فیض آباد دھرنا کمیشن، احسن اقبال کے بیان میں نیا انکشاف سامنے آگیا

مذہبی جماعت سے معاہدہ پہلے کیا گیا جو اس وقت کے وزیرِاعظم کو بعد میں دکھایا گیا، شاہد خاقان عباسی نے وفاقی وزیر زاہد حامد کے استعفے اور فیض حمید کے معاہدے میں نام پر اعتراض کیا۔ ن لیگی رہنماء کے بیان کے مندرجات

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 18 اپریل 2024 13:31

فیض آباد دھرنا کمیشن، احسن اقبال کے بیان میں نیا انکشاف سامنے آگیا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 اپریل 2024ء ) فیض آباد دھرنا کمیشن میں دیئے جانے والے مسلم لیگ ن کے رہنماء احسن اقبال کے بیان میں نیا انکشاف سامنے آگیا۔ جیو نیوز کے مطابق احسن اقبال کے بطور سابق وزیرِ داخلہ بیان میں فیض آباد دھرنے سے متعلق نیا انکشاف سامنے آیا ہے، کمیشن کی رپورٹ میں ن لیگی رہنماء کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مذہبی جماعت تحریکِ لبیک کے ساتھ معاہدہ پہلے کیا گیا تھا جو اس وقت کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، شاہد خاقان عباسی نے معاہدہ دیکھا تو اعتراض کیا، اس وقت کے وزیرِاعظم نے وفاقی وزیر زاہد حامد کے استعفے اور فیض حمید کے معاہدے میں نام پر اعتراض کیا، جس پر وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ معاہدہ تو ہو چکا اس پر دستخط بھی ہو گئے اب اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

(جاری ہے)

اسی معاملے پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے مجھ سے بالکل نہیں پوچھا کہ دھرنے کے پیچھے فیض حمید تھے یا نہیں؟ بطور وزیراعظم قیاس آرائی نہیں کرسکتا تھا، میرے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ دھرنا جنرل باجوہ یا فیض حمید کی ایماء پر ہوا تھا، دھرنا کمیشن اجازت دے تو سوالات جوابات پبلک کردیتا ہوں، میں نے فیض آباد دھرنا کمیشن کو بتایا کہ میں وزیراعظم تھا ایکشن لینا میری ذمہ داری تھی، آپ مجھے تحریری سوال دے دیں ، میں ان کے تحریری جواب جمع کرا دوں گا، مجھے تحریری سوالنامہ دیا گیا، مجھے نہیں یاد کہ اس میں پوچھا گیا ہو کہ دھرنے میں جنرل فیض یا ادارے ملوث تھے یا نہیں، مجھ سے جنرل فیض سے متعلق کوئی سوال نہیں پوچھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یقین کریں 90 فیصد سوالات کا تعلق فیض آباد دھرنے سے نہیں تھا، یہ بات کمیشن نے اخذ کی ہے کہ دھرنے کے پیچھے جنرل باجوہ یا جنرل فیض کا کوئی کردار نہیں تھا، مجھ سے پوچھا گیا تو میں نے کہا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں ،کمیشن میں قیاس آرائیوں پر بات نہیں ہوتی، اسی لئے کہتا ہوں کہ ٹروتھ کمیشن بنایا جائے تاکہ وہاں حقیقت سامنے آسکے، اگر کمیشن شاہد خاقان عباسی سے سوال کرتا تو میں قیاس آرائی کر دیتا لیکن بطور وزیراعظم میرے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا کہ فلاں ملوث ہے، کمیشن مجھے اگر دوبارہ بلاتا اور پوچھتا تو میں مزید چیزیں بتا دیتا۔