Live Updates

عام انتخابات:ا بھی شکوک و شبہات برقرار ہیں‘ شفاف انتخابات نہ ہوئے تو ملک میں فساد ات اور ہنگامے ہوں گے.سراج الحق

اسٹیبلشمنٹ اور دیگر ریاستی ادارے غیر جانب دار رہے تو ہی انتخابات کی ساکھ اچھی رہے گی‘ عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو بھی غیر جانب دار رہنا ہو گا جو ان اداروں کی ساکھ کے لیے بھی بہتر ہے. امیر جماعت اسلامی کا انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 3 فروری 2024 15:33

عام انتخابات:ا بھی شکوک و شبہات برقرار ہیں‘ شفاف انتخابات نہ ہوئے تو ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 فروری۔2024 ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ الیکشن کے حوالے سے اب بھی شکوک و شبہات برقرار ہیں اسٹیبلشمنٹ اور دیگر ریاستی ادارے غیر جانب دار رہے تو ہی انتخابات کی ساکھ اچھی رہے گی‘ الیکشن صاف و شفاف ہوئے ہیں اور اگر ایسا نہ ہوا تو ملک میں زیادہ فساد اور ہنگامے ہوں گے.

امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں سراج الحق نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ ایک حکومت لانے میں پوری طرح ملوث تھی لیکن اگر انہوں نے ماضی سے سبق لیا ہے تو اس دفعہ وہ غیر جانب دار رہیں انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو بھی غیر جانب دار رہنا ہو گا جو ان اداروں کی ساکھ کے لیے بھی بہتر ہے.

(جاری ہے)

سراج الحق نے کہا کہ 2018 میں اسٹیبلشمنٹ جس حکومت کو اقتدار میں لائی اس کی وجہ سے فوج کو آج بھی تنقید کا سامنا ہے پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان کی کئی دیگر سیاسی جماعتوں کا موقف ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے 2018 کے انتخابات میں مداخلت کر کے پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار دلایا تھااب یہی الزامات پاکستان تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتیں لگا رہی ہے جن کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو اقتدار میں لانے کے لیے انہیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جا رہی.

سراج الحق نے کہا کہ ان کی کوشش ہو گی کہ عام انتخابات کے بعد تمام شراکت داروں بشمول مقتدرہ کو بیٹھا کر ملکی مسائل سے نکلنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق کرا سکیں ‘ شراکت داروں کو مشترکہ لائحہ عمل پر قائل کرنا اسی صورت ممکن ہو گا جب سب کو یقین ہو کہ الیکشن صاف و شفاف ہوئے ہیں اور اگر ایسا نہ ہوا تو ملک میں زیادہ فساد اور ہنگامے ہوں گے.

جماعت اسلامی کے امیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومتی اتحاد میں شامل ہونے یا حزبِ اختلاف میں بیٹھنے کا فیصلہ الیکشن کے بعد کریں گے انہوں نے کہا کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ الیکشن کے نتیجے میں بہت سی چھوٹی بڑی جماعتیں قومی اسمبلی میں آئیں گی تو اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے جماعت اسلامی حکومت یا حزبِ اختلاف میں بیٹھنے کا فیصلہ کرے گی.

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ملک بھر سے 700 سے زائد امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے اور ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جماعت کے امیدوار اتنی بڑی تعداد میں الیکشن لڑ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ایک انقلابی منشور دیا ہے جو ملک کو فلاحی ریاست بنانے کے لیے ناگزیر ہے اور اسی بنیاد پر ان انتخابات میں عوام ان کی جماعت کو متبادل کے طور پر دیکھ رہے ہیں.

انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی، عدل و انصاف اور یکساں مواقع کی فراہمی جماعت اسلامی کے منشور کے بنیادی نکات ہیں جن پر عمل کے ذریعے بہت سے ممالک نے ہر شعبے میں ترقی کی دینی جماعتوں کے اتحاد کی صورت میں الیکشن میں نہ جانے کے سوال پر سراج الحق نے کہا کہ ماضی میں اتحاد کی صورت الیکشن میں حصہ لینے کا جماعت اسلامی کا تجربہ زیادہ بہتر نہیں رہا ہے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اسلامی جمہوری اتحاد، پاکستان قومی اتحاد اور متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) جیسے اتحادوں کا حصہ رہی ہے.

انہوں نے کہا کہ ان اتحادوں کے نتیجے میں نشستیں جیتنے اور وزارتیں لینے میں تو کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن نظام میں جو انقلابی اصلاحات لانا چاہتے ہیں وہ نہیں ہو پاتیں‘سراج الحق نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف سب جماعتیں ماضی میں حکومت میں رہی ہیں لیکن کوئی بھی الیکشن میں اپنی کارگردگی کی بات نہیں کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ وہ افغانستان، ایران اور پاکستان کے درمیان بات چیت کے ذریعے خطے کو پرامن حل دے سکتے ہیں عمران خان کو مشورہ دینے کے سوال پر سراج الحق نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کو مشورہ دینے والے بہت سے لوگ ہیں اور ایسا مشورہ جو بن مانگے دیا جائے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات