قومی اسمبلی کے بلوچستان سے 5 کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری

مولانا فضل الرحمان سمیت جے یو آئی کے 3 رہنما رکن قومی اسمبلی بن گئے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 16 فروری 2024 17:06

قومی اسمبلی کے بلوچستان سے 5 کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 فروری2024ء) قومی اسمبلی کے بلوچستان سے 5 کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کر دئیے گئے۔نوٹیفکیشن کے مطابق این اے 265 پشین سے مولانا فضل الرحمان کامیاب ہو گئے۔ این اے 260 چاغی سے جے یو آئی کے محمد عثمان بادینی کامیاب ہو گئے جب کہ این اے 261 قلات سے جے یو آئی کےعبد الغفور حیدری کامیاب ہو گئے، این اے 262 کوئٹہ سے آزاد امیدوار عادل رضا باذئی کامیاب ہوئے۔

این اے 264 کوئٹہ سے پیپلز پارٹی کے جمال رئیسانی کامیاب ہوئے۔ جمعیت علمائے اسلام ف بلوچستان کے صدر مولانا عبدالواسع کا بڑا اعلان کر دیا اور کہا کہ بلوچستان میں حکومت نہیں بنا رہے، فیصلہ ہوا ہے پورے پاکستان میں حکومت میں نہیں جائیں گے، کسی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے۔دوسری جانب بلوچستان بھر میں عام انتخابات کے نتائج کے خلاف سیاسی جماعتوں کا احتجاج آٹھویں بھی جا ری رہا، صوبے کے 13اضلاع میں سیا سی جماعتوں کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کروایا گیا اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے دفتر کے سامنے بھی دھرنا جا ری رہا ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق 8فروری کو ہو نے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ہزارہ ڈیموکریٹک ،پشتونخواء ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی ،بلوچستان نیشنل پارٹی، پاکستان تحریک انصاف ،پشتونخواء نیشنل عوامی پارٹی ،اے این پی اوراین ڈی ایم سمیت سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے احتجاج اور دھرنے کا سلسلہ کوئٹہ کے علاقے انسکمب روڈ پر کمشنر اور ڈپٹی کمشنر آفس کے دفاتر کے باہر ساتیں روز بھی جاری رہا ۔

دوسری جانب سے چمن ‘ قلعہ عبداللہ ‘ ہرنائی ‘ پشین ‘ سبی ‘ لورلائی ‘ژوب میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی،چمن میں عوامی نیشنل پارٹی کوئٹہ ،قلات، خضدار، سوراب ، تربت، پنجگور سمیت کئی اضلاع میں قوم پرست جماعتوں نے احتجاج ریکارڈ کروایا جبکہ ڈی سی آفس کوئٹہ سے قوم پرست جماعتوں کی احتجاج ریلی نکالی گئی ریلی نے شہر کے مختلف شاہرائوں پر گشت کیا جس میں بی این پی، نیشنل پارٹی ، پشتونخوا میپ ، ایچ ڈی پی کے کارکن شریک تھے ریلی کے شرکا نے دھاندلی ، نتائج کی تبدیلی اور ریاستی اداروں کی مداخلت کیخلاف نعرے بازی کی گئی سیا سی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کی وجہ سے ٹریفک کی روانی بھی معطل رہی اور سڑکوں پر گاڑیوںکی لمبی قطاریں لگی رہیںجسکی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامناکرنا پڑا ۔