پشاور بی آر ٹی نے ایک اور عالمی اعزاز اپنے نام کر لیا

سسٹینبل ٹرانسپورٹ ایوارڈز 2024 میں بس انڈسٹری ریسٹرکچرنگ پروگرام کے باعث بی آر ٹی پشاور کا اعزازی تذکرہ ، بی آر ٹی پشاور اب تک پانچ عالمی ایوارڈ اپنے نام کر چکا ہے

Amjad Ali khan امجد علی خان منگل 9 جنوری 2024 15:22

پشاور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جنوری2024ء) پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹٰی) نے 2024 کا آغاز ایک اور عالمی اعزاز کے ساتھ کیا۔ 8 جنوری، 2024 کو انسٹی ٹیوٹ فار ٹرانسپورٹ اینڈ ڈیولپمنٹ پالیسی نے اس سال کے سسٹینبل ٹرانسپورٹ ایوارڈ (STA) کے فاتحین کے ناموں کی فہرست جاری کر دی جس میں پشاور بی آر ٹی کو بس انڈسٹری ری اسٹرکچرنگ پروگرام (BIRP) کے تحت اعزازی تذکرے سے نوازا گیا۔

بس انڈسٹری ریسٹرچنگ پروگرام (BIRP) میں 500 سے زائد پرانی بسیں اور ویگنیں جو نہ صرف غیر محفوظ بلکہ 30۔40 سال پرانی تھیں، کو تلف کیا گیا۔ یہ بسیں اور ویگنیں دھواں چھوڑنے کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی کا بہت بڑا سبب تھیں۔ ان بسوں اور ویگنوں کو تلف کر کے ماحول دوست جدید سفری نظام لانے کے سلسلے میں بی آر ٹی پشاور کو سسٹینبل ٹرانسپورٹ ایوارڈ کی جانب سے عالمی اعزازی تذکرے سے نوازا گیا۔

(جاری ہے)

یاد رہے اس ایوارڈ کے لئے متعدد درخواستوں میں سے 13 ملکوں کے منصوبوں کو نامزد کیا گیا تھا جیسے ہندوستان ، ارجنٹائن ، متحدہ عرب امارات ، برازیل ، کولمبیا ، ترکی اور چین وغیرہ ۔ ان ممالک میں سے بی آر ٹی پشاور کو اعزازی تذکرہ سے نوازا گیا۔ اس یوارڈ کے ساتھ بی آر ٹی پشاور نے اب تک 5 عالمی ایوارڈز اپنے نام کر لئے ہیں ۔ اس سے قبل اس منصوبے کو دنیا کا ساتواں جبکہ جنوبی ایشیا میں پہلا گولڈ اسٹینڈرڈ بی آر ٹی سسٹم تسلیم کیا جا چکا ہے۔

اس منصوبے کو 2022 کے (STA) ایوارڈز میں اعزازی تذکرے کا اعزاز بھی ملا۔ اس سال یہ اعزاز بس انڈسٹری ری اسٹرکچرنگ پروگرام کے لیے ہے جبکہ 2022 میں یہ ایوارڈ بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم زو پشاور کے لیے دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ بی ا ٓرٹی کو 2022 میں ٹرانسپورٹ ٹکٹنگ گلوبل کی طرف سے بہترین اسمارٹ ٹکٹنگ پروگرام ایوارڈ بھی ملا اور 2023 میں ورلڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ (ڈبلیو آر آئی) کے پرائز فار سٹیز ایوارڈ کے لئے پانچ فائنلسٹس میں سے ایک کے طور پر منتخب کیا گیا جس کے ساتھ 25000 امریکی ڈالر کے نقد انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔

سی ای او ٹرانس پشاور ڈاکٹر طارق عثمان نے کہا کہ، ‘بی آر ٹی نہ صرف ہمارے لئے ایک قابل فخر منصوبہ ہے بلکہ صرف تین سال میں پانچ بین الاقوامی ایوارڈز اپنے نام کر کے اس نے دنیا کو پشاور کا ایک مثبت رخ دکھایا ہے۔ جو نہ صرف ٹرانس پشاور بلکہ پورے شہر، صوبہ اور ملک کیلئے باعث فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی BIRP منصوبے کا ایک اہم جز ہے۔

30 سے 40 سال پرانی گاڑیاں جنکی operational life ختم ہو چکی تھیِ، ان کی نشاندہی کرنا اور ان کو تلف کرنا، مسافروں کے تحفظ اور ماحول کی بہتری کیلئے بہت اہم تھا۔ یہ پرانی گاڑیاں مسافروں اور ماحول کیلئے مضر تھیں۔ 504 گاڑیوں کو تلف کر کے اور نئی ماحول دوست ڈیزل ہائبرڈ بسوں کو متعارف کرا کے ہم نے نہ صرف بہتر تحفظ فراہم کیا ہے بلکہ پبلک ٹرانسپورٹ کی طرف سے ماحول کو لاحق خطرات کو بھی کم کیا ہے۔

‘ پرانی گاڑیوں کے مالکان اور عملے کے بارے میں ڈاکٹر طارق عثمان نے کہا یہ منصوبہ انتہائی شفافیت کے ساتھ مکمل کیا گیا جہاں گاڑیوں کو ان کی ماڈل اور حالت کی بنیاد پر منتخب کیا گیا۔ مالکان کو نہ صرف گاڑیوں کا جائز معاوضہ دیا گیا بلکہ ایک سال کے بزنس کے نقصان کے برابر رقم بھی ادا کی گئی۔ اس طریقہ کار سے اس بات کا خیال رکھا گیا کہ کسی کی حق تلفی نہ ہو اور تبدیلی کے اس عمل میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

علاوہ ازیں پرانے سسٹم کے عملے کو بہتر مراعات اور تنخواہوں پر نئے نظام میں شامل کیا گیا۔ـ جہاں رکشے، گاڑیاں، ویگنیں وغیرہ ایک دن میں 189 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کرتی ہیں وہی ہائبرڈ بی آر ٹی بس ایک دن میں صرف 33 ٹنز کاربن ڈائی آکسائیڈ چھوڑتی ہے، جو کہ عام گاڑیوں کے مقابلے میں 82 فیصد کم ہے اور سالانہ طور پر 31 ہزار ٹنز کاربن ڈائی آکسائیڈ میں کمی لا رہا ہے۔

ترجمان ٹرانس پشاور صدف کامل نے بتایا کہ یہ پراجیکٹ Sustainable Urban Development کے ایک جامع منصوبے کی عمدہ مثال ہے جہاں ماحول کی بہتری کے ساتھ ساتھ معاشرے کے تمام طبقات کو برابری کے بنیاد پر سفری سہولت فراہم کرنے کو ترجیح دی گئی ہے۔ یہ ایوارڈ نہ صرف ہمارے ٹرانزٹ سسٹم کا بلکہ ان مثبت اثرات کا بھی اعتراف ہے جو ان سب شہریوں کی زندگیوں پر پڑا جو اس سسٹم پر انحصار کرتے ہیں۔‘ معاشرے کے تمام طبقوں جیسے بچے، بزرگ افراد، مخصوص افراد، خواتین اور خواجہ سرواں کے لئے نہ صرف مخصوص نشستیں رکھی گئیں بلکہ انکی سفر تک رسائی ممکن بنائی گئی جو اس سے پہلے نہ صرف مشکل بلکہ مخصوص افراد کے لئے نا ممکن تھی۔