ةلاہور ہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم،سپریم کورٹ نے ثناء اللہ مستی خیل کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی

ؒٹریبونل نے کاغذات منظور کئے ،ہائی کورٹ نے ہمیں نوٹس کیا اور نہ ہی موقف سنا ،یکطرفہ فیصلہ سنا دیا ،وکیل درخواست گزار ثنا اللہ مستی خیل پر ٹائر جلانے کا کیس ہے، ہائیکورٹ کو کیا جلدی تھی جو ٹریبونل کا فیصلہ ایک دم کالعدم کر دیا جسٹس مسرت ہلالی کے ریمارکس

جمعرات 25 جنوری 2024 20:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جنوری2024ء) سپریم کورٹ نے بھکر کے حلقہ این اے 91 سے آزاد امیدوار ثنا اللہ مستی خیل کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ بحال کردیاہے اورانھیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔عدالت نے قرار دیاہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے بغیر وٹس دیے کیسے ایک قانونی طریقہ کارکے تحت خارچ ہونے والی درخواست کو بحال کیاہے اور اسی روز فیصلہ کیسے دے دیاہے۔

بھکر سے آزاد امیدوار ثنا اللہ مستی خیل کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کاغذات نامزدگی کیوں مسترد ہوئے ہیں وکیل درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل نے کاغذات منظور کیے، ہائی کورٹ نے مسترد کر دیے، ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کیا نہ ہی موقف سنا، یکطرفہ فیصلہ ہوگیا۔

(جاری ہے)

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ثنا اللہ مستی خیل اشتہاری ہیں، پیش کیوں نہیں ہوتی وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ثنا اللہ مستی خیل سرنڈر کر چکے اور ضمانت پر ہیں، ثنا اللہ مستی خیل پر الزام دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا ہے۔چیف جسٹس نے مخالف فریق کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کیے بغیر فیصلہ کیا جواب میں وکیل نے بتایا کہ جی یہ درست ہے کہ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری نہیں کیا تھا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ ثنا اللہ مستی خیل پر ٹائر جلانے کا کیس ہے، ہائیکورٹ کو کیا جلدی تھی جو ٹریبونل کا فیصلہ ایک دم کالعدم کر دیا چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ کی کیا پوزیشن ہی انہوں نے الیکشن کمیشن حکام سے استفسار کیا کہ کیا بیلٹ پیپرز چھپ چکے ہیں الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ بیلٹ پیپرز پرنٹنگ کے لیے تیار ہیں۔

وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ ثنا اللہ مستی خیل کا نام ابتدائی لسٹ میں شامل تھا، انتخابی نشان بھی مل چکا۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد لاہور ہائی کورٹ کا کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن ٹربیونل کا 5 جنوری کا فیصلہ برقرار رکھا اور ثنا اللہ مستی خیل کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ثنا اللہ مستی خیل کا نام بیلٹ پیپرز میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔