حکام پبلک سیفٹی ایکٹ کو کالعدم قراردیے جانے کے بعدنظربند افراد کی رہائی کو یقینی بنائیں،ہائیکورٹ

ْدرخواست گزارکو بغیر کسی قانونی بنیاد کے حراست میں رکھ کر اس کی زندگی کے 79دن ضائع کئے گئے

اتوار 31 مارچ 2024 14:05

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مارچ2024ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جب عدالت نظربندی کے احکامات کو کالعدم قراردیتی ہے تو حکام کو چاہئے کہ وہ ان کی رہائی کو یقینی بنائیں ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یہ آبزرویشن جسٹس راہول بھارتی نے توہین عدالت کی ایک درخواست پر دی جس میں گزشتہ سال دسمبر میں عدالت کی طرف سے دیے گئے ایک فیصلے پر عمل درآمدکی استدعا کی گئی تھی ۔

فیصلے میں متعلقہ حکام کو ایک نظربندشخص کو فوری طور پررہا کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

جسٹس بھارتی نے کہاکہ عدالت نے متعلقہ افسران کو اس عدالت کی سنگین تشویش سے آگاہ کیا ہے کیونکہ درخواست گزارکو بغیر کسی قانونی بنیاد کے حراست میں رکھ کر اس کی زندگی کے 79دن ضائع کئے گئے۔عدالت نے کہاکہ نظربند شخص توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے آیا ہے جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال 30دسمبر کو سنائے گئے فیصلے کے تحت مذکورہ شخص کی نظر بندی کالعدم قراردیے جانے کے باوجود اس کو رہا نہیں کیاگیا۔ عدالت نے امید ظاہر کی کہ اس طرح کا عمل دوبارہ نہیں دہرایا جائے گا اور جب بھی کسی نظربند شخص کی نظر بندی کو ختم کیا جائے گی، حکام وقت ضائع کئے بغیر اس کی رہائی کو یقینی بنائیں گے۔