Live Updates

’کیا عمران خان کے فیئر ٹرائل کیلئے مزید 50 سال انتظار کرنا ہوگا؟‘

ذوالفقار علی بھٹو سے متعلق ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے پر پی ٹی آئی کا ردعمل

Sajid Ali ساجد علی بدھ 6 مارچ 2024 15:25

’کیا عمران خان کے فیئر ٹرائل کیلئے مزید 50 سال انتظار کرنا ہوگا؟‘
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 مارچ 2024ء ) سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سزا سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل آگیا۔ اس حوالے سے ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے معاملے میں اس حقیقت تک پہنچتے پہنچتے کہ انہیں فیئر ٹرائل نہیں ملا سپریم کورٹ کو 50 سال لگ گئے، اپنے محبوب اور معتبر ترین قائد بانی پی ٹی آئی عمران خان کو فیئر ٹرائل کے بنیادی دستوری حق کی دستیابی کیلئے کیا اب قوم کو مزید 50 سال انتظار کرنا ہوگا؟ ذوالفقار علی بھٹو کے معاملے میں عدالتی رائے صرف اسی صورت میں معنی خیز ہو سکتی ہے کہ عدالتِ عظمیٰ آج لاقانونیت کی راہ روکنے کیلئے پوری قوت سے بروئے کار آئے۔

اپنے بیان ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ سمیت تحریک انصاف کے اسیر قائدین اور ہزاروں بے گناہ کارکنان کو قیدِ ناحق سے فوراً رہا کیا جائے اور فیئرٹرائلز کے ذریعے ان کے خلاف جھوٹے مقدمات کے فیصلے کیے جائیں کیوں کہ فراہمی انصاف کا آفاقی اصول ہے کہ "انصاف میں تاخیر انصاف کا قتل ہے"۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے کیس سے متعلق سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر رائے دے دی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رائے سناتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر صدر مملکت نے ریفرنس بھیجا، جس کو بعد میں کسی بھی حکومت نے واپس نہیں لیا، ایڈوائزری دائرہ اختیار کے تحت صدارتی ریفرنس پر رائے دے سکتے ہیں، تمام ججز کی متفقہ رائے ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کا لاہور ہائی کورٹ میں ٹرائل فوجی آمر ضیا الحق کے دور میں ہوا، سابق وزیراعظم کا ٹرائل ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بنیادی حقوق کے مطابق نہیں تھا، ذوالفقار علی بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا، سابق وزیراعظم کی سزا آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کے مطابق نہیں تھی، ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کا فیصلہ تبدیل کرنے کا کوئی قانونی طریقہ کار موجود نہیں لیکن جب تک غلطیاں تسلیم نہ کریں خود کو درست نہیں کرسکتے اور عدلیہ میں خود احتسابی ہونی چاہیئے۔

سپریم کورٹ نے بتایا کہ صدارتی ریفرنس مین پوچھے گئے دوسرے سوال کو بغیر رائے دیئے واپس بھیج دیا گیا ہے کیوں کہ دوسرے سوال میں قانونی سوال نہیں اٹھایا گیا اور جس سوال پر معاونت نہیں ملی اس کا جواب نہیں دے سکتے، جب کہ سپریم کورٹ نے تیسرے اور پانچویں سوال کا جواب اکھٹا دیا ہے، سپریم کورٹ شواہد کا دوبارہ جائزہ نہیں لے سکتی، تفصیلی رائے میں شواہد کا جائزہ لینے کے لیے تفصیلات جاری کریں گے، تفصیلی رائے بعد میں دی جائے گی۔

بتایا جارہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی لارجربینچ نے صدارتی ریفرنس پر سماعت کی، بنچ میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات