سپریم کورٹ کی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-91 بھکر سے آزاد امیدوار ثناء اللہ مستی خیل کو الیکشن لڑنے کی اجازت

جمعرات 25 جنوری 2024 19:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جنوری2024ء) سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-91 بھکر سے آزاد امیدوار ثناء اللہ مستی خیل کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ۔سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-91 بھکر سے آزاد امیدوار ثناء اللہ مستی خیل کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت کے موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کاغذات نامزدگی کیوں مسترد ہوئے؟ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن ٹربیونل نے کاغذات نامزدگی منظور کئے تھے تاہم ہائی کورٹ نے مسترد کر دیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ہمیں نوٹس جاری نہیں کیا اور نہ ہی موقف سنا گیا۔ یکطرفہ فیصلہ ہو گیا۔ اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ثناء اللہ مستی خیل اشتہاری ہیں، پیش کیوں نہیں ہوتے؟ وکیل درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ثناء اللہ مستی خیل سرنڈر کر چکے ہیں اور اب ضمانت پر ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ثناء اللہ مستی خیل پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔

عدالت نے مخالف فریق کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کیے بغیر فیصلہ کیا ہے؟ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ درست ہے کہ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری نہیں کیا تھا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی صورتحال کے بارے میں الیکشن کمیشن کے حکام سے استفسار کیا کہ کیا بیلٹ پیپرز چھپ چکے ہیں؟ الیکشن کمیشن کے حکام نے عدالت کو آگاہ کہ بیلٹ پیپرز پرنٹنگ کے لئے تیار ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ثناء اللہ مستی خیل کا نام انتخاب میں حصہ لینے والوں کی ابتدائی لسٹ میں شامل تھا اور ان کو انتخابی نشان بھی مل چکا ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن ٹربیونل کا 5 جنوری 2024 کا فیصلہ برقرار رکھا اور ثناء اللہ مستی خیل کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ثناء اللہ مستی خیل کا نام بیلٹ پیپرز میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا۔