چمن بارڈر کی بندش کے خلاف دھرنا دینے والے شہریوں سے مذاکرات کئے جائیں ، کاشف چوہدری

سمگلنگ کی روک تھام کے نام پر بااثر مافیاز کو نوازنے اور غریب کا چولھا بند کرنے کی پالیسی کو تبدیل جائے،مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری کی چمن کی کاروباری ، سیاسی و سماجی شخصیات کے ہمراہ اسلام آباد میںپر یس کانفر نس

اتوار 7 اپریل 2024 17:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اپریل2024ء) مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے حکو مت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گزشتہ سات ماہ سے چمن میں بارڈر کی بند ش اور وہاں کے شہریوں کے معاشی قتل کے خلاف دھر نا دینے والے شہریوں اور تاجروں کی کمیٹی سے مذاکرات کے ذریعے چمن کے مسائل کو افہام و تفہیم سے حل کریں ، حکو مت کا چمن بارڈر کی بند ش کے فیصلے سے علاقے کے لاکھوں لوگوں بے روزگار ہو چکے ہیں ،اسمگلنگ کی روک تھام کے نام پر بااثر مافیاز کو نوازنے اور غریب کا چولھا بند کرنے کی پالیسی کو تبدیل جائے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیشنل پر یس کلب اسلام آباد میں چمن کی کاروباری ، سیاسی و سماجی شخصیات کے ہمراہ پر یس کانفر نس کر تے ہو ئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پرصدر انجمن تاجران ضلع چمن کے صدر صادق اچکزئی ، محنت کش یونین چمن کے صدر فیض محمد ، ٹرانسپورٹ یونین چمن کے صدرحاجی ولی محمد امیر جمعیت علمائے اسلام ضلع چمن مولوی عبدالمنان، سینئر نائب صدر پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی شیر علی اچکزئی ، امیر جماعت اسلامی چمن قاری امداد اللہ ، سنی علمائکو نسل کے صدر حافط عبدالخالق اور مولا داد سلطان بھی مو جو د تھے۔

انھوں نے کہا کچھ سال قبل حکومت نے فیصلہ کیا کہ ملک کے دیگر افراد چمن بارڈر سے پاسپورٹ اور ویزہ کے ذریعے سفر کریں گے، البتہ چمن و قندھار کی مقامی آبادی نادار و افغان شناختی کارڈ پر آر پار ماضی کی طرح آتے جاتے رہیں گے اب چند ماہ قبل بارڈر سے تمام قسم کی آمدورفت بند کر دی گئی جس سے چمن کی بڑی تعداد میںمقامی آبادی بیروزگار ہو چکی، ہم حکو مت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ چمن کی مقامی آبادی کو نادرا شناختی کارڈ پر آر پار جانے کی پرانی سہولت بحال کی جائے،چمن بارڈر سے کندھوں پر رکھ کر چھوٹا موٹا سامان لانے والے مقامی افراد کے چولھے بند ہونے سے بچائے جائیں،مال بردار ٹرکوں ،افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور روزانہ سامان سے لدے ہزاروں ٹرکوں سے کسٹم اور قومی آمدن بڑھانے کا درست طریقہ کار بنایا جا ئی محمد کاشف چوہدی نے کہا کہ بلوچستان کے پسماندہ ضلع چمن کے تاجروں ،ٹرانسپورٹرز ،سول سوسائٹی ،سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین چمن کے عوام کو درپیش شدید ترین مشکلات ، پسماندگی ، علاقے کی حالات زار اور ارباب اختیار کے توجہ نہ دینے پر گزشتہ سات ماہ سے جاری دھرنے کے حوالے سے ارباب اختیار و حکمرانوں کو اپنی داستان سنانے اسلام آباد آئے ہیں ، انھوں نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ چمن کے عوام کو روزگار دینے کیلئے مقامی سطح پر انڈسٹری لگائی جائے،چمن کی پسماندگی ،غربت ،جہالت کے خاتمے کیلئے وہاں جدید شہری سہولیات مہیا کی جائیں، حکومت و ارباب اختیار کو نمائندہ وفد چمن جا کر دھرنے میں بیٹھے لوگوں کے جائز مطالبات تسلیم کرنے کا اعلان کریں، محمد کاشف چوہدری نے کہا عوام کو دیوار سے لگانے کی بجائے انکے دکھوں کا مداوا کیا جائے ،موجودہ جاری پالیسیوں سے ملک کے خلاف نفرت کے جذبات کو پیدا ہونے سے روکنا وقت کی ضرورت ہے،اگرچمن کے لوگوں کی داد رسی نہ کی گئی تو ہزاروں افراد اسلام آباد کی طرف مارچ و دھرنا دینے پر مجبور ہونگے ،گزشتہ کئی ماہ سے حکومتی پالیسیوں کے باعث اب چمن کے عوام فاقہ کشی ،بھوک ،غربت و افلاس کے ہاتھوں اس قدر مجبور ہو چکے کہ زندگی کا ناطہ برقرار رکھنا مشکل ہو گیا، انھوں نے کہا چمن ایک پسماندہ علاقہ جہاں نہ کوئی صنعت نہ زراعت نہ سیاحت نہ سرکاری نوکریاں اور نہ ہی شہروں والی سہولیات دستیاب ہیں،وہاں کے عوام کی رشتہ داریاں ،زمینیں بارڈر کے دونوں اطراف موجود ہیں اور صدیوں سے یہ افراد ہی نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے افراد بارڈر کے آر پار آسانی سے آتے جاتے تھے۔