بارشوں کے نقصانات کے حوالے سے این ڈی ایم اے کو ہدایات جاری کردی ہیں، وزیر اعظم

پہلے نمبر پر بجلی چوری کو روکنا ہے، پنجاب میں اس حوالے سے کافی اچھا کام شروع ہوگیا ہے، یقین ہے باقی صوبے بھی اس پر کام کریں گے، شہبازشریف

پیر 15 اپریل 2024 16:50

بارشوں کے نقصانات کے حوالے سے این ڈی ایم اے کو ہدایات جاری کردی ہیں، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2024ء) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بارشوں کے نقصانات کیحوالے سے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم ای) کو ہدایات جاری کردی ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی شعبے کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پہلا سیکٹوریل ریویو ہے، ہم معیشت پر کئی اجلاس کر چکے ہیں، اب پاور دویژن کا پہلا سیکٹوریل ریویو ہے، ان بارشوں سے ڈیم بھریں گے اور پن بجلی میں فائدہ ہوگا لیکن اس بارش میں کافی جانی نقصانوں کا بھی ضیاع ہوا ہے۔

انہوںنے کہاکہ این ڈی ایم اے کو ہدایت دی ہے کہ وہاں امدادی سامان پہنچایا جائے جہاں جہاں اس کی ضرورت ہے۔شہباز شریف نے بتایا کہ جو بات ہم نے کرنی ہے اس میں پہلے نمبر پر بجلی چوری کو روکنا ہے، مجھے پتا چلا ہے کہ پنجاب میں اس حوالے سے کافی اچھا کام شروع ہوگیا ہے، مجھے یقین ہے کہ باقی صوبے بھی اس پر کام کریں گے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے کہاکہ جو ہمارے سسٹم ہیں، ٹرانسمیشن لائنز ہیں ان کی بہت ہی بری حالت ہے، اور اس میں جتنی بھی کاوشوں ہوں وہ کم ہیں، اس کے بغیر جتنی بھی بجلی پیدا کرلیں لیکن اگر ٹرانسمیشن بہتر نہیں تو کوئی بھی فائدہ نہیں۔

انہوں نے ہدایت دی کہ ورلڈ کلاس کنسلٹنٹس موجو د ہیں ان کو لے کر آئیں تاکہ وہ رپورٹس دیں اور ہم تیزی کے ساتھ اس سمت میں آگے بڑھ سکیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ سرپلس بجلی کا مارجنل قیمت پر کچھ کیا جائے جیسا بھی ہوسکتا ہے اور ہائیڈرو پاور کو آگے بڑھانے کے حوالے سے بھی بات ہوگی اور چیئرمین واپڈا کی دیامر بھاشا کی تجویز پر بھی غور کیا جائے گا کیونکہ آخر کار سب نے قابل تجدید توانائی کی طرف ہی واپس آنا ہے، یہ مافیا جو ہے ملک میں ٹینکر مافیا وہ اس ملک کی دولت کو نچوڑ رہا ہے۔

شہباز شریف نے بتایا کہ 27 ارب ڈالر کی برآمدات کی جاتی ہیں ،بجلی کی ضرورت اور ٹرانسپورٹ کی ضرورت کے لیے وہ تو کم نہیں ہوسکتی لیکن جو بجلی کے منصوبوں ہیں، جو اربوں کا تیل بر آمد ہورہا ہے اس کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے دوسرے طریقوں سے۔