غزہ قتل عام میں ہلاکتوں کی تعداد 118سے تجاوزکرگئی 800کے قریب زخمی

اسرائیل اپنے یرغمالیوں کو خود ہی ہلاک کرکے ایک بڑے حملے کاجوازپیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے.ترجمان حماس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 2 مارچ 2024 12:22

غزہ قتل عام میں ہلاکتوں کی تعداد 118سے تجاوزکرگئی 800کے قریب زخمی
غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 مارچ۔2024 ) اقوام متحدہ کے غزہ میں مشن نے امداد کے حصول کے لیے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی حملے سینکڑوں افراد کو گولیاں لگنے کی تصدیق کی ہے جن میں عورتیں ‘بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں امداد کے حصول کے دوران ہونے والے اس قتل عام میں ہلاکتوں کی تعداد 118سے تجاوزکرگئی ہے جبکہ800کے قریب زخمی ہیں غزہ کے العودہ ہسپتال کے سربراہ نے بتایا کہ ہسپتال لائے گئے 80 فیصد زخمیوں کو گولیاں لگی تھیں.

(جاری ہے)

دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن کے اعلان کے بعد امریکی فوج غزہ میں انسانی امداد بھیجے گی کیونکہ اسرائیل زمینی راستوں کے ذریعے انسانی امداد کی اہم رسد کی رسائی کو محدود کررکھا ہے اس لیے امریکی افواج فضا سے امدادی سامان گرائیں گی تاہم انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ امریکی جہازاپنی حفاظت کے پیش نظر اتنی بلندی سے امدادی سامان گرائیں گے جہاں تک کوئی راکٹ یا طیارہ شکن گن کا گولہ نہ پہنچ سکے ‘اتنی بلندی سے سامان گرانے سے امداد متاثرین تک پہنچنے کی بجائے ضائع ہونے کے زیادہ امکانات ہیں ان کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل اور مصر کی معاونت سے زمینی راستے کے ذریعے امداد بجھوائے تاکہ وہ ضائع نہ ہو.

ادھر حماس کی قسام بریگیڈز کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں سات اسرائیلی قیدی مارے گئے ہیں 7اکتوبر سے جاری حملوں میں اب تک غزہ میں 30ہزار228افراد ہلاک جبکہ 71ہزار337زخمی ہوئے ہیں جبکہ اسرائیل نے حملوں میں اپنے 11سو39شہریوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے. حماس کے عسکری ونگ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں یرغمال بنائے گئے مزید سات قیدی اسرائیل کی جانب سے محصور علاقے پر بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے ہیں دوحہ انسٹی ٹیوٹ فار گریجویٹ اسٹڈیز میں سیکیورٹی اور ملٹری اسٹڈیز کے پروفیسر عمر اشور نے” الجزیرہ“ کو بتایا کہ اسیروں کی ہلاکتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کی حکومت انہیں ”ثانوی ترجیح“سمجھتی ہے ہم جنگ کے 147ویں دن میں ہیں اور زیادہ سے زیادہ یرغمالی اسرائیلی فائرنگ اور بمباری سے مر رہے ہیں .

حماس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی پالیسی میں تبدیلی آئی ہے جوکہ غزہ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اسرائیلی فورسزان مقامات کو نشانہ بنارہی ہے جہاں اسرائیلی یرغمالی ہونے کے امکانات ہیں یعنی اسرائیل اپنے یرغمالیوں کو خود ہی ہلاک کرکے ایک بڑے حملے کاجوازپیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے‘حماس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی تبدیل شدہ پالیسی میں یرغمالیوں کو ہلاک کرکے حماس اور فلسطین کے حریت پسند دھڑوں کو ختم کرنا ہے تاہم یرغمالیوں کو بحفاظت رہا کرنے کا واحد طریقہ جنگ بندی‘قیدیوں کا تبادلہ اورمذکرات کے ذریعے کے ذریعے ہی مسلے کا حل نکل سکتا ہے.

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی برطانوی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کے خلاف لوگوں کے احتجاج کے حق کو محدود کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے بعد وزیر اعظم رشی سنک نے کہا تھا کہ ہجوم کی حکمرانی جمہوری حکمرانی کی جگہ لے رہی ہے. ایمنسٹی انٹرنیشنل برطانیہ کے نسلی انصاف کے ڈائریکٹر الیاس ناگدی نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر مظالم کے بارے میں زبردست پرامن احتجاج کو انتہا پسندی سے نہیں جوڑا جانا چاہیے ناگدی نے کہا کہ لوگ غزہ میں خوفناک حد تک زیادہ شہریوں کی ہلاکتوں کی وجہ سے احتجاج کر رہے ہیں جو کہ اب بھی ناقابل برداشت حد تک بڑھ رہی ہے اور حکومت کی جانب سے ناقابل برداشت مصائب کو روکنے کے لیے فوری جنگ بندی کے لیے اقدامات نہ کیے جانے ناگدی نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ حکومت مظاہروں پر مزید پابندیاں عائد کرنا چاہتی ہے.

ایمنسٹی کا انتباہ وزیراعظم رشی سنک کی جانب سے بڑھتے ہوئے پرتشدد اور دھمکی آمیز رویے کے بارے میں تشویش کا اظہار کرنے کے بعد آیا ہے جبکہ پولیس سربراہان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سیاستدانوں اور جمہوری عمل کے خلاف خطرات کے خلاف کریک ڈاﺅن کرنے کے لیے موجودہ اختیارات استعمال کریں.