حج کا پیغام آپس میں اتحاد و یکجہتی کے ساتھ رہنا ہے، تفرقوں کو ختم کر کے ہمیں ملک کے بارے میں سوچنا چاہیے، چوہدری سالک حسین

منگل 6 اگست 2024 17:49

حج کا پیغام  آپس میں اتحاد و یکجہتی کے ساتھ رہنا ہے،   تفرقوں   کو ختم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اگست2024ء) وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہا ہے کہ حج کا پیغام یہی ہے کہ آپس میں اتحاد و یکجہتی کے ساتھ رہا جائے اور آپس کے تفرقوں اور نفرتوں کو ختم کر کے ہمیں ملک کے بارے میں سوچنا چاہیے، رواں سال حج آپریشن انتہائی کامیابی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچا ہے، آئندہ حج آپریشن کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

منگل کو یہاں پیغام حج کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے جب وزارت مذہبی امور کا قلمدان سونپا گیا تو حج میں دو مہینے رہ گئے تھے اور مجھے بڑی پریشانی اور فکر لاحق ہوئی اور مجھے اس بات کا احساس تھا کہ یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے، میں نے اللہ تعالی سے دعا کی اور اللہ تعالی نے میری مدد فرمائی اور سب منزلیں آسان ہوتی گئیں، مجھے وزارت مذہبی امور کے سیکرٹری صاحب بھی اچھے مل گئے، مجھے ہر طرف سے تعاون حاصل رہا اور الحمداللہ یہ منزل آسانی سے طے پا گئی کیونکہ یہ ایسا معاملہ تھا کہ اللہ تعالی کے جو مہمان ہیں ان کی ذمہ داری ایک طرح سے ہمارے کندھوں پر ڈالی گئی اور میں سمجھتا ہوں کہ کسی ایک کی دعا یا بددعا بڑے معنی رکھتی ہے، میں نے نیک نیتی کے ساتھ حج کے انتظامات کی نگرانی کی اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہر مرتبہ کوئی نہ کوئی شکایت رہ جاتی ہے مگر الحمداللہ اس مرتبہ حج آپریشن انتہائی کامیاب رہا۔ انہوں نے کہا کہ کئی ایسی مشکلات آئیں جن میں لگتا تھا کہ چند گھنٹے رہ گئے ہیں اور ویزے بند ہو گئے ہیں، اس معاملے میں ہمارا ہر وقت سعودی وزیر حج کے ساتھ قریبی رابطہ رہا اور کوآرڈینیشن رہی، انہوں نے ہمیشہ ہمارا بڑھ چڑھ کر ساتھ دیا۔

انہوں نے کہا کہ سعودی نظام بالکل مختلف ہو گیا ہے، حج کے نظام میں بڑی تبدیلیاں آگئی ہیں، حج کا نظام زیادہ تر ڈیجیٹلائز ہو گیا ہے، پہلے آئو اور پہلے پائو کی بنیاد پر جگہ فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے ہم نے وزیراعظم شہباز شریف کو بھی پریزنٹیشن دینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا یہ شروع سے یقین ہے کہ تمام فریقین کے ساتھ کسی بھی فیصلے سے پہلے مشاورت ضرور ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا طاہر اشرفی کے ساتھ تو ہمیشہ سے بھائیوں جیسا رشتہ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ بھی حج آپریشن کے دوران انہوں نے ہم سے بھرپور تعاون کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حاجیوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ یہ مشقت اللہ کی طرف سے ہوتی ہے، اس کا دس گنا زیادہ ثواب ہے ، کھانا اور کولڈ ڈرنک کا نہ ملنا یہ معمولی چیزیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں حج کے موقع پر میں نے لوگوں میں ایک جذبہ دیکھا ہے، 10، 10 کلومیٹر لوگوں نے پیدل چل کر سفر طے کیا اور میں نے خود بھی منی سے مزدلفہ اور عرفات پیدل چل کر سفر طے کیا حالانکہ میں تو زندگی بھر کبھی 16، 17 کلومیٹر کبھی پیدل نہیں چلا۔

انہوں نے کہا کہ حج کا پیغام آپس میں اتحاد اور تفرقوں میں نہ بٹنا ہے اور آپس کے تنائو کو کم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلی محلوں کے اندر بھی لوگوں نے گروپ بنائے ہوئے ہیں، اس طرح سے ملک نہیں چلتے، ہمیں اپنے وطن کے بارے میں سوچنا چاہیے کیونکہ ہمارے ارد گرد کے ممالک ہم سے زیادہ ترقی کر رہے ہیں، ملک کی خاطر ہمیں اپنی چھوٹی چھوٹی لڑائیوں سے اجتناب کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امن و امان کی ضرورت ہے۔