عام انتخابات، چارسدہ میں آفتاب شیرپاؤ اور ایمل ولی کا سیاسی حریفوں سے کانٹے دار مقابلہ متوقع

ہفتہ 3 فروری 2024 21:20

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 فروری2024ء) عام انتخابات 2024ء کے سلسلے میں ملک کے دیگر حصوں کی طرح این اے 24 چارسدہ 1 پر بھی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں اور آزاد امیدواروں کی جانب سے انتخابی مہم عروج پر ہے جہاں پر قومی وطن پارٹی کے چیئرمین و سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کو اپنے آبائی حلقے میں سیاسی قدآور شخصیات کا سامنا ہے۔

یہ حلقہ اے این پی اور قومی وطن پارٹی کے مضبوط گڑھ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ آفتاب شیرپاؤ اپنے آبائی حلقے سے دوبارہ الیکشن لڑ رہے ہیں جہاں پر انہیں اے این پی، جے یو آئی (ف) ، پی ٹی آئی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں کا سامنا ہے۔ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے 2002، 2008 اور 2013 کے انتخابات میں اس حلقے سے کامیابی حاصل کی تھی تاہم انہیں گزشتہ انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

آفتاب احمد خان شیرپاؤ اس حلقے میں ووٹروں کو قائل کرنے کےلیے تیزی سے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ 2013 کے الیکشن میں آفتاب شیر پاؤ نے اس حلقے سے 37,044 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ منہمیر خان نے 33,836 ووٹ حاصل کئے تھے تاہم گزشتہ انتخابات میں آفتاب شیرپاؤ کو پی ٹی آئی کے انور تاج سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ چارسدہ کی خواتین رجسٹرڈ ووٹرز کا 45 فیصد بنتی ہیں اور ملازمتوں کی تلاش کے علاوہ اپنے سماجی، اقتصادی، تعلیم اور ماحولیاتی چیلنجوں کا حل چاہتی ہیں۔

ووٹرز میڈیکل اور کیڈٹ کالج کے قیام، صحت اور تعلیم کی بہتر سہولیات اور خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ متحدہ شاپ کیپرز فیڈریشن کے سینئر وائس چیئرمین صادق اللہ نے کہا کہ صحت اور تعلیم کی ناکافی سہولیات، ناکافی ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر اور سڑکوں کی تعمیر کے حوالے سے نہ پورے ہونے والے وعدے حلقے کے بڑے چیلنجز ہیں اور جس امیدوار نے بھی ان مسائل کے حل کےلیے ٹھوس پروگرام پیش کیا وہی برتری حاصل کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ 15 سال قبل میڈیکل اور کیڈٹ کالج کی منظوری دی گئی تھی اور یہ ابھی حلقے میں قائم ہونا باقی ہیں۔ این اے 24 چارسدہ II پر اے این پی خیبرپختونخوا کے صدر ایمل ولی کو بھی ان کے آبائی حلقے میں جے یو آئی (ف) اور پی پی پی کے امیدواروں کا سامنا ہے۔ ایمل ولی خان جو اے این پی کے صدر اسفندیار ولی خان کے صاحبزادے ہیں، اپنے آبائی شہر چارسدہ سے قومی اسمبلی کی نشست کےلیے الیکشن لڑ رہے ہیں کیونکہ ان کے والد صحت کی خرابی کے باعث انتخابی دوڑ سے باہر ہیں۔

ماضی کے انتخابات کی تاریخ کے مطابق اے این پی نے ریکارڈ چھ بار اس حلقے سے کامیابی حاصل کی جبکہ جے یو آئی(ف) تین بار اور پی ٹی آئی صرف ایک بار جیت سکی۔ 1970-2018 کے درمیان ہونے والے عام انتخابات کے دوران اس حلقے سے تین بار اے این پی کے صدر اسفندیار ولی خان، دو بار خان عبدالولی خان اور ایک بار بیگم نسیم ولی خان نے کامیابی حاصل کی۔ 1990 کے الیکشن میں جے یو آئی (ف) کے مولانا حسن جان شہید نے کامیابی حاصل کی تھی اور مولانا گوہر شاہ نے دو بار کامیابی حاصل کی تھی جبکہ گزشتہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے فضل محمد خان نے ایک بار کامیابی حاصل کی تھی۔

1970 کے الیکشن میں اے این پی کے سربراہ عبدالولی خان 34 ہزار 359 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ ان کی اہلیہ بیگم نسیم ولی خان نے 1977 کے الیکشن میں پاکستان نیشنل الائنس (پی این اے) کے ٹکٹ پر 48 ہزار 653 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ عبدالولی خان نے 1998 کے الیکشن میں 63 ہزار 185 ووٹ لے کر دوبارہ سیٹ حاصل کی تھی۔ تاہم عبدالولی خان 1990 کے انتخابات میں جے یو آئی (ف) کے مولانا حسن جان شہید سے ہار گئے تھے اور وہ عملی سیاست سے کنارہ کش ہوئے۔

اے این پی کے صدر اسفند یار ولی خان اس حلقے سے 1993 کے انتخابات میں بالترتیب 56,164 اور 1997 کے انتخابات میں 55,059 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 2002 کے عام انتخابات میں جے یو آئی (ف) کے امیدوار مولانا گوہر شاہ 55 ہزار 917 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ اے این پی کے اسفند یار ولی 2008 کے انتخابات میں 38 ہزار 835 ووٹ لے کر دوبارہ منتخب ہوئے۔ 2013 کے انتخابات میں یہ نشست جے یو آئی (ف) کے ٹکٹ پر مولانا گوہر شاہ نے 53,610 ووٹوں کے ساتھ دوبارہ حاصل کی تھی اور پی ٹی آئی کے فضل محمد نے 2018 کے انتخابات میں 83,596 ووٹ لے کر بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔

پشاور یونیورسٹی کے سابق چیئرمین شعبہ سیاسیات پروفیسر ڈاکٹر اے ایچ ہلالی نے کہا کہ چارسدہ میں الیکشن 2024 پارٹیوں کی مقبولیت کا تعین کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وقت بتائے گا کہ اے این پی کی تیسری نسل کامیاب ہوگی یا پی ٹی آئی کی گزشتہ انتخابات میں جیت کے بعد سیاسی حریف اپنی سیٹ دوبارہ حاصل کریں گے۔