سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول کا ایک اجلاس کراچی میں ہوا

منگل 9 اپریل 2024 23:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 اپریل2024ء) سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول کا ایک اجلاس کراچی میں ہوا۔ اجلاس میں غیر رجسٹرڈ گاڑیوں پر قانون سازی اور منشیات پر کنٹرول کی کوششوں سمیت دیگر معاملات پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ محکمہ ایکسائز غیر رجسٹرڈ گاڑیاں سڑکوں پر آنے سے روکنے کے لئے اقدامات کرے گی ، غیر رجسٹرڈ گاڑیاں سڑکوں پر نکلنے سے روکنے کے لئے قانون میں ترمیم کی جائے گی۔ سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے ایکسائز حکام کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کی تسخری کو ہر حال میں روکنے کے لئے اقدامات یقینی بنائے جائیں، منشیات فروشی میں ملوث افراد سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں نئی نسل کو منشیات سے بچانا ہے، منشیات کے خلاف آگہی کے پروگرام بھی ضروری ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ، جو صوبے کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے چانسلر بھی ہیں، نے پروفیسر ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی میمن کو 13 اگست 2024 سے مزید چار سال کی مدت لیے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کراچی کا وائس چانسلر مقرر کیا ہے۔ سیکرٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈیپارٹمنٹ حکومت سندھ جناب نور احمد سموں کے 9 اپریل 2024 بروز منگل کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے ایکٹ 2011، کے سیکشن 13(1) اور سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹز لاز (ترمیمی) کے ترمیم شدہ ایکٹ 2018 کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین کی طرف سے پیش کی گئی سمری پر ایسا فیصلہ کیا۔

واضح رہے کہ قانونی طور پر ایچ ای سی کو کسی بھی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کی سمری وائس چانسلر کی مدت ملازمت مکمل ہونے سے چھ ماہ قبل وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کی جاتی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی کی دوبارہ تقرری سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں 17 اگست 2020 سے لے کر اب تک انجام دی گئی خدمات اور ان کی کارکردگی کی بنیاد پر کی گئی۔

اس سے قبل ان کی تقرری 13 اگست 2020 کو سرچ کمیٹی کی سفارش پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کی تھی، جس کے تحت انہوں نے 17 اگست 2020 کو ایس ایم آئی یو میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی میمن کی ایس ایم آئی یو کے وائس چانسلر کے طور پر ان کے پہلے دور میں کچھ بڑی کامیابیوں میں سے ایک یہ تھی کہ یونیورسٹی کے اپنے وسائل میں اضافہ اور بجٹ خسارے میں نمایاں کمی ہوئی۔

اسی طرح سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور حکومت سندھ کے تعاون سے ایس ایم آئی یو ماڈل اسکول کے لیے 90 ملین ملین کی نئی اور علیحدہ گرانٹ موصول ہوئی۔ ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی کے مذکورہ دور میں نیا آئی ٹی بلاک، یونیورسٹی ڈویلپمنٹ آفس، علامہ آئی آئی قاضی لائبرری، پنجاب آئی ٹی بورڈ کے تعاون سے ابراہیم ملا ہائی ٹیک لیب، نیشنل انکیوبیشن سنٹر، بورڈ، یوتھ ڈویلپمنٹ سنٹر اور نیا کیفے ٹیریا قائم کیا گیا۔

اس کے علاوہ طلباء کی تعداد 1841 سے بڑھہ کر 5510 (199فیصد اضافہ) ہوئی۔ اس کے ساتھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی منظوری سے 8 نئے پی ایچ ڈی اور ایم ایس پروگرامس اور 11 نئے بی ایس پروگرامس شروع کیے گئے۔ اس کے ساتھ دیگر اہم پروگرام کے علاوہ 11 بین الاقوامی کانفرنسز سمیت دو گلوبل ریسرچ کانگریسز کا انعقاد کیا گیا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر صحرائی کے پہلے دور میں ایچ ای سی پاکستان سے 39 ملین روپے تحقیقی منصوبوں کیلئے یونیورسٹی کو موصول ہوئے اور قومی اور بین الاقوامی اداروں/ اداروں/ یونیورسٹیوں کے ساتھ 22 ایم او یوز پر دستخط کیے گئی- دوسری جانب سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے فیکلٹی، انتظامی اور دیگر عملے نے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی کو دوسری مدت کے لیے ایس ایم آئی یو کا وائس چانسلر مقرر کرنے والے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی کی پہلے دور میں ایس ایم آئی یو ملک کی ایک معیاری اور کامیاب درسگاھ بن کر ابھری ہے اور ان کی دوبارہ تقرری سے یہ تاریخی درسگاھ مزید ترقی کرے گی۔

#