پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارتی امور پر مذاکرات آج سے

DW ڈی ڈبلیو پیر 25 مارچ 2024 11:20

پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارتی امور پر مذاکرات آج سے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مارچ 2024ء) پاکستان اور افغانستان نے ٹرانزٹ اور دو طرفہ تجارت سے متعلق رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے پاکستانی وزارت تجارت کا ایک وفد آج پیر کے روز افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ رہا ہے۔

پاکستان کا مقابلہ اب بھارت سے نہیں، افغانستان سے ہے

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پیر کے روز سے ایک پاکستانی وفد کابل کا دو روزہ دورہ کر رہا ہے، جس کے قیادت محکمہ تجارت کے سکریٹری ت خرم آغا کریں گے۔

پاکستانی بمباری میں آٹھ افراد ہلاک، افغان طالبان کا الزام

پاکستان کے وفد میں جوائنٹ سیکرٹری (وزارت تجارت) ماریہ قاضی، ایڈیشنل سکریٹری تجارت واجد علی خان، ڈائریکٹر جنرل ٹرانزٹ ٹریڈ اور ایڈیشنل سکریٹری داخلہ خوشحال خان بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات ایک مرتبہ پھر کشیدہ

ادھر افغان وزارت تجارت کے ترجمان عبدالسلام جواد نے ان مذاکرات کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ''ہم متعدد ٹرانزٹ اشیاء پر پابندی کا معاملہ اٹھائیں گے۔

پاکستان نے ٹرانزٹ معاہدے کے تحت بعض اشیاء کی درآمد پر پابندی لگا رکھی ہے۔''

افغان سرحد کے قریب پاکستانی فوجی پوسٹ پر حملہ، تیرہ ہلاکتیں

اس دوران اسلام آباد میں افغانستان کے ناظم الامور سردار شکیب احمد پاکستانی حکام سے ہونے والی اپنی ملاقاتوں کے بارے میں حکام کو بریف کرنے کے لیے کابل پہنچ چکے ہیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس اسٹیشن پر حملہ، کم از کم دس اہلکار ہلاک چھ دیگر زخمی

کابل میں وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیاء احمد توکل کا کہنا ہے کہ سردار شکیب احمد نے قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی اور انہیں افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں حالیہ پیش رفت سے آگاہ کیا ہے۔

درآمدات کی ڈیوٹی میں اضافے پر تنازعہ

پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ ایوان صنعت و تجارت کے سکریٹری خان جان الکوزئی کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر درآمدتی ڈیوٹی میں 10 فیصد کا اضافہ ایک اہم مسئلہ ہے۔

طورخم بارڈر سے تجارت تیسرے روز بھی معطل

انہوں نے پاکستان کے ایک معروف میڈیا ادارے ڈان کو بتایا کہ ''پاکستان کی نگراں حکومت کے دور میں افغانستان سے ہونی والی درآمدات میں بہت سے مسائل پیدا ہوئے۔

''

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے راستے سے آمد و رفت میں کمی آنے کے ساتھ ہی افغانستان کے درآمد کنندگان نے اپنا کاروبار اب ایران کی بندرگاہوں کی جانب منتقل کر دیا ہے۔

عبد السلام جواد کا کہنا تھا، ''ہم متعدد ٹرانزٹ آئٹمز پر پابندی کا معاملہ اٹھائیں گے۔ پاکستان نے راہداری معاہدے کے تحت بعض اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

اس پابندی کی وجہ سے ٹرانزٹ ٹریڈ میں تقریباً 50 فیصد کمی آئی ہے اور اسے ایران منتقل کر دیا گیا ہے۔''

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے وفود میں یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب فریقین پاکستان کی جانب سے فضائی حملوں کے بعد تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 18 مارچ کو پاکستان نے افغانستان کے دو صوبوں میں فضائی حملہ کر رکے دہشت گرہوں کو نشانہ بنانے کی بات کہی تھی۔

افغانستان نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کیا تھا، جس کے بعد دونوں ملکوں کی سرحد پر بھی تصادم ہوا تھا۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)