پی ٹی آئی کی بدعنوانی اور بیڈ گورننس،

پارٹی میں صوبائی سطح پر اختلافات اور گروپ بندی بھی سامنے آگئی ،زرائع

ہفتہ 10 اگست 2024 19:04

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اگست2024ء) پی ٹی آئی پختونخوا میں بہتر کاردگی نہ ہونے پر کئی وزار کے قلمدان کی تبدیلی امکان جبکہ وزرا کو فارغ کرنے کا بھی امکان ہے جس کی لسٹ بانی پی ٹی ائی سے اپرول لینے کیلے فائنل کر دی ہیں ،ذرائع کے مطابق پشاور صوبائی کابینہ میں رووبدل اور کئی کو فارغ کرنے کے امکان ہے جبکہ چار نئے چہرے کابینہ میں شامل ہونے کے امکان ہے ذرائع کے مطابق پارٹی میں صوبائی سطح پر احتلافات اور گروپ بندی بھی سامنے آگئی علی امین گنڈاپور کے خلاف پارٹی کے اندر بڑا گروپ بغاوت کرنے کا بھی امکان ہے سینیٹ الیکشن بھی متاثرہ ہونے سے بچنے کیلے پارٹی رہنما سرگرم ہے پارٹی ذرائع علی امین گنڈاپور کے خلاف سابق و موجودہ ارکان قومی و صوبائی اسمبلی پر مشتمل گروپ متحرک ہو گئے ۔

(جاری ہے)

جس میں25 ایم پی ایز اور پندرہ ایم این ایز گروپ میں شامل ہیں پی ٹی آئی کے ناراض گروپ کو گورننس اور مبینہ بدعنوانی پر تحفظات ہیں ناراض وزرا محکموں میں علی امین گنڈاپور کی اور بھائی فیصل امین کی مداخلت پربھی نالاںہیں ٹکٹوں کی تقسیم کے وقت وزیر اعلی کے پی علی امین گنڈاپور روپوش تھے عاطف خان صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ نہ ملنے پر علی امین گنڈاپور سے ناراض ہوئے تھے صوبائی اسمبلی کا رکن نہ بننے پر عاطف خان وزارت اعلی کی دوڑ سے باہر رہے ٹکٹس کی تقیسم میں نظر انداز کرنے پر عاطف خان نے پارٹی قیادت کے خلاف بیان بھی دیا تھاعلی امین گنڈاپور نے بانی پی ٹی آئی کے نامزد امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ جاری کیے تھیذرائع کے مطابق عاطف خان کو صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کا تھا گورننس پر صوبائی وزیر شکیل خان نے بانی پی ٹی آئی کو شکایات بھی کی تھی پریس کانفرنس میں شکیل خان نے صوبے میں متوازی حکومت کا الزام لگایا تھابانی پی ٹی آئی نے صوبائی وزیر شکیل خان کو بلایا اور کمیٹی بنائی کمیٹی پر بھی سیئنرز اور کئی ایم این ایز نے شکایات کے انبار لگا دیں جنید اکبر کو نکال کر منپسند کمیٹی بناکر متنازعہ بنا دیا ہے تاکہ سی ایم اور کئی وزرا کی رپورٹ خان کو نہ جا سکے