اسلام آباد الیکشن ٹریبونل میں جواب جمع نہ کرانے پر ن لیگی ایم این ایز پر جرمانہ عائد

’ٹربیونل کے پاس شوکاز نوٹس اور ممبرشپ معطلی کا بھی اختیار ہے، اگر التوا ہوگا تو ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا‘ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے ریمارکس، فارم 45، 46 اور 47 طلب کرلیے

Sajid Ali ساجد علی پیر 8 جولائی 2024 11:54

اسلام آباد الیکشن ٹریبونل میں جواب جمع نہ کرانے پر ن لیگی ایم این ایز ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 جولائی 2024ء ) اسلام آباد الیکشن ٹریبونل نے جواب جمع نہ کرانے پر مسلم لیگ ن کے اراکین قومی اسمبلی پر جرمانہ عائد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے 3 حلقوں میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پی ٹی آئی امیدواروں کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس طارق محمود جہانگیری درخواستوں پر سماعت کر رہے ہیں، الیکشن ٹربیونل نے ن لیگی ایم این اے راجہ خرم نواز اور طارق فضل چوہدری پر 20,20 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کر دیا اور حکم دیا ہے کہ آئندہ سماعت سے پہلے بیان حلفی جمع کرائیں۔

دوران سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ ’الیکشن ٹربیونل کیلئے طریقہ کار کیا ہے پہلے بتا دیں‘، جس پر درخواست گزار وکیل شعیب شاہین نے بتایا کہ ’الیکشن ٹربیونل نے 6ماہ میں الیکشن پٹیشن پر فیصلہ کرنا ہے، ٹربیونل نے روزانہ سماعت کرنی ہے اور 7 دن سے زیادہ کی تاریخ نہیں دینی‘، جسٹس طارق جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ ’ٹربیونل کے پاس شوکاز نوٹس اور ممبرشپ معطلی کا بھی اختیار ہے، اگر التوا ہوگا تو ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا، یہ بنیادی اصول ہے کیا کسی کو اس پر اعتراض ہے؟‘، اس پر وکیل ن لیگی ایم این اے نے کہا کہ ’مجھے اعتراض ہے، میں طارق فضل چوہدری کا وکیل ہوں‘۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ سماعت کے موقع پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے طارق فضل چوہدری کے وکیل کی سرزنش کی اور پوچھا کہ ’کیا آپ نے وکالت نامہ جمع کرایا ہے؟ آئندہ سماعت سے پہلے بیان حلفی جمع کرائیں، پہلے بیان حلفی آئیں گے پھر آگے دیکھیں گے‘، سماعت کے دوران وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ ’الیکشن ایکٹ کے تحت اسلام آبادہی نہیں ملک بھر میں پٹیشنز دائر کی گئیں، استدعا ہے کہ عدالت پہلے پٹیشنز قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ کر لے‘۔

جسٹس طارق محمور جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ ’ایک ایک پٹیشن کو سنیں گے پھر آگے بڑھائیں گے‘، وکیل نے بتایا کہ ’چیف جسٹس عامر فاروق کے پاس کیس زیر التوا ہے‘، عدالت نے قرار دیا کہ ’اُس کو چھوڑ دیں اس عدالت کی کارروائی کی بات کریں، الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل ہے جب ختم ہو جائے گا تو ہم نہیں سنیں گے‘، سماعت آگے بڑھی تو ن لیگی رکن قومی اسمبلی انجم عقیل کے وکیل نے کہا کہ ’عامر مغل کی پٹیشن 45 دن کے دورانیے میں فائل نہیں ہوئی‘، جسٹس طارق محمودجہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ ’آپ کے اعتراضات آ جائیں تو پٹیشن میں فیصلہ کر لیں گے‘۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ’الیکشن کمیشن نے اپنا جواب جمع کروانا تھا اس کا کیا ہوا؟، ٹربیونل فعال تھا توآپ نے آرڈر پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا؟ فریقین کو اس لیے بلایا تھا کہ کسی کا کوئی اعتراض ہے تو رکھے، آئندہ سماعت روانہ کی بنیاد پر ہوگی، آئندہ سے تینوں پٹیشنز کی روزانہ سماعت ہوگی، ہر حلقے کی الگ الگ سماعت ہوگی‘، انجم عقیل خان کے وکیل نے کہا کہ ’ہم نے اپنے جواب میں فارمز بھی جمع کروائے ہیں، آپ چھٹیوں پر تھے ٹربیونل فعال نہیں تھا‘۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ ’غلط بات نہ کریں جواب دفتر یا عدالت میں جمع ہونا تھا؟‘، ایم این اے راجہ خرم نواز نے وکیل نے بتایا کہ ’ہم نے تحریری جواب جمع کرایا ہے‘، جس پر درخواستگزار وکیل علی بخاری نے کہا کہ ’میرے اعتراضات پر کوئی جواب ان کی جانب سے جمع نہیں ہوا‘، اس پر عدالت نے وکیل خرم نواز سے استفسار کیا کہ ’آپ نے فارمز کیوں نہیں جمع کرائے؟ آپ نے جہاں رجسٹرار کو جواب جمع کرایا یہ بھی کروا دیتے ہیں‘۔

معلوم ہوا ہے کہ الیکشن ٹربیونل نے راجہ خرم نواز پر 20 ہزار روپےکا جرمانہ عائد کر دیا، جسٹس طارق جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ ’وکیل نے کہا تھا فارم 45، 46 اور 47 موجود ہی نہیں، کیا آپ فارمز 45، 46 اور 47 جمع کروائیں گے؟‘، اس کے جواب میں وکیل طارق فضل چوہدری نے عدالت کو جواب دیا کہ ’ہم جمع کرائیں گے‘، بعد ازاں الیکشن ٹریبونل نے فارم 45، 46 اور 47 جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے این اے 47 کی پٹیشن کی سماعت 10 جولائی تک ملتوی کر دی، این اے 48 کی پٹیشن کی سماعت 9 جب کہ این اے این اے 46 کا کیس 11 جولائی تک ملتوی کردیا گیا۔