پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے،وفاقی وزیرخزانہ

جمعہ 29 مارچ 2024 16:38

پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے،وفاقی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2024ء) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات محمد اورنگزیب نے کہاہے کہ پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، پاکستانی وفد آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے مذاکرات کے لیے 14 اور 15 اپریل کو واشنگٹن جائے گا جس میں نئے پروگرام کے خدوخال پر بات کریں گے جبکہ تفصیلی مذاکرات پاکستان آکر ہوں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ مائیکرواکنامک اسٹیبلٹی کو جاری رکھیں گے، اقتصادی اشاریوں میں بہتری کے ساتھ 2024 میں بہتراندازمیں معیشت کا آغاز ہوا ہے،وزارت خزانہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے سرمائے تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے کیپٹل مارکیٹ کے ساتھ مل کر کام کرے گی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور چینی ایکسچینجز کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون پاکستان کی اقتصادی ترقی اور دونوںممالک کے باہمی مفاد کے لیے اہم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بات جمعہ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے دورے پر گونگ(گھنٹی بجا کر اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار شروع کرنے کی)تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بہتر معاشی پالیسیوں کی بدولت جلد معیشت مستحکم ہوگی، نگران حکومت نے بھی معیشت کی بہتری کیلئے بہترین اقدامات کئے، آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ معاشی استحکام کیلئے اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسٹاک مارکیٹ کا معیشت کی بہتری میں اہم کردارہے، معاملات دیکھ کر لگ رہا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ درست سمت میں جا رہی ہے، خوشی ہے کہ اس وقت مارکیٹ آیا ہوں جب مارکیٹ ریکارڈ بنارہی ہے، زرعی شعبے میں 5 فیصد کی گروتھ ہے، چاول اور گندم کی اچھی پیداوار ہوئی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ اہم اقتصادی اشاریوں میں بہتری کے ساتھ 2024 میں معیشت کا آغاز بہتر انداز میں ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ وزارت خزانہ وزارت قانون اور ایف بی آر کے ساتھ مل کر ٹیکس ریونیو میں ہونے والی لیکیج کو دور کرنے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے آئی ایم ایف کے جائزے کی تکمیل اور آئی ایم ایف کے ساتھ مستقبل میں روابط کے امکان سے بھی آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ سرکاری ملکیتی اداروں ، نجکاری اور توانائی سمیت ٹیکس کے شعبہ میں پرکام ہورہاہے ۔

وزیر خزانہ نے اقتصادی ترقی میں نجی شعبے کے کردار کی اہمیت پر بھی زور دیا اورکہاکہ نجی شعبہ ملکی معیشت میں کلیدی اہمیت کاحامل ہے۔ حکومت نجی شعبہ کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ وفاقی وزیرنے کہاکہ یہ ساری کامیابیاں شہبازشریف کے گزشتہ دور کا ایس بی اے معاہدہ ہے، مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے، شرح تبادلہ بھی مستحکم ہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ رواں مالی سال کے حالات گزشتہ سال سے بہت بہتر ہیں جبکہ ایکسچینج ریٹ، مہنگائی کی شرح میں کمی سمیت دیگر معاملات بہتر ہوئے ہیں، نگران حکومت نے بہترین طریقے سے ملکی معاشی صورتحال کو سنبھالا ، مستحکم ہونے والی معیشت کو طویل عرصے کے پلان کے ساتھ آگے بڑھانا ہے۔محمد اورنگ زیب نے کہاکہ گزشتہ معائدے کو کامیابی کے ساتھ آئی ایم ایف کے ساتھ مکمل کیا، آئی ایم ایف کے ساتھ اگلے طویل معائدے پر اسلام آباد میں 14-15 اپریل کو بات چیت ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ کہ حکومت پالیسی فریم ورک بناکردیتی ہے، توانائی کے شعبے میں ہونے والے نقصانات پر قابو کرنے کی ضرورت ہے جبکہ مہنگائی کی شرح گذشتہ سال کے مقابلے میں کم ہوئی ہے، گندم کی پیداوار اچھی ہوئی ہے جس سے ایکسپورٹ کیا جاسکتا ہے۔محمد اورنگ زیب نے کہا کہ زراعت کے شعبے نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے، زراعت میں 5 فیصد کی گروتھ ہوئی ہے، سب سے زیادہ ٹیکس صنعتکار دیتے ہیں، ہمارا صنعتوں کے ساتھ رابطہ ہے امید صنعتیں گرو کریں گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ نجکاری پلان کے تحت خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کی جائے گی، پی آئی اے کی نجکاری اور ایئر پورٹ کو آئوٹ سورس کرنا ایڈوانس اسٹیج میں ہے، پوری کوشش ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری جون تک مکمل کی جائے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ نجکاری کا پروگرام علیم خان اکیلے نہیں کر سکتے، دیگر وزارتوں کو بھی ساتھ کام کرنا ہوگا، پی آئی اے کی نجکاری پر کام شروع ہوچکا ہے، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں۔

انہوں نے کہاکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر 7 ارب روپے سے بڑھا کر 12 ارب روپے کا پیکیج کردیا گیا ہے، اس وقت ہمیں کام کرنا ہے اگر عملدرآمد میں کوئی رکاوٹ ہوگی تو پھر دیکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ سرکلر ڈیٹ کو کم کرنا ہے اور برآمدات میں اضافہ کرنا ہے، اِس وقت ہمیں کام کرنا ہے اگر عمل درآمد میں کوئی رکاوٹ ہوگی تو پھر دیکھیں گے۔ زراعت میں پانچ فیصد کی گروتھ کم نہیں لیکن زراعت میں ابھی مزید گروتھ ہوگی اور زرعی شعبے کی گروتھ کا آئی ایم ایف سے تعلق نہیں۔

وزیر خزانہ نے معاشی ترقی کو آگے بڑھانے میں کیپٹل مارکیٹس کی اہمیت کو سراہتے ہوئے کہاکہ حکومت سیکورٹیز اینڈایکسچینج کمیشن اور ایس آراوز کے ساتھ مل کر کیپٹل مارکیٹ میں کام کرے گی تاکہ معاشی ترقی لیے سازگار ریگولیٹری ماحول پیدا کیا جا سکے۔ حکومت مارکیٹ کی کارکردگی، شفافیت اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کو بڑھانے کے لیے کیپٹل مارکیٹ پر مزید توجہ مرکوز کرے گی۔

انہوں نے ملکی ترقی میں ایم ایس ایز کی اہمیت کو بھی اجاگرکیا اورکہاکہ وزارت خزانہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے سرمائے تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے کیپٹل مارکیٹ کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ وزیرخزانہ نے پاکستان کی کیپٹل مارکیٹ میں چینی شراکت داری اور اسٹیک ہولڈنگ کا شکریہ ادا کیا اور حکومت پاکستان کی جانب سے چینی سرمایہ کاری کی اہمیت کو سراہا۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں اور چینی ایکسچینجز کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون پاکستان کی اقتصادی ترقی اور دونوں ممالک کے باہمی مفاد کے لیے اہم ہے۔قبل ازیں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پاکستان سٹاک ایکسچینج کی گونگ تقریب میں شریک ہوئے اور روایتی گھنٹی گونگ بجا کر کاروبار کا آغاز کیا، تقریب میں چائنیز ڈائریکٹر پی ایس ایکس یوہینگ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔

اس موقع پر چیئر پرسن پاکستان سٹاک ایکسچینج ڈاکٹر شمشاداختر نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سٹاک مارکیٹ کی بہتری کیلئے اچھے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر سٹاک مارکیٹ میں بہتر پرفارم کر رہا ہے، ہم بینکنگ سیکٹر سے سنجیدہ معاہدوں پر غورکر رہے ہیں، معاہدوں سے سرمایہ کاروں کو نئے مواقع دستیاب ہوں گے، ورلڈبینک نے انرجی سیکٹر میں کام کرنے کی نشاندہی کی ہے۔ڈاکٹر شمشاد اخترنے کہا کہ ہمیں بینکنگ سیکٹر اور کیپیٹل مارکیٹ میں روابط کو مزید مضبوط کرنا ہے، ریونیو کے سسٹم کو ڈیجیٹائز کرنے کی ضرورت ہے۔