مقبوضہ جموں وکشمیر،شب قدرپابندیوں کے باوجود مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی

اتوار 7 اپریل 2024 16:50

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اپریل2024ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض انتظامیہ کی طرف سے سخت پابندیوں کے باوجود شب قدر پورے مذہبی جوش وجذبے کے ساتھ منائی گئی ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق قابض بھارتی انتظامیہ نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد سیل کر دی تھی اور لوگوں کو یہاں نماز تراویح کی ادائیگی اور شب خوانی کی اجازت نہیں دی۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھی مسلسل دوسرے روز بھی گھر میں نظر بند رکھا گیا تاہم اس کے باوجود وادی کشمیر کی مختلف مساجد اور درگاہیں قرآن پاک کی تلاوت اور دعائیہ اجتماعات سے گونجتی رہیں۔ سرینگر میں جھیل ڈل کے کنارے واقع درگاہ حضرت بل میں عقیدتمندوں کا سب سے بڑا اجتماع ہوا ۔

(جاری ہے)

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں بھارتی حکام کی جانب سے سری نگر کی تاریخی جامع مسجد کو شب قدر کے موقع پر بند کرنے کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے میر واعظ عمر فاروق کو گھر میں نظر بند رکھنے پر بھی حکام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے دیگر حقوق کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کے مذہبی حقوق بھی سلب کر رکھے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر بھی شیئر کی جس میں جامع مسجد کو مقفل اور اسکے ارد گرد بھارتی فوجیوں کو تعینات دیکھا جاسکتا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سری نگر میں ایک بیان میں بھارتی پارلیمانی ا انتخابات سے قبل بھارتی فورسز کی طرف سے محاصروں ، چھاپوں اور گرفتاریوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز اہلکار گھروں پر چھاپوں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت مکینوں کو سخت ہراساں کر رہے ہیں۔ ترجمان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، اسلامی تعاون تنظیم ،ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور دیگر عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اپنی ٹیمیں علاقے میں بھیجیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو مکمل طور پر ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے تاہم بھارتی فورسز کی دہشت گردی کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو ہرگز دبا نہیں سکتی۔