38 وفاقی سیکرٹریز میں سے 26 کا پنجاب، 10 کا سندھ سے تعلق ہے ، رپورٹ

فاقی سطح پر بیوروکریسی کے اعلیٰ ترین عہدوں پر ایک بھی عہدیدار ایسا نہیں ہے جس کا تعلق بلوچستان سے ہو

بدھ 3 اپریل 2024 16:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اپریل2024ء) حکومتِ پاکستان کے 38 حاضر سروس وفاقی سیکرٹریز میں سے 26 کا تعلق پنجاب سے ہے جبکہ وفاقی سطح پر بیوروکریسی کے اعلیٰ ترین عہدوں پر ایک بھی عہدیدار ایسا نہیں ہے جس کا تعلق بلوچستان سے ہو۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی سطح پر گریڈ 18 اور اس سے اوپر کے 20 افسران ایسے ہیں جنہوں نے دہری شہریت حاصل کر رکھی ہے۔

یہ معلومات حکومت کی جانب سے گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اراکینِ اسمبلی کے استفسار پر ایوان کے سامنے رکھی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط پر بحث کی اجازت نہ دیے جانے کے سبب یہ اجلاس تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے شدید احتجاج کی نذر ہوگیا۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی کی شہلا رضا کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے تحریری جواب میں وزیر اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن نے وفاقی سیکریٹریز کی مکمل فہرست اٴْن کے ڈومیسائل کے ساتھ فراہم کی۔

اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 38 وفاقی سیکرٹریوں میں سے 26 کا تعلق پنجاب سے ہے، اس کے بعد 7 کا تعلق دیہی سندھ سے، 3 کا تعلق شہری سندھ سے اور 2 کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی سیکرٹریوںزکی تعیناتی کے حوالے سے صوبوں کے لیے کوئی کوٹہ مختص نہیں کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی صوبے کے افسران کو مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے اور نوکریوں کا کوٹہ پورا نہ کرنے پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں مسلسل احتجاج کرتے رہے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے رانا عنصر کی جانب سے پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں حکومت نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ گریڈ 18 اور اس سے اوپر کے 20 حاضر سروس افسران ہیں جن کے پاس دوسرے ممالک کی شہریت ہے۔اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ان میں سے 10 عہدیدار برطانیہ کے شہری ہیں جبکہ ان میں سے 6 نے کینیڈا کی شہریت حاصل کر رکھی ہے اور ان میں سے 4 امریکی شہری ہیں۔

دہری شہریت رکھنے والے بیوروکریٹس پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن معاشرے کے بعض طبقات کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ کسی بھی دہری شہریت کے حامل شخص کو حکومت میں کلیدی عہدہ پر تعینات نہیں کرنا چاہیے کیونکہ سیاست دانوں، ججوں اور فوجی افسران پر یہ پابندی عائد ہے۔برطانوی شہریت کے حامل افسران میں اسپیشل سیکریٹری کامرس سارہ سعید (بی ایس-22)، صائمہ علی (چیف آف سیکشن پی اینڈ ڈی بورڈ، پنجاب (بی ایس-19)، طحہٰ احمد فاروقی (سیکرٹری امپاورمنٹ آف پرسنز ود ایبلٹیز، سندھ (بی ایس-20)، جان محمد (ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے، اسلام آباد ہیڈ کوارٹر (بی ای-21)، زعیم اقبال شیخ (ڈائریکٹر ایف آئی اے، اسلام آباد (بی ایس-20)، سہیل احمد شیخ (اے آئی جی فنانس، کوئٹہ (بی ایس-19)، ریٹائرڈ لیفٹیننٹ عمران شوکت (معاون سی پی او کراچی (بی ایس-19)، فواد الدین ریاض قریشی (ڈائریکٹر انٹیلی جنس بیورو، پی پی لاہور (بی ایس-19)، وقار احمد (پراجیکٹ ڈائریکٹر پی ایم یو برائے سیف سٹی پراجیکٹ، پشاور (بی ایس-19) اور جاوید احمد بلوچ (ڈی ڈی ایف ا?ئی اے کراچی، بی ایس-18) شامل ہیں۔

کینیڈا کی شہریت کے حامل عہدیدران میں رابعہ اورنگزیب (داخلہ ڈویڑن، آئی سی ٹی ایڈمنسٹریشن، بی ایس-18)، ثمر احسان (ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن، بی ایس-21)، شاہد جاوید (ڈی آئی جی، نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹرویز پولیس، لاہور، بی ایس-20)، ندیم حسین (ایس ایس پی سی ٹی ڈی لاہور، بی ایس-19)، برکت حسین کھوسہ (ڈی آئی جی کوسٹل ہائی وے، کوئٹہ، بی ایس-19) اور حیدر اشرف (سی پی او لاہور، بی ایس-19) شامل ہیں۔امریکی شہریت کے حامل 4 عہدیداران میں محمد وشاق (جوائنٹ سیکرٹری اوورسیز پاکستانی، اور ایچ آر ڈی، بی ایس-20) غلام مجتبیٰ جویو (او ایس ڈی، اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن، بی ایس-20)، عادل میمن (ایس ایس پی میرپورخاص، بی ایس-19) اور عاطف نذیر (ایس ایس پی لاہور، بی ایس-19) شامل ہیں۔