Live Updates

’کسی ایک فریق کو عیدی مل جانی چاہیئے‘

سائفر کیس میں عید سے پہلے عمران خان کی رہائی کیلئے سلمان صفدر کا بینچ سے مکالمہ

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 4 اپریل 2024 13:30

’کسی ایک فریق کو عیدی مل جانی چاہیئے‘
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اپریل 2024ء ) سائفر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی عید سے پہلے رہائی کے لیے ان کے سکیل سلمان صفدر کا بینچ سے دلچسپ مکالمہ سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہورہی ہے، جہاں چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب معاملے کی سماعت کر رہے ہیں، آج کی سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ’سلمان صفدر صاحب! ایک مختصر کا حصہ رہ گیا ہے جس پر آپ نے اپنے دلائل دینے ہیں‘۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’ویسے تو ایک وکیل جب ہاتھی نکال لیتا ہے تو ججز کہتے ہیں دم کی پرواہ نہ کرو، اسی لیے عمومی طور پر جب کوئی وکیل ہاتھی نکال دے تو دم نکالنے کی ضرورت نہیں ہوتی‘، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ ’لیکن آپ پر یہ سیکشنز لگی ہوئیں ہیں آپ نے اس حوالے سے عدالت کی معاونت کرنی ہے‘، اس موقع پر سلمان صفدر نے کہا کہ ’ہم وکلاء نے رمضان میں اتنی محنت سے دلائل دیئے ہیں تو کسی ایک فریق کو عید سے پہلے عیدی مل جانی چاہیئے‘، اس کے جواب میں چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ’ہم نے قانونی تقاضے پورے کرنے ہیں، پراسیکیوشن کو بھی سننا ہے، ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ صاحب دلائل کیلئے جتنا وقت چاہییں گے ہم انہیں دیں گے، عید ہونے یا نہ ہونے کا اس میں کوئی معاملہ نہیں ہے‘۔

(جاری ہے)

سلمان صفدر نے اپنے دلائل کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کو سائفر کاپی لاپرواہی اور جان بوجھ کر گم کرنے دونوں شقوں کے تحت سزا سنا دی گئی‘، اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ’دونوں میں بیک وقت سزا تو ہو ہی نہیں سکتی، لاپرواہی یا جان بوجھ کر دونوں میں سے کسی ایک میں ہی سزا ہوگی، اعظم خان کا اس متعلق اپنا بیان کیا ہے؟ سائفر ڈی کوڈ ہوا، 8 کاپیاں تیار ہو کر مختلف لوگوں کو گئیں، وزیراعظم کا سیکرٹری کہتا ہے میں نے وہ عمران خان کو دے دی تھیں، سیکرٹری کہتا ہے بعد میں جب وہ کاپی دوبارہ مانگی تو گم ہو چکی تھی‘، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ’ون سی اور ون ڈی سے متعلق اعظم خان کے علاؤہ کوئی ثبوت ان کے پاس نہیں‘، اس پر چیف جسٹس کے اہم ریمارکس سامنے آئے کہ ’اگر یہ الزام درست فرض بھی کر لیا جائے تو دو سال کی سزا زیادہ ہے، قانون میں اس الزام پر دو سال سزا کا مطلب زیادہ سے زیادہ دو سال سزا ہے‘۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات