یوکرین جنگ: اسحلہ کی فراہمی عالمی قوانین کے تابع ہونی چاہیے، ناکامتسو

یو این منگل 21 مئی 2024 03:45

یوکرین جنگ: اسحلہ کی فراہمی عالمی قوانین کے تابع ہونی چاہیے، ناکامتسو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 مئی 2024ء) تخفیف اسلحہ کے امور پر اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی نمائندہ ازومی ناکامتسو نے کہا ہے کہ یوکرین کی جنگ کے تناظر میں اسلحہ کی تیاری، درآمد، اس کی عبوری منتقلی اور اسے برآمد کرنے والے ممالک کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ اس کی سمگلنگ اور غلط استعمال کو روکا جا سکے۔

انہوں نے زور دیا ہے کہ ہتھیاروں اور گولہ بارود کی کوئی بھی منتقلی بین الاقوامی قانونی ڈھانچے کے اندر رہتے ہوئے ہونی چاہیے جس میں سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادیں بھی شامل ہیں۔

اس ضمن میں اسلحے کی منتقلی سے پہلے اس کا تخمینہ لگانا، اسے مخصوص نام دینا، اس کا ریکارڈ رکھنا اور کسی بھی مرحلے پر اس کی نشاندہی سے متعلق صلاحیتوں کا ہونا بہت اہم ہے۔

(جاری ہے)

بھاری اسلحے کی ترسیل

ناکامتسو نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ حالیہ مہینوں میں یوکرین کو عسکری امداد اور اسلحہ و گولہ بارود کی ترسیل جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس میں ٹینک، بکتر بند لڑاکا گاڑیاں، لڑاکا جنگی جہاز، ہیلی کاپٹر، بڑے دھانے کی توپوں کی نظام، میزائل اور بغیرپائلٹ جنگی ڈرون جیسے بھاری ہتھیار شامل ہیں۔

علاوہ ازیں، اسے ریموٹ کنٹرول اسلحہ، چھوٹے اور ہلکے ہتھیار اور ان کے لیے گولہ بارود بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔

ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ کئی ممالک روس کی فوج کو بھی ڈرون، بیلسٹک میزائل اور گولہ بارود منتقل کر رہے ہیں اور یہ اسلحہ یوکرین میں استعمال ہو رہا ہے۔

گنجان آبادیوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ

انہوں نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی جاری کردہ معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 24 فروری 2022 سے 16 مئی 2024 کے درمیان یوکرین میں کم از کم 11,017 شہری ہلاک اور 21,445 زخمی ہوئے۔

ان میں بیشتر لوگ گنجان علاقوں میں بڑے دائرے میں تباہی مچانے والے دھماکہ خیز اسلحے کے استعمال سے ہلاک و زخمی ہوئے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی تمام فریقین پر متواتر زور دیا ہے کہ وہ گنجان آباد علاقوں میں دھماکہ خیز ہتھیار استعمال نہ کریں۔

ناکامتسو نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور جنرل اسمبلی کی متعلقہ قراردادوں کے تحت یوکرین میں منصفانہ اور پائیدار امن کے قیام کی تمام بامعنی کوششوں کی حمایت کے لیے اقوام متحدہ کے عزم کی توثیق کرتی ہیں۔