بھارت میں سوشل میڈیا پر انتشار اور انتہاپسندی انتہا کو پہنچ گئی

بدھ 22 مئی 2024 22:33

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2024ء) بھارت میں سوشل میڈیا پر انتشار اور انتہاپسندی انتہا کو پہنچ گئی ، بھارت کے حالیہ انتخابات میں امید کے برعکس نتائج آنے پر مودی سرکار کا مسلم مخالف بیانیہ شدت اختیار کرگیا ، ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھانے اور انتخابات میں ہندوو?ں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مودی سرکار نے میٹا (فیس بک اور انسٹاگرام) کی مدد لے کر مسلم مخالف مواد کو تیزی سے پھیلانا شروع کر دیا ۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف انتشار اور تفریق کو وسیع پیمانے پر پھیلا جا رہا ہے ، بھارت میں فیس بک پر ایسے مسلم مخالف مواد کو دکھانے کی منظوری دی گئی جس میں مسلمانوں کو کیڑوں اور دہشتگردوں سے تشبیہ دی گئی ہے، بی جے پی اور مودی سرکار انتخابات جیتنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر مسلمان مخالف غلط معلومات پھیلانے اور مذہبی تشدد کو ہوا دینے میں مصروف ہیں ، مودی سرکار نے ایک اور اشتہار میں ایک اپوزیشن لیڈر کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ جھوٹا دعویٰ کیا کہ وہ پاکستان کے جھنڈے کی تصویر کے ساتھ بھارت سے ہندوو?ں کو مٹانا چاہتے ہیں، مودی کی امیدوں کے برعکس نتائج آنے کے خوف سے بی جے پی نے نفرت انگیز تقاریر اور منفی معلومات کو مزید فروغ دینا شروع کر دیا ہے، بی جے پی اور مودی بھارت میں ہندو قوم پرستی کو پروان چڑھانے کے لئے تیسری بار کے لیے اقتدار میں آنے کے لئے بے تاب ہیں، مودی نے اپنے 10 سالہ اقتدار میں ہندوتوا نظریے کو فروغ دینے کے علاوہ انسانی حقوق کی بدترین پامالی، اپوزیشن کو ہراساں اور مسلم اقلیت پر ظلم و ستم میں اضافہ کیا ہے ، الیکشن کے دوران مودی اور بی جے پی کے غنڈوں نے متعدد بار مسلم مخالف بیان بازی کرنے کے ساتھ مسلمانوں کی جانب سے ہندوو?ں پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا، مودی کی جانب سے میٹا کو انگریزی، ہندی، بنگالی، گجراتی میں 22 اشتہارات پیش کیے گئے جن میں سے 14 کو منظور کیا گیا، میٹا کی یہ واضح پالیسی ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز پر مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ہیرا پھیری کرنے والے مواد کو پھیلنے سے روکے گی، مودی کے زور دینے پر میٹا کی جانب سے مودی مخالف پانچ تقاریر اور اشتہارات کو ہٹا دیا گیا ، مودی کی جانب سے نسل پرستی اور آمریت پسندی کو بڑھاوا دیتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر پھیلانے، مساجد کو شہید کرنے کی تصاویر شیئر کرنے اور پرتشدد سازشی نظریات کو آگے بڑھانے کے لیے اشتہارات کا استعمال کیا جا رہا ہے ، مودی سرکار نے میٹا کو پیسوں کا لالچ دیکر مسلم مخالف اشتہارات منظور کروائے، مودی سرکار کی جانب سے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے میٹا کے ساتھ گٹھ جوڑ ظاہر کرتا ہے کہ بی جے پی انتخابات کے نتائج سے خوفزدہ ہوچکی ہے اور اپنی جیت کو یقینی بنانے کیلئے کسی بھی حد تک گرنے کو تیار ہے۔