Live Updates

شاہد خاقان عباسی نے بجٹ کو ملکی تاریخ کا بدترین بجٹ قرار دے دیا

بجٹ میں پھر مفاد پرست ٹولے کو چھوٹ دے دی گئی، یہ بجٹ عوام اور ملکی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا، ٹیکس لگانے سے پہلے حکومت کو اپنے اخراجات کم کرے۔ سابق وزیراعظم کی مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس

Sajid Ali ساجد علی پیر 1 جولائی 2024 16:40

شاہد خاقان عباسی نے بجٹ کو ملکی تاریخ کا بدترین بجٹ قرار دے دیا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 جولائی 2024ء )  سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے بجٹ کو ملکی تاریخ کا بدترین بجٹ قرار دے دیا۔ اسلام آباد میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ پاکستان کی تاریخ کا بدترین بجٹ ہے، یہ بجٹ عوام اور ملکی معیشت کے لیےتباہ کن ثابت ہوگا، اس میں ٹیکس کا بوجھ ان پر ڈالا گیا جو پہلے سے ہی ٹیکس ادا کر رہے ہیں، بجٹ میں پھر مفاد پراست ٹولے کو چھوٹ دے دی گئی، اس بجٹ میں سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا گیا ہے، دودھ اور بچے کی خوراک پر بھی ٹیکس لگادیا گیا ہے، میڈیکل آلات پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے، ٹیکس لگانے سے پہلے حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنے چاہیے تھے لیکن ہم یہ کس قسم کی حکومت چلا رہے ہیں کہ ہماری سوچ ہے اپنے اخرجات کم نہیں کریں گے لیکن عوام پر مزید بوجھ ڈالتے رہیں گے۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہم 20 سے 22 فیصد چھوٹ پر قرضے لے کر عوام پر مزید بوجھ ڈالتے ہیں، آج پاکستان کا سب سے بڑا خرچہ یہ جو تمام حکومتیں 30 ہزار ارب مل کر خرچ کریں گی، اس میں ایک تہائی یعنی 10 ہزار ارب سود ہے، ان حالات میں معیشت کیسے آگے بڑھے گی؟ ابھی 500 ارب روپے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو بانٹے جائیں گے، ملکی سود 1500 ارب سے 6000 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، ملکی آمدن کا 25 فیصد حکومت پر خرچ ہورہا ہے، 30 ہزار ارب میں سے صرف 500 ارب غریبوں کے لیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سینکڑوں ارب کے سگریٹ بنتے ہیں جس کی چوری کھلم کھلا ہورہی ہے، کیا ایف بی آر نہیں جاتنا ملک میں کتنے سگریٹ استعمال ہورہے ہیں اور کتنے پر وہ ٹیکس اکھٹا کر رہے ہیں؟ کیا ہم اتنے کمزور ہیں کہ سگریٹ بنانے والوں سے بھی ٹیکس اکھٹا نہیں کرسکتے؟ تو یہ ملک کس طرح چلے گا، ماضی میں کچھ جگہ ہوا کرتی تھی، ہم غلط فیصلے کرتے تھے، یہ پیسے ایم این اے اور ایم پی ایز میں بانٹتے تھے، گزارہ ہوجاتا تھا لیکن آج تو جگہ ہی نہیں ہے کہ اس قسم کی عیاشیاں برداشت کرسکیں، آج تو ہمیں اپنے اخراجات کم کرنے کی ضرورت ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مہنگائی کی بات کریں تو جو ریٹیلر رجسٹرڈ ہیں، وہ مال کی خرید وفروخت پر آدھا فیصد اضافی ٹیکس اد اکریں گے، غیر رجسٹرڈ ریٹیلر ڈھائی فیصد ٹیکس دیں گے اور 30 لاکھ میں سے صرف ایک لاکھ رجسٹرڈ ہیں، یہ پیسہ بھی پاکستان کے عوام کی جیب سے نکلے گا لیکن یہ جو ایل پی جی اور ڈیزل کی اسمگلنگ ہورہی ہے، اس کو کوئی نہیں چھیڑے گا جو سینکڑوں ارب کے سگریٹ فروخت ہورہے ہیں اس کا کوئی نہیں پوچھے گا۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات