ّسینیٹ انتخابات کے حوالے سے اختیار ولی کا بیان حقیقت کے سو فیصد منافی ہے ، مسلم لیگ (ن)

s حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، اختیارولی سے وضاحت طلب ی*سینیٹ انتخابات کیلئے امیدواروں کیطرف سے پارٹی کو موصول ہونے والے درخواستوں پر پارٹی قیادت نے تاج محمد آفریدی کو ٹکٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن آخری لمحوں میں باہمی مشاورت سے تاج محمد آفریدی سینیٹ کی ٹکٹ سے دستبردار ہوئے جس پر بعد ازاں پارٹی قیادت نے جنرل سیٹ پر ٹکٹ نیاز احمد کو جاری کیا،مرتضیٰ جاوید عباسی کا سعودی عرب سے بیان جاری

اتوار 7 اپریل 2024 22:55

ڈ اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اپریل2024ء) سینیٹ انتخابات کے حوالے سے اختیار ولی کا بیان حقیقت کے سو فیصد منافی ہے ، انہوں نے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، اختیارولی سے وضاحت طلب۔ مرتضیٰ جاوید عباسی ، صوبائی جنرل سیکرٹری پاکستان مسلم لیگ ن خیبرپختونخوا کا مدینہ منورہ سے بیان جاری۔صوبائی جنرل سیکرٹری ن لیگ خیبرپختونخوا مرتضیٰ جاوید عباسی کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات کیلئے امیدواروں کیطرف سے پارٹی کو موصول ہونے والے درخواستوں پر پارٹی قیادت نے تاج محمد آفریدی کو ٹکٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن آخری لمحوں میں باہمی مشاورت سے تاج محمد آفریدی سینیٹ کی ٹکٹ سے دستبردار ہوئے جس پر بعد ازاں پارٹی قیادت نے جنرل سیٹ پر ٹکٹ نیاز احمد کو جاری کیا۔

(جاری ہے)

حقائق کے برعکس بیان دینا اور پارٹی کارکنان میں ابہام پھیلانا نہ پارٹی کیساتھ اور نا ہی پارٹی قیادت کیساتھ وفاداری ہے ، سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے غلط بیانی سے کام لینا قابل افسوس ہے جس پر وضاحت طلب کی گئی ہے اور خود اختیارولی کو بھی ان الزامات کی وضاحت دینی ہوگی۔صوبائی جنرل سیکرٹری کا کہنا ہے کہ ایک اور الزام کہ دلاور خان کیساتھ کوئی بات ہوئی ہے کسی فرد واحد کی تو یہ بھی سراسر غلط بیانی اور حقائق کے منافی ہے ، دراصل پی پی پی ، ن لیگ اور جے یو آئی کے سینیٹ انتخابات کے بارے میں مشترکہ لائحہ عمل طے پایا کہ جنرل سیٹ پر ن لیگ کے امیدوار، ٹیکنوکریٹ پر جے یو آئی جبکہ خواتین کی سیٹ پر پی پی پی کے امیدوار کو سپورٹ کیا جائے گا،یہاں یہ بات واضح کردوں کہ سینیٹ انتخابات کے بارے میں لمحہ بہ لمحہ پارٹی کے مرکزی قیادت کو آن بورڈ لیا گیا اور قائد نوازشریف اور پارٹی صدر شہبازشریف کی مشاورت ، احکامات اور منظوری کی روشنی میں ہی سارے فیصلے کئے گئے۔

مرتضیٰ جاوید عباسی کا کہنا ہے کہ دراصل نیاز احمد نے قربانی دی کہ پارٹی کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے ٹکٹ قبول کیا کیونکہ اس وقت تک ہمارے پاس صرف 9 ایم پی ایز نے حلف لیا ہے جبکہ باقیوں کا پتہ نہیں کیا بنے گا، سینیٹ کی جنرل نشست پر انتخاب کیلئے 17/18 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ …مرتضیٰ جاوید عباسی کا کہنا ہے کہ انجینئر امیرمقام کی ن لیگ میں موجودگی میں 2013 سے آج تک یہ چوتھا سینٹ کے انتخابات ہورہے ہیں ان چار انتخابات میں نہ میں نے اور نہ ہی انہوں نے کبھی خود کیلئے یا رشتہ داروں کیلئے سینیٹ کا ٹکٹ مانگا بلکہ ہمیشہ پارٹی کے مفاد میں پارٹی قیادت کی منظوری سے میرٹ پر ٹکٹ دئیے گئے، ہم نے ہمیشہ قیادت کے فیصلوں کو من و عن تسلیم کرکے عمل کیا اور ان کی کامیابی کیلئے بھرپور کردار ادا کیا ، حتیٰ کہ ہم نے آج تک خواتین و دیگر مخصوص نشستیں اپنے خاندانوں / رشتے داروں میں نہیں بانٹے بلکہ میرٹ پر پارٹی کارکنان کی قربانیوں کو دیکھتے ہوئے دئیے جو آپ سب کے سامنے ہیں۔

صوبائی جنرل سیکرٹی کا کہنا ہے کہ قائدمحترم محمد نوازشریف اور پارٹی صدر شہبازشریف کے فیصلوں سے متعلق کسی کو کوئی تحفضات ہیں بھی تو پارٹی کے فورم پر انہیں بات کرنی چاہئے نا کہ میڈیا پہ آکر پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی جائے اور قیادت کے فیصلوں پر میڈیا میں سوال اٹھائے جائے، انکا کہنا ہے کہ ہم نے تو ہمیشہ پارٹی کے مفاد اور کارکن کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکزی قیادت کی منظوری سے فیصلے کرتے ہیں ورنہ حالیہ عام انتخابات میں سب سے ذیادہ 87000 ووٹ لئے اس سے پہلے تین دفعہ انتخابات بڑی مارجن سے جیتے اور پارٹی کے جنرل سیکرٹری ہونے کیساتھ میرٹ پر سب سے ذیادہ میرا حق بنتا تھا سینیٹ کی ٹکٹ پر لیکن حقائق کو دیکھتے اور محسوس کرتے ہوئے میں امیدوار نہیں بنا اور مانتا ہوں کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے پارٹی کا فیصلہ سو فیصد درست ہے۔

مرتضیٰ جاوید عباسی کا کہنا ہے کہ یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ نوشہرہ میں اختیار ولی کے ضمنی انتخاب کے وقت صوبائی صدر انجینئرامیرمقام نے، میں نے اور ڈاکٹر عباداللّٰہ سمیت پوری پارٹی نے تن من دھن کی بازی لگائی، جانی و مالی تعاؤن بھی پیش کیا اور بازی اپنے حق میں پلٹ کر دکھائی جو بحیثیت صدر و جنرل سیکرٹری ہمارا فرض تھا، نوشہرہ سمیت سوات ، پشاور سمیت صوبہ بھر میں ادا کیا اور ادا کرتے رہینگے۔

انکا کہنا ہے کہ حالیہ عام انتخابات میں چند برائے نام نظریاتی افراد کیوجہ سے مجھے شکست ہوئی لیکن پارٹی کے مفاد اور قیادت کے اعتماد کو مدنظر رکھتے ہوئے باہمی مفاہمت سے پارٹی کی خدمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔پاکستان مسلم لیگ ن اختیارولی کے لگائے ہوئے من گھڑت اور حقائق کے برعکس الزامات کو سراسر مسترد کرتی ہے اور ان سے وضاحت طلب کرتی ہے۔

صوبائی جنرل سیکرٹری نے مزید کہا کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں بلکہ اس پر میں ، صوبائی صدر اور مرکزی قیادت متفق ہیں کہ ہر وہ کارکن جس نے سوشل میڈیا اور دکھاوے کیلئے نہیں بلکہ مشکل وقت میں پارٹی کیلئے حقیقی قربانیاں دئیں ، پی ٹی آئی کے فسطائیت اور ظلم و جبر کا مقابلہ کیا اور پارٹی کا علم بلند رکھا انہیں انکی کارکردگی کے مطابق اس کا صلہ ملنا چاہئیے جس کیلئے ہم اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔