مقبوضہ جموں و کشمیرمیں انتخابی ڈرامہ بھارت کے غیر قانونی قبضے کو جواز بخشنے کی کوشش ہے

بدھ 1 مئی 2024 18:32

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2024ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پارلیمانی انتخابات کا ڈرامہ رچانے کے ہندوتوا حکومت کے فیصلے کو متنازعہ علاقے پر اپنے غیر قانونی قبضے کو جائز قرار دینے کی بھارتی حکومت کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سرینگر میں مقیم سیاسی تجزیہ کاروں اورماہرین نے انتقامی کارروائیوں کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انتخابات کو ایک دھوکہ اور پروپیگنڈا قرار دیا جس کا مقصد کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو مسخ کرکے پیش کرنا ہے۔

ایک تجزیہ کار نے کہا کہ بھارتی حکومت دنیا کو یہ غلط تاثر دینا چاہتی ہے کہ کشمیر میں سب کچھ معمول کے مطابق ہے لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔

(جاری ہے)

تجزیہ کار نے کہاکہ کشمیری عوام کو وحشیانہ جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کی آوازوں کو فوجی طاقت کے ذریعے دبایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام طویل عرصے سے حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کی ضمانت انہیں اقوام متحدہ نے دے رکھی ہے، لیکن بھارت انہیں یہ بنیادی حق دینے کے بجائے فوجی طاقت کے بل پر ان پر اپنی حکمرانی مسلط کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ انتخابات کو آزادی اور حق خود ارادیت کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کو کمزور کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات محض ڈرامہ ہیں جن کا مقصد عالمی برادری کو گمراہ کرنا ہے کہ کشمیری بھارت کے جمہوری عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ نام نہاد انتخابات مظلوم کشمیریوں کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموں وکشمیر میں انتخابی ڈرامہ اقوام متحدہ کی ساکھ کو مجروح کرنے کے مترادف ہے جس نے تنازعہ کشمیر کو آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے حل کرنے کی سفارش کررکھی ہے۔ سیاسی تجزیہ کار مقبوضہ جموں وکشمیر میںبھارت کے پارلیمانی انتخابات کو علاقے پر غیر قانونی قبضے کو جواز بخشنے اور 5اگست 2019کے غیر قانونی اقدامات کو قانونی حیثیت دینے کی بھارت کی حکمت عملی کے ایک اہم عنصرکے طور پر دیکھتے ہیں۔ تاہم ، انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام آزادی اور حق خود ارادیت کے اپنے مطالبے پر قائم اور اپنی آواز کو دبانے کی بھارت کی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔