Live Updates

قومی بچتوں کو متحرک کرکے نفع بخش سرمایہ کاری کی جانب منتقل کرنے کے لیے مضبوط کیپٹل مارکیٹوں کا قیام ناگزیر ہے، گورنر سٹیٹ بینک

پیر 18 اگست 2025 16:49

قومی بچتوں کو متحرک  کرکے نفع بخش سرمایہ کاری کی جانب منتقل کرنے کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اگست2025ء) سٹیٹ بنک کےگورنر جمیل احمد نے اس امر پر زور دیا ہے کہ پائیدار اور طویل مدتی اقتصادی ترقی کے لیے ایسی کیپٹل مارکیٹوں کی ضرورت ہےجو بنکاری شعبے کی سرگرمیوں کو مؤثر انداز میں مکمل کر سکیں۔ وہ پیر کو کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ کانفرنس’’بنکوں کے لیے کیپٹل مارکیٹوں کے امکانات‘‘ سے خطاب کر رہے تھے۔

تقریب میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب، چیئرپرسن پاکستان سٹاک ایکسچینج ڈاکٹر شمشاد اختر، چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید، سی ای او پی ایس ایکس فرخ سبزواری، بنکوں کے صدور و سی ای اوز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔گورنر نے کہا کہ اگرچہ ملکی میکرو اکنامک حالات میں بہتری آ رہی ہے، مہنگائی کم ہو رہی ہے اور بتدریج نمو بحال ہو رہی ہے، تاہم قومی بچتوں کی کم شرح ایک بنیادی چیلنج ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بچت کی شرح جی ڈی پی کا صرف 7.4 فیصد ہے جبکہ جنوبی ایشیا میں یہ شرح 27 فیصد ہے، جس کی وجہ سے ملک کو بیرونی قرضوں پر زیادہ انحصار کرنا پڑتا ہے۔ اس سے بیرونی کھاتے پر دباؤ اور بار بار عروج و زوال کے چکر جنم لیتے ہیں۔ گورنر نے اس امر پر زور دیا کہ قومی بچتوں کو متحرک کرکے نفع بخش سرمایہ کاری کی جانب منتقل کرنے کے لیے مضبوط کیپٹل مارکیٹوں کا قیام ناگزیر ہے۔

انہوں نے سٹیٹ بینک کی حالیہ اصلاحات پر روشنی ڈالی جن کے ذریعے ملکی بانڈ مارکیٹ میں شمولیت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ان اصلاحات میں غیر بینک اداروں کو اسپیشل پرپز پرائمری ڈیلرز کا درجہ دینا اور انویسٹر پورٹ فولیو سکیورٹیز اکاؤنٹس کو مائیکروفنانس بنکوں ، سنٹرل ڈپازٹری کمپنی اور نیشنل کلیئرنگ کمپنی آف پاکستان لمیٹڈ تک وسعت دینا شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات ڈیجیٹل بنکاری صارفین کے لیے نئے سرمایہ کاری مواقع فراہم کرتے ہیں اور وسیع تر مارکیٹ ڈویلپمنٹ کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔گورنر نے سرکاری بانڈ مارکیٹ میں پیش رفت کو سراہتے ہوئے کارپوریٹ قرضہ جاتی اور ایکویٹی مارکیٹوں کی سست رفتاری پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق واجب الادا کارپوریٹ بانڈز جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم ہیں، ثانوی مارکیٹ کی سرگرمیاں محدود ہیں اور غیر مالی شعبوں کی شمولیت نہ ہونے کے برابر ہے۔

اسی طرح ایکویٹی مارکیٹ کی رسائی بھی محدود ہے اور سرمایہ کاروں کی تعداد و مارکیٹ کیپٹلائزیشن ہمسایہ معیشتوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہیں۔ گورنر جمیل احمد نے اس بات پر زور دیا کہ ضابطہ کار اداروں، مالی اداروں، سرکاری اداروں اور سرمایہ کاروں کو قریبی تعاون کرنا ہوگا تاکہ مالی خواندگی کو فروغ دیا جا سکے، مالی شمولیت کو بڑھایا جا سکے اور ایک شفاف و جدید مالیاتی ایکو سسٹم تشکیل دیا جا سکے جو ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی کا ضامن بنے۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات