ججز کے خط پر سپریم کورٹ از خود کارروائی کررہی ہے، وزیراعظم

خطوط میں موصول ہونے والے مشکوک پائوڈر کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں، اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، شہبازشریف حکومت پوری ذمہ داری سے تحقیقات کرائے گی، معاشی ترقی ، غربت اور بیروزگاری میں کمی لانے کے لئے دن رات کام کرناہوگا، آئی ایم ایف سے رواں ماہ سٹینڈ بائی معاہدے کی 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط موصول ہو جائیگی، معاشی استحکام کے لئے آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام ضروری ہے،ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے لئے کنسلٹنس رواں ماہ تعینات کر دیئے جائیں گے، پی آئی اے کی نجکاری شیڈول کے مطابق ہو گی، چینی انجینئرز اور کارکنوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنایا جائے گا،وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو

جمعرات 4 اپریل 2024 15:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2024ء) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ ججز کے خط پر سپریم کورٹ از خود کارروائی کررہی ہے، خطوط میں موصول ہونے والے مشکوک پائوڈر کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں، اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، حکومت پوری ذمہ داری سے تحقیقات کرائے گی، معاشی ترقی ، غربت اور بیروزگاری میں کمی لانے کے لئے دن رات کام کرناہوگا، آئی ایم ایف سے رواں ماہ سٹینڈ بائی معاہدے کی 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط موصول ہو جائیگی، معاشی استحکام کے لئے آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام ضروری ہے،ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے لئے کنسلٹنس رواں ماہ تعینات کر دیئے جائیں گے، پی آئی اے کی نجکاری شیڈول کے مطابق ہو گی، چینی انجینئرز اور کارکنوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنایا جائے گا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو اپنی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگوکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ کے ساتھ ملاقات کی روشنی میں انکوائری کمیشن کی منظوری دی گئی،سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کی مشاورت اور رضامندی سے اس انکوائری کمیشن کانوٹیفکیشن جاری کیاگیا لیکن بعد میں جسٹس تصدق حسین جیلانی نے انکوائری کمیشن کے طورپر ذمہ داری اداکرنے سے معذرت کر لی جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے کااز خود نوٹس لیا اور اب یہ عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔

ہم نے اپنی ذمہ داری پور ی کر دی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشکوک پائوڈر ججزکو بھجوانے کامعاملہ بھی سامنے آیا ہے،اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے اور ہمیں اپنی پوری ذمہ داری کامظاہرہ کرناچاہیے۔ انہوںنے کہاکہ عدالت عظمیٰ خود اس معاملے کی تحقیقات کررہی رہے،حکومت اس معاملے میں مکمل تحقیقات کرائے گی تاکہ تما م حقائق سامنے آ سکیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ وزارت خزانہ ، وزارت پٹرولیم ، وزارت توانائی ، زراعت اور آئی ٹی سمیت مختلف وزارتوں کاتفصیلی اجلاس ہوا ہے،خصوصی سرمایہ کاری کونسل کاایک کلیدی کردار ہے، اس تفصیلی اجلاس کے بعد یہ فیصلہ کیاگیا ہے کہ اب ان وزارتوں کی کارکردگی کاتفصیلی جائزہ لیاجائیگا تاکہ جو انہیں مشکلات درپیش ہیں، انہیں حل کیاجاسکے اور معیشت اپنی پائوں پر کھڑی ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی میں بتدریج کمی ہو رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ غربت ، مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی کے لئے دن رات کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ امید ہے کہ آئی ایم ایف سے رواں ماہ سٹینڈ بائی معاہدے کی 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط موصول ہو جائیگی۔انہوںنے کہاکہ وزیرخزانہ اپنی ٹیم کے ساتھ امریکا کا دورہ کرنے جا ر ہے ہیں جہاں ان کی نئے پروگرام کے لئے آئی ایم ایف حکام کے ساتھ ملاقاتیں ہوں گی۔

آئی ایم ایف کا ایک اور نیا پروگرام ضروری ہے جس سے معیشت میں استحکام آئے گا اور عالمی اداروں کا اعتماد بحال ہو گا اور ملک میں ترقی و خوشحالی کیلئے ہم اعتماد کے ساتھ کام کرسکیں گے۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کی شرائط اتنی آسان تو نہیں ہو ں گی لیکن ہماری یہ سوچ اور منصوبہ ہے کہ غریب آدمی اور پہلے سے ٹیکس دینے والو ں پر بوجھ کم سے کم پڑے اور یہ بوجھ ان پر ڈالا جائے جو یہ بوجھ اٹھا سکتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ حکومت غربت اور بیروزگاری کے خاتمے کے لئے ٹھوس اقدامات کررہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن پر تند ہی سے کام ہو رہاہے ، امید ہے کہ رواں ماہ ہی کنسلٹنٹس کا تقر ر ہو جائیگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے بھی اجلاس ہو چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کی بہت گنجائش ہے۔

انہوںنے کہاکہ آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کے حوالے سے حکمت عملی وضع کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پی آئی اے سمیت خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کے حوالے سے جو اقدامات کئے گئے ہیں ان پر عملدرآمد ہو گا، امید ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کا جوشیڈول طے کیاگیا ہیاس پرعملدرآمد ہو گا۔ اس کے علاوہ ایئرپورٹس کی آئوٹس سورسنگ کے حوالیسے فیصلے کئے گئے ہیں اس سلسلہ میں ترکی کی ایک کمپنی کے حکام 6 تاریخ کو پاکستان پہنچ رہے ہیں، وزیردفاع خواجہ آصف اور مجھ سے ان کی ملاقاتیں ہوں گی، انہیں پاکستان میں اس حوالے سے پائی جانے والی استعداد اور مواقع کے بارے میں آگاہ کیا جائیگا۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے یہ طے کیا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یہاں بلایا جائیگا اور جو نہیں آ سکیں گے پھر عید کے بعد ہماری ٹیم ان سے ملاقاتیں وہاں جا کر کریں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئوٹ سورسنگ کے حوالے سے صرف اسلام آباد ایئرپورٹ کو زیر غور لایا گیا ہے، لاہور ایئرپورٹ پر سہولیات بہت محدود ہو گئی ہیں اور مسافروں کو بہت پریشانی ہو تی ہے۔

انہوںنے کہاکہ کراچی ایئرپورٹ کے حوالیسے بھی اجلاس طلب کیا جائیگا اور اقدامات پر غور کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ چینی سفیر کے ساتھ انہوں نے داسو کا دورہ کیا، چینی انجینئرز اور کارکنوں سے میری ملاقات ہوئی انہیں تسلی دی ، چینی وفد کی وزیر داخلہ اور وزیرخارجہ سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ مرنے والوں کی میتیں ایئرفورس کے طیارے کے ذریعے چین میں پہنچا دی گئیں،صوبوں کے ساتھ مل کر چینی انجینئرز اور کارکنوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنایا جائے گا۔