طالبان حکومت، دوحہ میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی خواہاں

DW ڈی ڈبلیو اتوار 16 جون 2024 20:00

طالبان حکومت، دوحہ میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی خواہاں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جون 2024ء) طالبان حکومت افغانستان کی صورتحال پر غور وخوض کے لیے قطر میں ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس میں وفد کے ہمراہ شرکت کرنا چاہتی ہے۔ 30 جون اور یکم جولائی کو دوحہ میں ہونے والے اس اجلاس کا مقصد بحران زدہ ملک افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی روابط استوار کرنے پر غور کرنا ہو گا ۔

افغانستان: لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول سے محروم ہوئے ایک ہزار دن گزر گئے

روزمرہ کی زندگی میں جدوجہد کرتی افغان خواتین

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اتوار 16 جون کو افغان ٹی وی چینل طلوع نیوز کو بتایا کہ مذاکرات میں طالبان حکومت کی موجودگی انسانی امداد اور سرمایہ کاری کے لحاظ سے افغانستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی۔

خیال رہے کہ رواں برس فروری میں طالبان نے دوحہ میں ہونے والے اقوام متحدہ کے اسی طرح کے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

اگست 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان کی طرف سے ان کے ابتدائی اعلانات کے باوجود ایک جامع حکومت کی تشکیل اور خواتین اور انسانی حقوق کے احترام کے مطالبات نظر انداز کیے جا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ اب تک دنیا کے کسی بھی ملک نے طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔

مغربی ممالک کے سفارت خانے ملک چھوڑ چکے ہیں۔ تاہم چین، روس، پاکستان اور ایران جیسے کچھ ممالک میں طالبان کے سفیروں نے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔

افغانستان میں انسانی صورتحال کو انتہائی غیر یقینی تصور کیا جاتا ہے۔ چند روز قبل یورپی یونین نے افغانستان میں کام کرنے والی یا ہمسایہ ممالک میں افغان پناہ گزینوں کی دیکھ بھال کرنے والی امدادی تنظیموں کے لیے 150 ملین یورو کی انسانی امداد کا اعلان کیا تھا۔ یورپی یونین نے وضاحت کی تھی کہ افغانستان کے لیے امداد دیگر چیزوں کے علاوہ قحط کے خطرات کو روکنے کے لیے دی گئی ہے۔

ا ب ا/ک م (ڈی پی اے)