نواز شریف سٹیٹس مین کا کردار ادا کریں، سیاسی معاملات اپنے ہاتھ لیں،مشاہد حسین

تحریک انصاف کی طرف مصالحت کا ہاتھ بڑھائیں، الیکشن میں اکثریت حاصل کرنے پرانکے مینڈیٹ کا احترام کریں،ٹوئیٹر(ایکس)پر ٹوئیٹ

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 19 فروری 2024 11:19

نواز شریف سٹیٹس مین کا کردار ادا کریں، سیاسی معاملات اپنے ہاتھ لیں،مشاہد ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 فروری2024 ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ نواز شریف سٹیٹس مین کا کردار ادا کریں اور سیاسی معاملات اپنے ہاتھ میں لے کر تین چیزیں طے کریں۔ میاں صاحب بڑے دل کا مظاہرہ کریں۔ازشریف پاکستان تحریک انصاف کی طرف مصالحت کا ہاتھ بڑھائیں، الیکشن میں اکثریت حاصل کرنے پرانکے مینڈیٹ کا احترام کریں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر(ایکس)پر اپنے ٹوئیٹ میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف وزارت عظمیٰ کا عہدہ پاکستان پیپلز پارٹی کو دیں۔سینیٹر مشاہد حسین نے قائد ن لیگ نواز شریف کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ صدر مملکت، مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کا عہدہ لیں، مخلوط حکومت کی کھچڑی پکانے سے اب کام نہیں چلے گا۔

(جاری ہے)

ملک میںمزید تباہی ہوگی۔ اگر ان حالات میں سیاسی پیوندکاری کی گئی تو 1977 کے الیکشن کے بعد جو کچھ ہوا تھا وہ اب بھی ہو سکتاہے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے پارٹی قائد نواز شریف کو تحریک انصاف سے مصالحت کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ 1977 کے بعدملک میں انتہائی متنازع انتخابات ہوئے ہیں ۔ملک اس وقت احتجاج کا متحمل نہیں ہو سکتا سب کو آگے بڑھنا چاہئے ۔خیال رہے کہ عام انتخابات کے نتائج کے بعد وفاق سمیت صوبوں میں حکومت سازی کیلئے مختلف سیاسی جماعتوں کے آپس میں رابطوں کا سلسلہ جاری ہے ۔

وفاق میں حکومت بنانے کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں تاہم اب تک دونوں جماعتیں کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچی ہیں۔مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان حکومت سازی کے حوالے سے مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں۔ان مذاکرات میں پاکستان مسلم لیگ ن لیگ کی نمائندگی سینیٹر اسحاق ڈار، سردار ایاز صادق، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور ملک محمد احمد خان نے کی جبکہ پیپلز پارٹی وفد مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ، سعید غنی، ندیم افضل چن، نواب ثناءاللہ زہری، شجاع خان اور سردار بہادر خان شامل تھے۔

  گزشتہ اجلاس میں دونوں اطراف سے دی گئی تجاویز پر تفصیلی گفتگو ہوئی تھی، کمیٹی اراکین نے اتفاق کیا کہ مضبوط جمہوری حکومت ہی مستحکم پاکستان کی ضمانت ہے۔گزشتہ اجلاسوں میں دونوں جماعتوں کے درمیان طے پایا تھا کہ دونوں کمیٹیوں کے نمائندگان اپنی اپنی سیاسی قیادت سے مشاورت کے بعد تیسرا راﺅنڈ منعقد کریں گے جس میں سفارشات کو حتمی شکل دی جاسکے گی۔