سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری، سالانہ 310ارب روپے نقصان کا اندیشہ

2024کے اختتام تک غیر قانونی سگریٹ تجارت کا حجم 60 فیصد سے بڑھ سکتا ہے، نسٹ ریسرچ رپورٹ

بدھ 22 مئی 2024 23:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2024ء) سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری کی وجہ سے سالانہ 310ارب روپے نقصان کا انکشاف ہوا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق نسٹ ریسرچ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری کی وجہ سے سالانہ 310ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، رپورٹ کے مطابق 2024ء کے اختتام تک غیر قانونی سگریٹ تجارت کا حجم 60فیصد سے بڑھ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آزاد کشمیر میں سگریٹ انڈسٹری میں قوانین کے سخت نفاذ کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے،ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کے بعد صارفین مہنگے قانونی سگریٹ سے غیر قانونی سستے سگریٹ کی جانب منتقل ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق کم از کم قیمت 127.44 سے کم پر غیر قانونی سگریٹ برانڈز کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے غیر قانونی سگریٹ کمپنیاں غیر رجسٹرڈ سگریٹ برانڈز کی فروخت کر رہی ہیں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ابھی تک 40 میں سے صرف 9 فیکٹریوں پر نافذ ہو سکا ہے۔جعلی ٹیکس اسٹیمپ اور مینول طریقے سے ٹیکس اسٹیمپ کے استعمال سے اس نظام کی افادیت ختم ہو چکی ہے، غیر متوازن ٹیکس پالیسیوں سے مہنگے سگریٹ مزید مہنگے اور سستے غیر قانونی سگریٹ مزید سستے ہو رہے ہیں۔