکستان رضار کار فورس کے سابق کمپنی کمانڈر حیدر علی حیدر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 1971کی جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج کو فوجی شکست نہیں ہوئی بلکہ سیاسی شکست ہوئی تھی ۔ انھوں نے کہا کہ 1971کی جنگ سے قبل جنرل نیازی کو ایسٹرن اینڈ کمانڈ کا چارج سونپ کر انہیں قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا انہیں انتہائی سنگین صورتِ حال میں ڈھاکہ بھیجا گیا تھا ۔

جنرل نیازی نے فوجی چھائونی اور گورنر ہائوس میں بیٹھ کر فرائض انجام نہیں دیئے بلکہ وہ عوامی اجتماعات میں شریک ہوکر اور گلی کوچوں میں جاکر عام شہریوں میں گھل مل کر حب الوطنی کا درس دیتے تھے اور انہیں دشمن ملک بھارت کی چالوں سے آگاہ کرتے تھے ۔ حیدر علی حیدر نے کہا کہ مشرقی محاذ کی مغربی محاذ سے ایک ہزار میل دوری کی وجہ سے وہاں بروقت کمک نہیں پہنچ سکی تھی جبکہ امریکہ کا سیون فلیٹ بھیجنے کا وعدہ جھوٹا نکلا ان عوامل کے سبب دنیا کا کوئی بھی جنرل کا حالات پر قابو پانا ناممکن تھا ۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا تھا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ مشرقی پاکستان تو بنگلہ دیش اسی دن بن گیا تھا جس دن ذوالفقار علی بھٹو نے ادھر ہم اُدھر تم کا نعرہ لگا یا تھا 1970کے انتخابات کے بعد اگر شیخ مجیب الرحمان کی عوامی لیگ کو اقتدار سونب دیا جاتا تو آج اس صورت حال کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔ حیدر علی حیدر نے کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پرو پیپلز پارٹی جنرل ٹکا خان کو ڈھاکہ بھیج کر حالات کو مزید خراب کردیا گیا جنھوں نے 25مارچ 1971کو ڈھاکہ ایئر پورٹ پر اترتے ہی اعلان کردیا تھا کہ (I Want Land no man)مجھے زمین چاہئے آدمی نہیں انھوں نے کہا کہ سقوطِ ڈھاکہ کے بعد تین لاکھ محب وطن بہاری 52سال کے بعد بھی کیمپوں میں سڑ رہے ہیں جن کا کوئی پرسانِ حال نہیں ۔

افسوس صد افسوس حکمرانوں کے علاوہ پاکستانی فوج نے بھی ان بہاریوں کیلئے کچھ نہیں کیا ان بہاریوں کے منقسم خاندانوں کو بھی پاکستانی تسلیم نہیں کیا جارہا اور نہ ہی انہیں قومی شناختی کارڈکا اجرا کیا جارہا ہے ۔ علیحدگی پسند بنگالی آج بھی طعنہ دیتے ہیں کہ پاکستان کی مسلح افواج نے بہاریوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرکے چھوڑ دیا یہی نہیں پاکستان کی محبت میںجن محب وطن جن بنگالیوں کو سزائے موت دیدی گئی کیا ہماری فوج ان کی قربانیوں کے اعتراف میں تمغئہ شہادت دینا چاہے گی ان شہیدوں کی خدمات کا اعتراف نہ کرنا کیا حُب الوطنی کے منہ پر طمانچہ نہیں ہے جنرل عاصم منیر سے درخواست ہے کہ بہاریوں کی نہ صرف واپسی بلکہ پاکستان میں موجود منقسم خاندانوں کو قومی شناختی کارڈ کا اجراء کا حکم دیں یہی نہیں بلکہ 52سال سے مقیم بنگالی نژاد پاکستانیوں کی شہریت کا مسئلہ بھی حل کریں اور انہیں بھی قومی شناختی کارڈ جاری کرنے کا حکم صادر فرمائیں چونکہ یہ حکمرانوں کی بس کی بات نہیں ہے ۔