بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لی جائیں.شہباز شریف

سعودی سرمایہ کاری سے منصوبوں کی تکمیل کی خود نگرانی کروں گا، بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کے حوالے سے کسی بھی قسم کی لاپرواہی قبول نہیں.وزیراعظم کا سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے جائزہ اجلاس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 18 اپریل 2024 23:39

بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 اپریل۔2024 ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری اور تجارتی و سٹرٹیجک شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہے، سعودی سرمایہ کاری سے منصوبوں کی تکمیل کی خود نگرانی کروں گا، بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کے حوالے سے کسی بھی قسم کی لاپرواہی قبول نہیں،بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لی جائیں،سرمایہ کاری بورڈ، ایس آئی ایف سی اور متعلقہ وزارتیں سعودی وفد کے مابین مذاکرات میں طے شدہ منصوبوں کی تکمیل کیلئے لائحہ عمل تشکیل دیں.

(جاری ہے)

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے سعودی وفد کے حالیہ دورہ پاکستان اور مختلف شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی جس میں وفاقی وزراءمحمد اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، جام کمال خان، احد خان چیمہ، عطاءاللہ تارڑ، رانا تنویر حسین، احسن اقبال، سالک حسین چوہدری، سردار اویس خان لغاری، عبدالعلیم خان، ڈاکٹر مصدق ملک، وزیرِ مملکت شزہ فاطمہ خواجہ، معاون خصوصی طارق فاطمی، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن محمد جہانزیب خان، ارکان قومی اسمبلی بلال اظہر کیانی، رومینہ خورشید عالم، وزیر اعظم کے کوارڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی.

اجلاس کو مختلف شعبوں میں سعودی وفد کی سرمایہ کاری میں دلچسپی اور پاکستان کی جانب سے منصوبوں کی پیشکش کے حوالے سے آگاہ کیا گیا اجلاس کو بتایا گیا کہ دونوں ممالک کے مابین مذاکرات میں کان کنی و معدنیات، زراعت، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے شعبوں میں سرمایہ کاری پر گفتگو ہوئی اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان کو عالمی سپلائی چین اور ویلیو چین کا حصہ بنانے کیلئے اقدامات پر بھی گفتگو مذاکرات کا حصہ رہی جبکہ سعودی وفد نے پاکستان کی اس حوالے سے تیاری کی بھرپور انداز میں تعریف کی.

اجلاس کے شرکا نے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کیلئے دوست ممالک کے وفود کی آمد کو موجودہ حکومت کی سفارتی محاذ پر کامیابی اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے خوش آئند قرار دیاوزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری اور تجارتی و سٹرٹیجک شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہے، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے بے حد مشکور ہیں کہ ان کی خصوصی توجہ کی بدولت پاکستان سعودی عرب سرمایہ کاری و تجارتی تعلقات کے نئے دور کا آغاز ممکن ہوا انہوں نے کہا کہ سعودی وفد کے دورہ پاکستان کو دونوں ممالک کیلئے باہمی طور پر مفید شراکت داری میں بدلنے کیلئے تیاری پر وفاقی وزراء، ایس آئی ایف سی اور متعلقہ افسران کی کوششیں قابل ستائش ہیں.

وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لی جائیں، فرسودہ طریقہ کار اور سرخ فیتہ بالکل نہیں چلے گا انہوں نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے وزارتوں کی استعداد بڑھانے کیلئے جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ سرمایہ کاری بورڈ، ایس آئی ایف سی اور متعلقہ وزارتیں سعودی وفد کے مابین مذاکرات میں طے شدہ منصوبوں کی تکمیل کیلئے لائحہ عمل تشکیل دیں.

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے جلد معروف کاروباری شخصیات پر مشتمل ایک وفد کی پاکستان آمد متوقع ہے جو خوش آئند امر ہے، عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر آئندہ دورہ سعودی عرب کے دوران سرمایہ کاری کے مزید مواقع کو حتمی شکل دی جائے گی انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب دیرینہ برادرانہ ممالک ہیں، سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت پوری قوم خادم الحرمین شریفین سلمان بن عبد العزیز السعود اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پاکستان کے ساتھ تعاون اور شراکت داری کے فروغ میں گہری دلچسپی پران کی شکر گزارہے.

انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی و خوشحالی کے ہدف کے حصول کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ وزارتیں و شعبے ان منصوبوں میں گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدوں کے ساتھ ساتھ بزنس ٹو بزنس منصوبوں پر بھی خصوصی توجہ دیں اور اس حوالے سے پاکستان کی کاروباری برادری کو اعتماد میں لیا جائے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے پیشرفت کا وہ خود جائزہ لیں گے اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی لاپرواہی قبول نہیں کریں گے.