سینیٹ انتخابات کے حوالے سے اختیار ولی کا بیان حقیقت کےمنافی ہے، حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرنے پر ان سے وضاحت طلب کر لی ہے، مرتضیٰ جاوید عباسی

پیر 8 اپریل 2024 00:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اپریل2024ء) پاکستان مسلم لیگ (ن ) خیبر پختونخواکے سیکرٹری جنرل مرتضیٰ جاوید عباسی نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے اختیار ولی کے بیان کوحقیقت کےمنافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اختیار ولی نے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جس پر ان سے وضاحت طلب کر لی ہے۔ اتوار کی رات مدینہ منورہ سے اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کیلئے امیدواروں کی طرف سے پارٹی کو درخواستیں وصول ہوئیں ، پارٹی قیادت نے تاج محمد آفریدی کو ٹکٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیاتھالیکن آخری لمحوں میں باہمی مشاورت سے تاج محمد آفریدی سینیٹ کی ٹکٹ سے دستبردار ہوئے۔

بعد ازاں پارٹی قیادت نے جنرل سیٹ پر ٹکٹ نیاز احمد کو جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ حقائق کے برعکس بیان دینا اور پارٹی کارکنان میں ابہام پھیلانا پارٹی اور قیادت کیساتھ وفاداری نہیں ہے ، سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے غلط بیانی سے کام لینا قابل افسوس ہے۔

(جاری ہے)

اب اختیارولی کو بھی ان الزامات کی وضاحت دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور الزام کہ دلاور خان کیساتھ کوئی بات ہوئی ہے کسی فرد واحد کی تو یہ بھی سراسر غلط بیانی اور حقائق کے منافی ہے ۔

دراصل پی پی پی ، ن لیگ اور جے یو آئی کے سینیٹ انتخابات کے بارے میں مشترکہ لائحہ عمل طےہوا جس کے مطابق جنرل سیٹ پر( ن) لیگ، ٹیکنوکریٹ پر جے یو آئی جبکہ خواتین کی سیٹ پر پی پی پی کے امیدوار کو سپورٹ کیا جائے گا۔صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے بارے میں لمحہ بہ لمحہ پارٹی کے مرکزی قیادت کو آن بورڈ لیا گیا۔

قائد نوازشریف اور پارٹی صدر شہبازشریف کی مشاورت ، احکامات اور منظوری کی روشنی میں ہی سارے فیصلے کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ نیاز احمد نے قربانی دیتے ہوئےپارٹی کے فیصلے کو تسلیم کیا، اس وقت تک ہمارے پاس صرف 9 ایم پی ایز نے حلف لیا تھا حالانکہ سینیٹ کی جنرل نشست پر انتخاب کیلئے 17/18 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ انجینئر امیرمقام کی (ن ) لیگ میں موجودگی میں 2013 سے آج تک یہ چوتھے سینٹ کے انتخابات ہورہے ہیں، ان چار انتخابات میں نہ میں نے اور نہ ہی انہوں نے کبھی خود کیلئے یا رشتہ داروں کیلئے سینیٹ کا ٹکٹ مانگا۔

ہمیشہ پارٹی کے مفاد میں پارٹی قیادت کی منظوری سے میرٹ پر ٹکٹ دئیے گئے، ہم نے ہمیشہ قیادت کے فیصلوں کو من و عن تسلیم کرکے عمل کیا اور ان کی کامیابی کیلئے بھرپور کردار ادا کیا۔ صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ ہم نے آج تک خواتین و دیگر مخصوص نشستیں اپنے خاندانوں / رشتے داروں میں نہیں بانٹیں، میرٹ پر پارٹی کارکنان کی قربانیوں کو دیکھتے ہوئے ٹکٹ دیئے جو آپ سب کے سامنے ہیں، پارٹی کے فیصلوں سے متعلق کسی کو کوئی تحفظات ہیں تو اس کے لئے فورم بھی موجود ہیں، اختیار ولی کو ان فورم پر بات کرنی چاہئے تھی نا کہ میڈیا پہ آکر پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تو ہمیشہ پارٹی کے مفاد اور کارکن کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکزی قیادت کی منظوری سے فیصلے کرتے ہیں ، ورنہ حالیہ عام انتخابات میں سب سے ذیادہ 87000 ووٹ لئے اس سے پہلے تین دفعہ انتخابات بڑی مارجن سے جیتے، پارٹی کے جنرل سیکرٹری ہونے کیساتھ میرٹ پرسینٹ ٹکٹ کے لئے سب سے ذیادہ میرا حق بنتا تھا لیکن حقائق کو دیکھتے اور محسوس کرتے ہوئے میں امیدوار نہیں بنا۔

میں مانتا ہوں کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے پارٹی کا فیصلہ سو فیصد درست ہے۔ مرتضی جاوید عباسی نے کہاکہ یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ نوشہرہ میں اختیار ولی کے ضمنی انتخاب کے وقت صوبائی قیادت نے تن من دھن کی بازی لگائی،صدر انجینئرامیرمقام میں نے اور ڈاکٹر عباداللّٰہ سمیت پوری پارٹی نے جانی و مالی تعاؤن بھی پیش کیا، وہ بازی اپنے حق میں پلٹ کر دکھائی جو بحیثیت صدر و جنرل سیکرٹری ہمارا فرض تھا، یہ فرض نوشہرہ سمیت سوات ، پشاور سمیت صوبہ بھر میں ادا کیا اور ادا کرتے رہینگے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ عام انتخابات میں چند برائے نام نظریاتی افراد کیوجہ سے مجھے شکست ہوئی لیکن پارٹی کے مفاد اور قیادت کے اعتماد کو مدنظر رکھتے ہوئے باہمی مفاہمت سے پارٹی کی خدمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ( ن) اختیارولی کے لگائے ہوئے من گھڑت اور حقائق کے برعکس الزامات کو مسترد کرتی ہے۔