سندھ: عدالت نے بزرگ باپ کی بیٹوں سے تحفظ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیدی

بدقسمتی سے اس درخواست پر فیصلہ نہیں کرسکتے، درخواست میں جس ایکٹ کا حوالہ دیا گیا ہے وہ ختم ہوچکاہے،چیف جسٹس کون بدبخت اپنے والدین پر تشدد کرتا ہے جو ماں باپ پر ظلم کرتا ہے وہ اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکتا،جسٹس عقیل عباسی کے ریمارکس

ہفتہ 20 اپریل 2024 17:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اپریل2024ء) سندھ ہائی کورٹ نے بزرگ باپ کی بیٹوں سے تحفظ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔درخواست گزار محمد عابد حسین نے بیٹوں سے تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع کرکے درخواست جمع کروائی اور جلد فیصلے کا مطالبہ کیا۔درخواست گزار محمد عابد حسین نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ میں گلشن اقبال بلاک 13 ڈی کا رہائشی ہوں، گراؤنڈ فلور پر اپنے 2 بچوں اور اہلیہ کے ساتھ رہائش پذیر ہوں۔

انہوں نے درخواست میں یہ بھی کہا کہ پہلی منزل پر میرے 3 بیٹے رہتے ہیں جو اپنا الگ الگ کاروبار کرتے ہیں، ستمبر 2023 کو میرے بیٹوں نے مجھے اور اہلیہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گالیاں دیں۔درخواست گزار نے جلد فیصلے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو تحفظ سے متعلق درخواست دی تھی۔

(جاری ہے)

انہیں میری شکایت پر جلد کارروائی مکمل کرنے کا حکم دیا جائے۔

تاہم سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سابق صدر پاکستان نی2021 میں پیرنٹ پروٹیکشن ایکٹ جاری کیا تھا، اسمبلی کی عدم دلچسپی کے باعث ایکٹ کو منظور نہیں کیا گیا۔سرکاری وکیل کے مطابق ایکٹ کی مدت ختم ہوچکی، اس لیے درخواست پر کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا جاسکتا۔چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے یہ کہتے ہوئے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردیا کہ بدقسمتی سے اس درخواست پر فیصلہ نہیں کرسکتے، درخواست میں جس ایکٹ کا حوالہ دیا گیا ہے وہ ختم ہوچکاہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کون بدبخت اپنے والدین پر تشدد کرتا ہے جو ماں باپ پر ظلم کرتا ہے وہ اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکتا۔