پنجاب حکومت کا آئندہ ہفتے سے صوبے کے تمام ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں ادویات مفت فراہم کرنے کا اعلان

پیر 29 اپریل 2024 21:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2024ء) پنجاب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ہفتے پنجاب کے تمام ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں میڈیسن فری ملیں گی،ضمنی الیکشن میں منتخب ہونے والے نو منتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا،بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آئوٹ کیا اورصوبائی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے حکومت سے گندم پالیسی مانگ لی، ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس کل منگل کی صبح تک ملتوی کردیا گیا۔

پیر کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 25منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں ضمنی انتخاب میں نومنتخب ارکان اسمبلی نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھا لیا،سپیکر ملک محمد احمد خان نے نومنتخب ارکان سے حلف لیا، حلف اٹھانے والوں میں سعید اکبر نوانی،عدنان افضل چٹھہ، ملک ریاض ، چوہدری محمد نواز، ممتاز علی چانگ ، احمد اقبال اور شعیب صدیقی شامل تھے۔

(جاری ہے)

نو منتخب ارکان کے ساتھ آنے والے کارکنوں اور ان کے لواحقین نے نومنتخب ارکان کے ایوان میں آنے پر مہمان گیلری میں بیٹھے لوگوں نے شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر سپیکر کے کہنے کے باوجود پنجاب اسمبلی سکیورٹی بھی مہمان گیلری میں لوگوں کو نعرے بازی کرنے سے روکنے میں ناکام رہی۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر ملک محمد احمد خان نے نکتہ اعتراض پر بات کرنے سے منع کر دیا، سپیکر کا کہنا تھا کہ جب تک نومنتخب ارکان سے حلف نہیں لوں گا اس وقت تک اپوزیشن بات نہیں کر سکتی، جس پرپنجاب اسمبلی میں نومنتخب ارکان کے حلف کے موقع پر اپوزیشن نے شور شراباکیا،نو منتخب ارکان نے حلف اٹھانے کے بعد اپنے اپنے حلقوں کے مسائل کی نشاندہی کی اور پارٹی قیادت اور حلقہ کی عوام کا شکریہ ادا کیا۔

نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد خان نے کہا کہ میرے اوپر بیس مقدمات ہیں،شیخ شاہد جاوید سمیت دیگر ورکرز پر ناجائز مقدمات بنائے گئے ،اگر کوئی انارکی ہے سڑک بلاک یا افراتفری پھیلا رہے ہیں تو پھر ٹھیک وگرنہ پر امن احتجاج کررہے ہیں تو حکومت کو بتانا ہوگا ایسا کیوں کیاجا رہا ہے۔اس موقع پر سپیکر نے پولیس ایکشن کے خلاف کمیٹی بنانے کا حکم دیدیا اور ارکان اسمبلی کے خلاف درج مقدمات کی رپورٹ مانگ لی جس پر صوبائی وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبی شجاع الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی نے مجھے بتایا ہے کہ کسی رکن اسمبلی کے گھر چھاپہ نہیں مارا ،اس حوالے سے مکمل تفصیلات آج ایوان میں پیش کردوں گا ،سپیکر نے اپنی رولنگ میں کہا کہ اگر امن و امان کی صورتحال قائم ہو ،اگر پرامن احتجاج ان کا حق ہے ،حکومت نے منتخب ارکان کے خلاف کارروائی کرنی ہے تو مجھے پہلے آگاہ کیاجائے،صوبائی وزیر پارلیمانی امور نے سپیکر اور ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا ،سپیکر نے استفسار کیا کہ مجھے بتائیں کتنے چھاپے پڑے ،کتنی گرفتاریاں اور کتنے مقدمات درج ہوئے، سپیکر نے واضح کیا کہ کسی صورت ووٹ کی تضحیک برداشت کروں گا اورنہ ہونے دوں گا۔

اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر کو نقطہ اعتراض پر بات کرنے کی جازت نہ ملی جس پر سپیکر نے رولنگ دی کہ پوائنٹ آف آرڈر پر کوئی بھی اپنی بات نہیں کر سکتاہے وگرنہ یہ ایک ٹرینڈ بن جائے گا،اپوزیشن ارکان کو نقطہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن نے نعرے بازی شروع کر دی،اپوزیشن نے اسمبلی کارروائی سے بائیکاٹ کر دیااورایوان سے باہر چلے گئے۔

وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر نے رکن اسمبلی امجد علی جاوید کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کا نعرہ صحت کی سہولت آپ کی دہلیز پر یہ پروگرام شروع کرنے جا رہے ہیں، اپوزیشن نے پنجاب کا ہیلتھ سسٹم برباد کردیا، ہسپتالوں کی حالت بہتر کرنے کیلئے تھوڑا سا وقت دیں آئیڈیل ازم پر پہنچ کر بتا دیں گے، صوبائی وزیر نے اعلان کیا کہ اگلے ہفتہ سے سو فیصد ادویات تمام سرکاری ہسپتالوں کے ایمرجنسی میں فری دیں گے،انسولین مارکیٹ میں شارٹ ہے یہ پاکستان نہیں دنیا بھر کا مسئلہ ہے، انٹالر، وینٹو لین کو چھ گھنٹے میں کراچی سے منگوایا،، جولائی میں انسولین مقامی سطح پر بنا کر دکھائیں گے، ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ہسپتالوں کا دورہ کروں گا،ایک میکنزم متعارف کروایا ہے خاموشی سے ہسپتالوں کا دورہ کرتے ہیں، اگلے 48گھنٹوں میں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ادویات کی شارٹیج کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔

گندم کی خریداری کے حوالے سے ایوان میں جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن ارکان نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان سے واک آوٹ کر گئے ، سمیع اللہ خان اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لے آئے،سمیع اللہ نے کہا کہ راناآفتاب ، ندیم قریشی اور رانا شہباز نے آنے کیلئے شرط رکھی کہ گندم کے مسئلے پر بات کرنے کی اجازت دی جائے،سیاسی پوائنٹ سکورنگ کو زیادہ وزن دیا جاتا ہے اس کے بجائے گندم کے مسئلے پر بات کی جائے، رانا آفتاب احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ کسانوں کو گرفتار بھی کیاجا رہا ہے اور مقدمات بھی درج ہو رہے ہیں،حکومت فی الفور گندم کے مسئلے کو حل کرے، سپیکر کا کہنا تھا کہ حکومت کافی حد تک گندم کے مسئلے کو حل کررہی ہے کسان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، حکومت پہلے گندم کے معاملے پر اپنی پالیسی دے تو تب ہی اس پر بات کر سکیں گے،گندم کے معاملے پر متفقہ طورپر ایوان میں فیصلہ ہوا تو وزیر اعلی پنجاب نے احکامات دئیے اور کہا کہ پالیسی کیلئے ریویو کیا جا رہا ہے۔

سپیکر اسمبلی نے اسمبلی کا دیگر بزنس موخر کرکے گندم کے مسئلے پر بات کرنے کی اجازت دیدی اورایجنڈے پر کارروائی کو موخر کرنے کیلئے ایوان سے رائے لی گئی۔