غزہ جنگ ، اسرائیل کوہتھیار فراہم کرنے والے ممالک سامنے آگئے
غزہ میں جنگ کے دوران کئی مغربی ملکوں نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات جاری رکھیں،رپورٹ
منگل 19 مارچ 2024 12:37
(جاری ہے)
ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوککے راسموسن نے جنوری میں اعلان کیا کہ ڈنمارک کی 15 کمنپیاں غزہ میں بمباری کے لیے استعمال ہونے والے ایف 35 لڑاکا طیاروں کے پرزے اسرائیل کو فراہم کر رہی ہیں۔
گزشتہ ہفتے این جی اوز کے ایک گروپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ ڈنمارک کی ریاست پر مقدمہ دائر کریں گے کہ وہ اسرائیل کو نورڈک ملک کے اسلحے کی برآمدات کو روکے کیونکہ یہ ہتھیار غزہ میں شہریوں کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔آکسفیم ڈنمارک، ایکشن ایڈ ڈنمارک، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیم الحق نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ مقدمہ وزارت خارجہ اور نیشنل پولیس کے خلاف دائر کیا گیا ہے۔اسرائیل کی فوجی برآمدات کا تقریبا 28 فیصد جرمنی سے آتا ہے۔ نومبر 2023 تک جرمن حکومت نے اسرائیل کو 323 ملین ڈالر مالیت کے آلات کی برآمدات کی منظوری دی تھی۔ ان برآمدات میں دفاعی نظام اور مواصلات کے آلات بھی شامل ہیں۔ غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد پہلے چند ہفتوں میں جرمنی نے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی سے متعلق 185 اضافی برآمدی لائسنس کی درخواستوں کی منظوری دی۔فرانس کی وزارت دفاع کے اعداد و شمار کے مطابق فرانس نے گزشتہ 10 سالوں میں اسرائیل کو 226 ملین ڈالر سے زیادہ کا فوجی سازوسامان فروخت کیا ہے۔ فرانس میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی حمایت روکنے کے لیے بڑھتے ہوئے مطالبات ہو رہے ہیں۔ بائیں بازو کی جماعت کے ارکان نے صدر ایمانوئل میکرون پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بند کریں اور جو کچھ فروخت کیا جا رہا ہے اس میں شفافیت پیدا کریں۔سات اکتوبر کو غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت نے اسرائیل کو فوجی برآمدات کے لیے کم از کم 21 ملین ڈالر کے نئے اجازت ناموں کی منظوری دی ہے۔ کینیڈین لائرز فار انٹرنیشنل ہیومن رائٹس، فلسطینی تنظیم الحق اور چار افراد کی جانب سے مارچ میں دائر کیے گئے ایک مقدمے کے مطابق ایسے اجازت ناموں کی مالیت اس سے زیادہ ہے جس کی گزشتہ سال اجازت دی گئی تھی۔ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت جاری رکھنے پر ٹروڈو کی حکومت تنقید کی زد میں ہے۔آسٹریلیا نے گزشتہ پانچ برس میں اسرائیل کو 13 ملین ڈالر مالیت کا اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کیا ہے۔ اس میں 2022 میں 2.3 ملین ڈالر کا اسلحہ بھی شامل ہے۔ آسٹریلوی خبر رساں ادارے اے بی سی نے جنوری میں رپورٹ کیا کہ غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کے باعث آسٹریلوی حکومت اسرائیل کی ہتھیاروں کی درخواستوں پر کارروائی میں جان بوجھ کر سستی کر رہی ہے۔اکتوبر 2023 میں اسرائیل کو امریکی فوجی ہتھیاروں کی فعال فروخت پہلے ہی 23.8 بلین ڈالر تھی۔ وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹوں کے مطابق جب سے اسرائیل نے غزہ میں وحشیانہ حملے شروع کئے ہیں امریکہ نے اسرائیل کو 253.5 ملین ڈالر کے اضافی ہتھیار فروخت کیے ہیں۔ ان ہتھیاروں میں 5 ہزار ایم کے 84 بم بھی شامل ہیں جن میں سے ہر ایک کا وزن 2,000 پائونڈ ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
سعودی عرب، جدہ، مدینہ اور رابغ میں اسکول بند
-
ایلون مسک کی چینی وزیراعظم لی کیانگ سے ملاقات
-
سعودی ولی عہد سے کویتی، عراقی وزیر اعظم کی ملاقات
-
پیاراندھا ہوتا ہے، نوجوان نے روبوٹ سے شادی کرنے کا اعلان کر دیا
-
ٹورنٹو میں یوم خالصہ کی تقریب ،کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی شرکت کی
-
سعودی ریلوے میں ضوابط کی خلاف ورزیاں، 20 ہزار ریال تک جرمانے کی تجویز
-
وائٹ ہائوس کی میڈیا نمائندگان کیلئے تقریب کے دوران فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ
-
دبئی، 35 ارب ڈالر کی لاگت سے آل مکتوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی توسیع کا آغاز
-
کیٹ مڈلٹن کی بہن کو جلد ہی رائل ٹائٹل ملنے کا امکان
-
رفح پر امکانی اسرائیلی حملہ ، اسرائیل امریکہ کو اعتماد میں لے گا ، جان کربی
-
برطانیہ، پناہ گزینوں کیخلاف آپریشن آئندہ ہفتے شروع ہوگا
-
ٹک ٹاک کاایک بار پھر امریکا میں اپنی ایپ بیچنے سے انکار
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.