مولانا فضل الرحمن کا ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ، مختلف شہروں میں جلسوں کا اعلان

8 میں عوام کے حق رائے دہی پر ڈاکہ ڈالا گیا تھا، 2024 میں ایک بار پھر عوام کے حق رائے دہی پر شب خون مارا گیا، ویڈیو پیغام پہلی بار ہائی کورٹ ججز بھی کہہ رہے ہیں کہ ہمارے معاملات میں مداخلت ہورہی ہے، ہمیں دھمکیاں دی جارہی ہیں ،پریشر میں انصاف نہیں دے سکتے

بدھ 27 مارچ 2024 12:47

مولانا فضل الرحمن کا ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ، مختلف شہروں میں جلسوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2024ء) سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف)مولانا فضل الرحمان نے ضمنی الیکشن کے بائیکاٹ اور رمضان کے بعد مختلف شہروں میں جلسے کرنے کا اعلان کر دیا۔ایکس پر رات گئے جاری ویڈیو پیغام میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس عاملہ نے 8 فروری 2024 کے نتائج کو مسترد کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں عوام کے حق رائے دہی پر ڈاکہ ڈالا گیا تھا، 2024 میں ایک بار پھر عوام کے حق رائے دہی پر شب خون مارا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ان انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے اور انہیں مسترد کرتے ہیں کیونکہ یہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ کم اور اسٹیبلشمنٹ کی نمائندہ زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے عوام کی طرف جانے کا فیصلہ کیا ہے، عوام کو اعتماد میں لیں گے تاکہ وہ اپنے ووٹ کے حق کے لیے متحد ہوسکیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم ملک بھر میں بھرپور عوامی اجتماعات کا انعقاد کریں گے اور ان اجتماعات کا عنوان عوام اسمبلی ہوگا، اس تحریک میں اپوزیشن جماعتوں کو بھی ساتھ ملائیں گے تاکہ عوامی صفوں کو متحد کرسکیں، عوامی تحریک کا مقصد عوام کو ووٹ کے لیے متحد کرکے ان کو ووٹ کے تحفظ کے قابل بنانا ہے۔سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف)نے اعلان کیا کہ بلوچستان سے اس تحریک کا آغاز کریں گے، 25 اپریل کو پشین میں بہت بڑا جلسہ کیا جائے گا جس میں بلوچستان کے عوام شریک ہوں گے، 2 مئی کو کراچی میں عوامی اسمبلی کا انعقاد ہوگا جس میں سندھ کے عوام شریک ہوں گے، تیسری عوامی اسمبلی 9 مئی کو پشاور میں ہوگی جس میں خیبرپختونخوا کے عوام شرکت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم لاہور کے لیے تاریخ کا تعین کریں گے، جس میں پورے ملک کو شرکت کی دعوت دی جائے گی اور ایک بہت بڑا عوامی سیلاب اپنی اسمبلی کا انعقاد کرے گا۔انہوںنے کہاکہ دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں تاکہ عوام کی صفوں کو متحد کیا جاسکے، ہمارے کارکن، صوبائی اور ذیلی تنظیمیں ان اجتماعات کی کامیابی کے لیے حرکت میں آئیں گے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن بے بس ہے، ان کو نتیجہ مرتب کرنے کی اجازت نہیں، اداروں کی طرف سے بھیجے گئے نتائج کی وجہ سے الیکشن کمیشن میں کوئی دم خم نہیں رہا، سول بیورکریسی میں مداخلت ہورہی ہے، ان کے آئینی وقانونی اختیارات میں خفیہ ادارے اور ایجنسیاں مداخلت کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلی بار ہائی کورٹ ججز بھی کہہ رہے ہیں کہ ہمارے معاملات میں مداخلت ہورہی ہے، ہمیں دھمکیاں دی جارہی ہیں اس پریشر میں لوگوں کو انصاف نہیں دے سکتے۔

انہوںنے کہاکہ اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ماضی کے دریچوں سے پردہ اٹھایا ہے کہ کس طرح مقتدرہ اداروں نے انتخابی معاملات میں مداخلت کی اور نتائج کو تبدیل کیا، اس تمام صورتحال سے جے یو آئی (ف) کے موقف کو تائید ملی ہے، ہمارا مقف صحیح ہے، ہم نے صحیح آواز بلند کی ہے اور ان شا اللہ اس کو آگے بڑھائیں گے۔مولانا فضل الرحمن نے مزید اعلان کیا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف)نے ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتی ہے، جے یو آئی کا کوئی امیدوار ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے گا، ضمنی الیکشن اسی الیکشن کا تسلسل ہے، ہمیں پچھلے نتائج پر اعتماد نہیں تو ہم کس طرح ضمنی انتخابات میں انصاف کی توقع رکھ سکتے ہیں انہوں نے کہا ان شا اللہ اب رمضان کے بعد تحریک چلے گی، فیصلے اب ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے، مقتدرہ کی اسمبلی نہیں عوامی اسمبلی چلے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہماری جدوجہد پرامن اور آئین و قانون کے دائرے میں ہوگی، کسی قسم کے تشدد کا عنصر ہمارے تحریک میں نہیں ہوگا، احتجاج کا حق عوام کو حاصل ہے۔