آزادکشمیر بھر میں بار ایسوسی ایشنز میں غیر تربیت یافتہ لاء گریجویٹس کی آمد سے آئے روز مسائل بڑھ رہے ہیں،راجہ سجاد احمد خان ایڈووکیٹ

منگل 23 اپریل 2024 21:38

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2024ء) صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آزاد جموں وکشمیر راجہ سجاد احمد خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ آزاد جموں وکشمیر میں قائم تمام لاء کالجز،پاکستان بار کونسل اور آزاد جموں وکشمیر بار کونسل کو مکتوب لکھ دیا ہے کہ جس بھی لاء کالج میں ماہانہ کی بنیادوں پر طلباء کو Court of Conduct اور اخلاقیات پر کسی سینئر وکیل یا سابق جج کا لیکچر نہ دیا جائے ایسے لاء کالجز کا الحاق کو ختم کیا جائے۔

سپریم کورٹ بار کے صدر نے مزید کہا کہ آزاد جموں وکشمیر بھر میں بار ایسوسی ایشنز میں غیر تربیت یافتہ لاء گریجویٹس کی آمد سے آئے روز مسائل بڑھ رہے ہیں۔نئے وکلاء تھانوں میں جا کر وکالت نامے دستخط کروا کے مقدمات لے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

قیدیوں کی گاڑیوں،بخشی قانون اور کورٹی پولیس کے دفتر اور عملہ کے ساتھ ساز باز کے مقدمات لینے کی کوشش میں ہیں۔

کوئی پٹوایوں کے ساتھ،کوئی کلرکوں کے ساتھ اور کوئی سرکاری ملازمین کے دفاتر میں جا کر کیس لینا اعزاز سمجھتے ہیں جس کی واحد وجہ لاء کالجز میں تربیت کا فقدان ہے اور تحصیل ڈسٹرکٹ بار میں ہی وکلاء کی تربیت کا کوئی انتظام موجود نہیں۔ایسے حالات میں لاء کالجز کو پابند کرنا ضروری ہے کہ وہ طلبہ کی تربیت کے لئے کوڈ آف کنڈکٹ اور اخلاقیات پر ہر ماہ لیکچر کا بندوبست کریں۔اسی طرح بار ایسوسی ایشن کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے پروگرامات منعقد کروائیں تاکہ آئے روز ہڑتالوں سے بچا جا سکے پیشہ وکالت کو باوقار پیشہ بنانے میں تمام وکلاء کی ذمہ داری ہے کہ نئے آنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور بنیادی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا جائے۔