Live Updates

ج* بلوچستان کے عوام کی رائے کو عزت دی جائے ۔ملک میں 70 ارب روپے لیکر عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا حقیقی نمائندوں کی جیت کو ٹھپہ ماری کرکے ہار میں تبدیل کردیا گیا،چار جماعتی اتحاد کے رہنمائوں کی گفتگو

ہفتہ 17 فروری 2024 20:50

ت,کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 فروری2024ء) چار جماعتی اتحاد کے رہنمائوں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین نومنتخب رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ نومنتخب رکن قومی و صوبائی اسمبلی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل، نیشنل پارٹی کے سربراہ نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ ، سابق صوبائی وزیر نواب ایاز خان جوگیزئی، ساجد ترین ایڈووکیٹ سمیت دیگر رہنمائوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کی رائے کو عزت دی جائے ۔

ملک میں 70 ارب روپے لیکر عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا حقیقی نمائندوں کی جیت کو ٹھپہ ماری کرکے ہار میں تبدیل کردیا گیا۔

(جاری ہے)

ہم آئین اور جمہوریت پر چلنے والے لوگ ہیں پاکستان کے غدار وہ ہیں یا ہم ہیںجنہوں نے عوامی حمایت سے محروم لوگوں کوملک اور قوم پر مسلط کیاہے۔ہر گناہ کا علاج پارلیمنٹ کرتی ہے ایوب ، ضیاء الحق پارلیمنٹ سے ختم ہوئے ہیں۔

آرمی کی وردی میں ووٹ پر ڈاکہ پڑا ہے۔ بلوچستان کے لوگوں نے ہر آمر اور ظالم کے سامنے حق کی آواز بلند کی ہے ہم نے ہمیشہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایاہے۔ اس موقع پر میر کبیر احمد محمد شہی، عبدالرحیم زیارتوال، اختر حسین لانگو، عطاء محمد بنگلزئی، ملک نصیر احمد شاہوانی و دیگر بھی موجود تھے۔ محمود خان اچکزئی ، سردار اختر جان مینگل، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، عبدالخالق ہزارہ، نواب محمد ایاز خان جوگیزئی، ساجد ترین ایڈووکیٹ سمیت دیگر مقررین نے انتخابات میں دھاندلی اور نتائج تبدیلی کے خلاف ہفتہ کوکمشنر آفس کے سامنے منعقدہ احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواب نوروز خان زرک زئی کو بیٹوں اور ساتھیوں سمیت پہاڑوں سے اتار کر پھانسی دی گئی ۔

سردار عطاء اللہ مینگل کے بیٹے کو لاپتہ کیا گیا۔ نواب خیر بخش مری کے بیٹے کو بھی مار دیا گیا۔ ہم نے تین مارشل لائوں کی مخالفت کی ایسا نہیں چلے گا ہمیں جمہویت سے عشق ہے جمہوریت کے راستے میں اسٹیبلشمنٹ رکاوٹیں ڈالنے کی بجائے سیاست سے دستبردار ہوجائے۔ آراوز تھوڑی سی غیرت کا مظاہرہ کرکے حقائق سامنے لائیں وہ اس دن سے ڈریں جب عوام ان کا سوشل بائیکاٹ کرے قوم پرستوں کو تنگ نہ کیا جائے اتنی طاقت رکھتے ہیں کہ یہاں ائیر پورٹ،ریلوے ،سڑکیں اور دفاتر مکمل بند کردیں ۔

عمران خان سے اختلاف اپنی جگہ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ انکے مینڈیٹ کا احترام نہ کیا جائے انہوں نے کہاکہ ہمیں وطن دوستی کی سندکسی سے نہیں لینی ہے اس وطن کیلئے قربانیاں دیں ہیں اور انگزیز کے خلاف علم بغاوت بلند کیاتمام انسانیت کو باباآدم اور بی بی حوا کی اولاد سمجھتے ہیں۔ ہمیں کو حب الوطنی نہ سکھائیں ہم وطن سے عشق کرنیوالے لوگ ہیں ۔

وطن کی عزت اور حفاظت کیلئے کسی حد تک جانے کو تیار ہیں ۔ملک میں آئین و جمہوریت کی بقاء کیلئے تین مارشل لائوں کے خلاف آواز بلند کی مادروطن کسی نے خیرات میں نہیں دیا اس ملک کو ہم چلانا چاہتے ہیں۔ مگر کچھ قوتیں ایسانہیں چاہتی حالیہ الیکشن کو یرغمال بنایاگیا۔ مضمون نویس نے من گھڑت اور حقائق کے برعکس مضمون لکھا ہے کہ محمود خان اچکزئی نے جنرل باجودہ ، جنرل فیض سے ملاقات کی ہے اس کا حقیت سے کوئی تعلق نہیں ہے اگر میں نے جنرل باجوہ اور جنرل فیض سے خواب میں بات کی ہے تو میں پارٹی اور سیاست چھوڑ دوں گا۔

اس بیان کو ٹھیک کرنا ہوگا ۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف،آرمی اسٹاف وردی کی لاج رکھیں اور الیکشن کو متنازعہ بنانے والوں کے خلاف کارروائی کریں ۔ پارلیمنٹ میں ان پارٹیوں کی حمایت کریں گے جن کے دستور میں ملکی سیاست میں کسی ادارے کا کردار نہ ہوگا۔پاکستان کو چلانا چاہتے ہیں تو پارلیمنٹ میں عمران خان کے خلاف دائر مقدمات ختم کرنے کی قرار داد پاس کرنا ہوگی۔

جب تک بلوچستان کے عوام کی رائے کو احترام نہیں دیا جاتاتو کچھ نہیں چلے گا۔آئین چھیڑنے والوں کے خلاف کھڑے ہیں آراوز اس وطن کے رہنے والے ہیں وہ بسم اللہ کرکے حق کی بات سامنے لائیں ۔جنات کے بچوں کے خلاف آواز اٹھانی ہے ۔ملک میں کامیابی اس کو نصیب ہوتی ہے جس کو فرشتے ووٹ دیتے ہیں۔ میں اور محمود خان گنہگارہیں ہمیں فرشتے ووٹ نہیں دیں گے ہم نے کرکٹ کے بیٹ سے پاکستان کو توڑ کر بنگلہ دیش بنادیا۔

نوجوانوں کو اغواء ، ہزارہ برادری کا قتل کس نے کروایا پھر بھی ہم سے ناراض ہیں انتخابات کے دوران 50 سے زائد جلسے کئے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ہماری جیتی ہوئی سیٹیں ہم سے چھین لی گئیں 2018ء کے الیکشن فیض آبادی تھے اور 2024ء کے الیکشن فیصل آبادی ثابت ہوئے ابھی تک ہم بات شف شف میں کرتے ہیں ہم شف تالو نہیں کررہے ہیں لیکن ہم بقول مولانا فضل الرحمن کے نکے کے ابا کا نام نہیں لے رہے ہیں ہم سب یہ آروز ، ڈی آروز کے خلاف بات کررہے ہیں ان کو صراط مستقیم تک پہنچانے والوں کا نام نہیں لیا جارہا ہے اس پورے الیکشن میں آر اوز نہیں کورکمانڈر، سیکٹر کمانڈر ملوث ہیں۔

محمد علی جناح کی مسلم لیگ کو نہیں بخشا گیا مسلم لیگ کئی حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے کئی شاخ نکل چکی ہے۔ ملک میں جمہوریت پر شب خون مارا گیا ملک میں کامیابی اسکی کو ملتی ہے جن کو فرشتے جتواتے ہیں۔ملک میں آئین توڑنے والے سب سے زیادہ وفادار کہلاتے ہیں ۔ آر اوڈی آر اوز کے پیچھے دوسری قوتیں ہیں ۔ اصل مہرے وردی والے ہیں بدنام ڈی آراو کو کیاجارہاہے۔

ماضی کے الیکشن میں کس نے دھاندلی کی سب کو معلوم ہے بلوچستان میں ہرسطح پر ظلم کیاجارہاہے سیاسی اور آئینی مداخلت کرنیوالوں کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ چلانا چاہیے۔آرمی چیف ان فوجی آفیسرز کا کورٹ مارشل کرائیں جودھاندلی میں ملوث رہے۔ اگر انصاف ناہوا تو انگلیاں اٹھیں گی۔بلوچستان کے ڈی آراوز کچھ غیرت تو کریں جیسے پنڈی کے کمشنر نے کی جو ہمارا مینڈیٹ چراتاہے ان سے تعاون نہ کیاجائے۔

جب سیاسی معاملات میں اداروں کی مداخلت بند نہیں ہوتی الیکشن کے نتائج قبول نہیں کریں گے۔عوامی مینڈیٹ کو عزت دی جائے جب تک لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہوتے اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔اگر ملک جمہوری انداز میں نہیں چلا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ پاکستان اور تمام اداروں کو آئین کے مطابق چلایاجائے۔ ملک میں جمہوریت پسند لوگوں کو پیچھے دکھیلا جارہاہے۔

جن لوگوں کو کامیاب کیاگیاجو کچھ مفادپرستوں کیلئے کام کرتے ہیں ۔ ٹھپہ ماری کی سیاست پاکستان کو ڈبودے گی ۔ایسے لوگوں کو کامیاب کیا گیا ہے جن کو ان علاقوں اور دیہاتوں کے چند نام بھی یاد نہیں ہے ان کا ان علاقوں کے لوگوں اوران سے کوئی تعلق نہیں رہا ہے ان سمگلروں، ہیرون فروشوں سے کروڑوں روپے لیکر عوام کے حق رائے دہی کو تبدیل کیا گیا یہ ملک اور قوم کی بقاء کے لئے خطرناک ہے ایسے جعلی نمائندوں کا راستہ روکنا چاہئے۔ جمہوریت کی بحالی کیلئے جدوجہد ہمیشہ جاری رکھی جائے گی۔پنڈی کے کمشنر کی طرح یہاں کے آراو بھی اعتراف کریں تو انکو معاف کردیںگے ۔الیکشن میں جمہوریت کی بیخ کنی گئی ہے جو ہمیں قبول نہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات