مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مزید 40ملازمین کو کارروائی کا سامنا

پیر 20 مئی 2024 14:12

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2024ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے سرکاری محکموں سے کشمیری ملازمین کو نکالنے کے لئے عدلیہ کے ساتھ ساتھ اپنے الیکشن کمیشن کو بھی استعمال کر رہی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تازہ ترین اقدام میں مقبوضہ علاقے میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے نام پر40کے قریب سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چار ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے، ایک کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کر دی گئی ہے جبکہ ایک ملازم کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے اور چونتیس ملازمین کے خلاف انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔مودی حکومت نے اپریل 2021سے انہی بنیادوں پر 59ملازمین کو برطرف کردیا ہے۔اس اقدام سے ایک نیا تنازعہ کھڑاہوا ہے اورقابض حکام کی کارروائی پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ کشمیری ملازمین کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے قابض انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین کو اپنے دفاع کا موقع نہیں دیا جارہا ہے۔