حماس کے سفارتی نمائندے ڈاکٹر خالد قدومی کی مفتی منیب الرحمن سے ملاقات

مسلمانانِ عالم اور مسلم حکمران اپنا دینی ،ملی اور انسانی فریضہ ادا کریں،مفتی منیب الرحمن کی گفتگو

پیر 8 اپریل 2024 21:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اپریل2024ء) حماس کے سفارتی نمائندے ڈاکٹر خالد قدومی نے تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کے صدر اور دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کراچی کے مہتمم مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن سے کراچی میں ان کے دفتر میں ملاقات کی، ڈاکٹر خالد قدومی نے غزہ کی تازہ ترین صورتِ حال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا: اہلِ فلسطین کے عزائم پختہ ہیں، وہ لوگ اسرائیل کے مظالم سہہ کر کندن بن چکے ہیں، فلسطین ان کا آبائی وطن ہے،جبکہ یہودی غیرملکی آبادکار ہیں اورامریکہ ویورپ کی حمایت سے وہ فلسطین کی سرزمین پر جبرا قابض ہیں۔

لیکن اب یورپ ،کینیڈا اور امریکہ کے عوام کو بھی احساس ہورہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے ،اسرائیل اپنی تمام تر فوجی طاقت اور مغرب کی حمایت کے باوجود اپنے یرغمالیوں کو بزورِ وقت رہا نہیں کراسکا ۔

(جاری ہے)

انھوں نے بتایا:فلسطینیوں کو پڑوسی ممالک اور مسلم ممالک سے حسبِ توقع مدد نہیں مل رہی ، انسانی بنیادوں پر جو عالمی اور رفاہی ادارے اشیائے خوراک اور ادویہ بھیجنا چاہتے ہیں ،اس کے راستے میں بھی بے پناہ رکاوٹیں ہیں ،لیکن یہ سارا جبر فلسطینیوں کے عزائم کو متزلزل نہیں کرسکا ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ فلسطینی زخمیوں کو مسلم ممالک اپنے ہاں منتقل کر کے ان کے علاج کا بندوبست کریں ،فلسطینیوں کو یقین ہے کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی دلی ہمدردیاں فلسطینیوں کے ساتھ ہیں ،مگر خواہش کے باوجود وہ ان کی مدد نہیں کرپارہے۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا:اگر حکومتِ پاکستان فلسطین کے شدید زخمیوں کو بذریعہ ہوائی جہاز پاکستان منتقل کراسکے تو امید ہے کئی رفاہی اسپتال ان کا مفت علاج کریں گے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ موبائل آپریشن تھیٹر تمام ضروری طبی آلات ، ادویہ ، لیبارٹری اورمیڈیکل اور پیرا میڈیکل عملے کے ساتھ فلسطین بھیجے جائیں ۔

پاکستان سمیت تمام مسلم حکومتوں کو چاہیے کہ وہ اس کے لیے محفوظ راہداری کی سہولتیں فراہم کریں اور انسانی بنیادوں پر اقوامِ متحدہ ، سلامتی کونسل ، انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور دیگر فورمز پر موثر آواز اٹھائیں ۔چونکہ غزہ کا شہری ڈھانچہ تباہ وبرباد ہوچکا ہے، بلند وبالا عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں، اس لیے خیموں ،فائبریا دوسری چیزوں سے موبائل رہائشی کنوائے بناکر فلسطین میں بھیجے جائیں، ان میں حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق کچن ،بیت الخلا اور غسل خانے بھی بنے ہوں ۔

مفتی منیب الرحمن نے پاکستان بھر کے خطبا سے اپیل کی ہی:وہ عید الفطر کے اجتماعات میں فلسطین کی حالتِ زار پر اہلِ پاکستان کو متنبہ کریں، حکومت ِ پاکستان سے دینی وملی جذبہ اخوت کے تحت اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کریں ، قابلِ اعتماد رفاہی اداروں کے ذریعے امداد کی ترسیل میں تعاون کریں ، رسول اللہ ؓکا فرمان ہی:مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ(مصیبت کے وقت )اسے بے یارومددگار چھوڑتا ہے،جو شخص ضرورت کے وقت اپنے دینی بھائی کی حاجت روائی کرے گا، اللہ تعالی اس کی حاجت روائی فرمائے گااور جو شخص اپنے مسلمان بھائی سے مصیبت کو دور کرے گا، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی مصیبتوں کو دور فرمائے گا اور جو اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے گا، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، (بخاری:2442)۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا:مصر کو چاہیے کہ غزہ سے ملنے والی اپنی سرحد پر زیادہ سے زیادہ راہداریاں کھولے تاکہ امدادی سامان کی ترسیل میں آسانی ہو، نیز مسلم ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تیل اور گیس کی ترسیل روکنے سے اسرائیل کوفلسطینیوں کے علاقے سے انخلا پر مجبور کیا جاسکتا ہے۔ مفتی منیب الرحمن نے ڈاکٹر خالد قدومی سے وعدہ کیا کہ وہ ان کے ساتھ رابطے میں رہیں گے اور اہلِ فلسطین کی ابتلاکے وقت اپنا دینی فریضہ ادا کریں گے ۔

انھوں نے کہا: اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ خالی خولی نعرے لگانے کے بجائے منظم انداز میں یہودی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے ۔اس موقع پر سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے جناب امجد چامڑیا، فیضان گلوبل فانڈیشن کے جناب عادل پاڈیلا ،جمعیت علما پاکستان کے مرکزی رہنما سید عقیل انجم قادری ،مولانا عبداللہ نورانی ،مولانا آثار اللہ نعیمی کے علاوہ دیگر حضرات بھی موجود تھے۔