Live Updates

معیشت کی سست روی، امپورٹ میں کمی سے محاصل میں کمی آئی ہے،میاں زاہدحسین

آئی ایم ایف اہداف کے حصول کے لئے ایکسپورٹس میں اضافہ ناگزیر ہے،بجلی 9 سینٹ اورمارک اپ میں چار فیصد کمی سے صورتحال قابو میں آ سکتی ہے،چیئرمین ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ

پیر 9 ستمبر 2024 16:34

معیشت کی سست روی، امپورٹ میں کمی سے محاصل میں کمی آئی ہے،میاں زاہدحسین
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2024ء) ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ اورنیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ معیشت کی سست روی اور امپورٹس میں کمی کی وجہ سے محاصل میں کمی واقع ہوئی ہیجس کی وجہ سے حکومت کومنی بجٹ لانا پڑے گا۔

منی بجٹ سے معیشت مزید متاثرہوگی جبکہ عوام کے مصائب میں بھی اضافہ ہوگا۔ منی بجٹ کے بجائے صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمت نو سینٹ اور مارک اپ میں چار فیصد کمی کی جائے تو کاروباری سرگرمیوں میں اضافے سے صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے دبا پر ٹیکسوں میں ایسے وقت میں اضافہ کا فیصلہ کیا گیا تھا جب ملک کی اقتصادی حالت کافی کمزورتھی جس سے صورتحال مزید بگڑگئی۔

(جاری ہے)

اسکے علاوہ درآمدات میں بھی کمی کی گئی ہے جومحاصل کا بڑا ذریعہ ہے۔ شرح سود میں حالیہ ساڑھے تین فیصد کمی سے کاروباری برادری کومعمولی ریلیف ملا ہے مگر اس میں فوری طور پر مزید چار فیصد کمی کی ضرورت ہے اس سے کاروبار کے حجم میں اضافہ ہونے سے محاصل کی صورتحال بھی بہتر ہوگی۔ جبکہ بجلی کی قیمتوں کو نو سینٹ پر لانے سے پاکستان کی برامدات میں چھ ارب ڈالر کا فوری اضافہ متوقع ہے جس سے پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا اور پاکستان کی قرض لوٹانے کی صلاحیت بھی بہتر ہوگی جس سے عالمی سطح پر کریڈٹ ریٹنگ میں بھی اضافہ ہوگا۔

جبکہ چھ ارب ڈالر کی ایکسپورٹ بڑھنے سے ملک میں روزگار کی صورتحال بھی بہتر ہوگی اور عوام کو ریلیف ملے گا۔ جبکہ محاصل میں اضافے کے لیے کاروبار میں اضافہ اور ٹیکس بیس کو پھیلانا ہوگا مگرماضی کے تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ نئے ٹیکس گزاروں کوتلاش کرکے سسٹم میں لانے کے بجائے موجودہ ٹیکس گزاروں پرہی ٹیکس کا بوجھ بڑھایا جائے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس سلسلہ میں یکم اکتوبرسے ودھولڈنگ ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ کی تجویز زیرغور ہے جس پرعمل کرنے اوراس سے کوئی فائدہ ہونے کا امکان کم ہی ہے۔

موجودہ ٹیکس گزاروں پربوجھ بڑھانے کی پالیسی کی وجہ سے دستاویزی معیشت کا حجم کم ہورہا ہے جبکہ غیر دستاویزی معیشت کا حجم مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اگریہ صورتحال جاری رہی تودستاویزی معیشت مزید سکڑ جائے گی۔ اس وقت معیشت کا بڑا حصہ غیردستاویزی ہے، تاجراورجاگیردارٹیکس ادا کرنے کوتیارنہیں ہیں جس کے نتیجہ میں موجودہ ٹیکس گزاروں کوہی ہدف بنایا جائے گا۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بورڈ نے پاکستان کے لئے قرضہ تا حال منظورنہیں کیا ہے جسکی وجہ سے مارکیٹ میں بے چینی بڑھ رہی ہے اورعام خیال ہے کہ اس سے روپے کی قدرمتاثرہوگی جسے روکنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ آئی ایم ایف کے سرد رویہ کے باوجود انکے ٹیکس اہداف کوہرحال میں پورا کرنے کے علاوہ کوئی آپشن موجود نہیں ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کا بہترحل ایکسپورٹس اور ڈائریکٹ ٹیکس میں اضافہ ہے مگر عام کاروباری لوگ ٹیکس دینے کی جانب مائل نہیں ہیں جس کی وجہ سے غریب مہنگائی میں پس رہا ہے اورمعیشت سکڑرہی ہے۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال کاروبارکے لئے بھی انتہائی ضرررساں ہے کیونکہ ٹیکس اہداف کے حصول میں کمی کی صورت میں سب سے پہلے ریفنڈ روکے جاتے ہیں جس سے صنعتی سرگرمیاں متاثرہوتی ہیں اوراگرصورتحال کو بہتربنانے کے لئے ایکسپورٹس اور ڈائریکٹ ٹیکس بیس میں اضافے پرتوجہ نہ دی گئی توحالات مزید بگڑسکتے ہیں۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات