
پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کا خطرہ؟ بھارت کو پاکستان اور افغانستان میں کاروائیوں کا اجازت دینا ہولناک ثابت ہوسکتا ہے. یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس
پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کے بعد چین کی شمولیت میں اضافہ ہوسکتا ہے جس بعد امریکا کو بھی تنازع میں شامل ہونا پڑے گا جو ممکنہ طور پر جغرافیائی سیاست میں ایک بڑے عالمی بحران کا باعث بن سکتا ہے .یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس کی تحقیقی رپورٹ
میاں محمد ندیم
بدھ 15 مئی 2024
11:50

(جاری ہے)
انہوں نے موقف اپنایا کہ صورتحال مزید بگڑنے سے پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کے بعد چین کی شمولیت میں اضافہ ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں امریکا بھی کردار ادا کرسکتا ہے اور ممکنہ طور پر جغرافیائی سیاست میں ایک بڑے عالمی بحران کا باعث بن سکتا ہے رپورٹ کے مصنفین میں سفیر این پیٹرسن، ڈاکٹر ٹریسیا بیکن، سفیر مائیکل پی میک کینلے، ڈاکٹر جوشوا وائٹ، اور ڈاکٹر برائن فنوکین شامل ہیں. برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پاکستان میں سابق امریکی سفیر پیٹرسن نے بتایا کہ امریکی پالیسی سازوں نے افغانستان سے انخلا کے بعد جنوبی ایشیا میں انسداد دہشت گردی پر توجہ کم کر دی ہے رپورٹ میں پاکستان اور امریکا کے درمیان دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں باہمی تعلقات کے امکانات کو تسلیم کیا گیا ہے دونوں ممالک دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں کیونکہ پاکستان میں شہریوں، سیکورٹی فورسز اور سرکاری اداروں کو نشانہ بنانے والے متعدد حملوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے امریکا اور دیگر ممالک تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کرتے ہیں. رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ امریکا کے پاس پاکستان کے حوالے سے دو آپشن ہیں پہلا آپشن یہ ہوسکتا ہے کہ افغانستان اور پاکستان سے بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا ہے جبکہ ساتھ ہی پاکستان پر دباﺅ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ بھارت کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد گروپوں کی حمایت کی حوصلہ شکنی کرے دوسرا آپشن یہ ہے کہ امریکی حکومت بھارت مخالف دہشت گرد گروپوں سمیت دیگر خطرات کے خلاف پاکستانی کارروائی پر مجبور کرنے کے لیے ایک طریقہ اپنا سکتی ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلا آپشن جس میں محتاط دباﺅ کے ساتھ تعاون شامل ہے، کو خطے کے جغرافیہ اور پاکستان کی بھارت مخالف گروہوں کی حمایت کی تاریخ کی وجہ سے عملی سمجھا جاتا ہے‘اسی طرح ایران کے ساتھ جاری کشیدگی اور وسطی ایشیا میں امریکا فوجی کی عدم موجودگی کے باعث افغانستان تک رسائی کے لیے پاکستانی زمینی راستے اور فضائی حدود اہم ہیں لہٰذا دہشت گردی سے لڑنے کا کوئی بھی منصوبہ جو پاکستان کو نظر انداز کرتا ہے ان لاجسٹک مسائل کی وجہ سے کام کرنا مشکل ہوگادوسرا آپشن کا مطلب ٹرمپ انتظامیہ کی ابتدائی پالیسیوں کی طرح پاکستان کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات منقطع کرنا ہوگا تاہم یہ نقطہ نظر جغرافیائی رکاوٹوں کو دور نہیں کرسکتا اور افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کی مدد نہیں کر سکتا پاکستان بین الاقوامی خطرات پر تعاون سے انکار اور اپنی فضائی حدود بند کر کے جوابی کارروائی کر سکتا ہے.
مزید اہم خبریں
-
ٹیکس اور مالی معاملات سے متعلق تمام آئینی درخواستوں کی سماعت اور فیصلہ ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے بجائے ڈویژن بنچ کرے گا. نیشنل جوڈیشل کمیٹی
-
مون سون بارشوں کا طوفانی سپیل، ملک کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارشیں ، ندی نالوں میں طغیانی، فیڈر بند ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل
-
روس کا یوکرین پر سینکڑوں ڈرون طیاروں سے حملہ
-
نادرا نے شہریوں سے اپنے فیملی ریکارڈ کی جانچ کرنے کی اپیل کردی
-
ہم صرف مشاورتی اجلاس کیلئے لاہور جا رہے ہیں کوئی جلسہ یا احتجاج نہیں کر رہے ، بیرسٹرگوہر
-
حکومت پر تنقید کرنے والے یوٹیوب چینلز کی بندش کا حکم معطل
-
ملک کا طاقتور طبقہ پولیس کو کنٹرول کر رہا ہے، جسٹس اطہر من اللہ
-
دونوں انجنوں کو ایندھن سپلائی بند ہونے کے باعث ائیر انڈیا کا طیارہ گرنے کی وجہ بنی ، ابتدائی رپورٹ جاری
-
قدامت پسندوں کو لبھانے والی روس کی نئی ویزا اسکیم کیا ہے؟
-
ایئر انڈیا حادثہ: صرف تیس سیکنڈ میں طیارہ تباہ، رپورٹ جاری
-
حمیرا اصغر کی اندوہناک موت؛ طوبیٰ انور نے فنکاروں کے حالات سے آگاہ رہنے کیلئے سپورٹ گروپ بنالیا
-
بھارت کا انور رٹول آم جو پاکستان کا سفارتی تحفہ بن گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.