پاکستان: چینی انجینئرز پر مہلک حملے کے بعد چینی ڈیم پراجیکٹ دوبارہ کھول دیا گیا

DW ڈی ڈبلیو بدھ 3 اپریل 2024 20:00

پاکستان: چینی انجینئرز پر مہلک حملے کے بعد چینی ڈیم پراجیکٹ دوبارہ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اپریل 2024ء) پاور چائنا اور چائنا گیزوبا گروپ کمپنی نے گزشتہ ماہ صوبہ خیبر پختونخوا میں دو ڈیم پر کام اس وقت روک دیا تھا جب ایک خودکش بمبار نے پانچ چینی شہریوں اور ایک پاکستانی ڈرائیور کو ہلاک کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں ان کی وین گہری کھائی میں گر گئی تھی۔

داسو اور دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے مقامات پر سینکڑوں چینی لوگ کام کر رہے ہیں۔

پراجیکٹ کے ترجمان نزاکت حسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ پاور چائنا نے پیر کو دیامر بھاشا ڈیم پر کام دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس علاقے کی سکیورٹی میں ''نمایاں اضافہ‘‘ کر دیا گیا ہے۔

12 سے زائد افراد حراست میں

پاکستانی پولیس نے بم دھماکے کے سلسلے میں افغان شہریوں سمیت 12 سے زائد افراد کو حراست میں لے گیا۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم شہباز شریف نے اس ہفتے کے اوائل میں چینی کارکنوں کا دورہ کیا، انہوں نے ''فول پروف سکیورٹی‘‘ یا سخت ترین حفاظتی انتظامات کرنے اور حملہ آوروں کو ''مثالی سزا‘‘ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

دریں اثناء صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں ایک خودکش حملے میں ہلاک ہونے والے پانچ چینی انجینئرز کی میتوں کو پیر یکم اپریل کی رات گیریزن سٹی راولپنڈی کے ایک فوجی ایئر بیس سے ایک خصوصی طیارے کے ذریعے بیجنگ بھیج دیا گیا تھا۔

چین پاکستان کا دیرینہ ساتھی

بیجنگ اسلام آباد کا سب سے قریبی علاقائی اتحادی ہے، جو اقتصادی مسائل سے نمٹنے کی جدوجہد کرنے والے اپنے پڑوسی کی مدد کے لیے اکثر مالی امداد کی پیشکش کرتا رہا ہے تاہم، پاکستانیوں نے طویل عرصے سے یہ شکایت کی ہے کہ انہیں ان پراجیکٹس سے پیدا ہونے والی ملازمتوں یا دولت کا منصفانہ حصہ نہیں ملتا۔

گزشتہ ہفتے کا حملہ اس وقت ہوا جب عسکریت پسندوں نے جنوب مغرب میں واقع گوادر کے گہرے پانی کی بندرگاہ کے دفاتر پر حملہ کرنے کی کوشش کی، جسے پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کا سنگ بنیاد سمجھا جاتا ہے۔

چینی ورکرز پر متعدد بار حملے

چین پاکستان راہدری کے اقتصادی منصوبوں کے تحت پاکستان کے مختلف حصوں میں کام کرنے والے چینی ورکرز گزشتہ سالوں میں متعدد بار دہشت گردی کا نشانہ بنے ہیں۔

2019 ء میں، مسلح افراد نے بندرگاہ کے قریب ایک لگژری ہوٹل پر حملہ کیا، جو بحیرہ عرب تک رسائی فراہم کرتا ہے، جس میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔

جولائی 2021ء میں، کم از کم 13 افراد، جن میں نو چینی شہری بھی شامل تھے، وہ اس وقت مارے گئے جب ایک خودکش حملہ آور نے اپنی گاڑی دھماکہ خیز مواد سے اڑا دی تھی۔

ک م/ا ب ا(اے ایف پی ای)