ماروی راشدی کی ہرزہ سرائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیںبچو دیوان

بنگالی اور بہاری سب سے پہلے پاکستانی ہیں، ہمارا خون اس وطن کی آبیاری میں شامل ہے،علاؤ الدین لفظ تارکین وطن بانیان پاکستان کی اولادوں کیلئے کسی گالی سے کم نہیں، مفتی محی الدین احمد منصوری، محمد حسین شیخ ودیگر کا خطاب

پیر 9 ستمبر 2024 21:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2024ء) پاک مسلم الائنس دیوان کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں بانیانِ پاکستان کی اولاد بنگالی اور بہاری کے خلاف ہرزہ سرائی پر کراچی پریس کلب میں زبردست عوامی احتجاج ہوا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ہماری سیاست دانوں سے التجا اور گزارش ہے کہ بنگالی برادری کے خلاف بولنے سے پہلے تاریخ کا مطالعہ ضرور کریں۔

بنگالی وہ قوم ہے جس نے تخلیق سے لے کر تعمیر تک ہر موقعے پر ملکِ خداداد پاکستان کے لیے قربانیاں دیں۔ بانیانِ پاکستان کے فرزندوں، بنگالیوں کی بے مثال قربانیوں کے بغیر پاکستان کی تاریخ نامکمل ہے۔ 23مارچ 1940ء کو لاہور کے منٹو پارک میں قراردادِ پاکستان پیش کرنے والا بہادر رہنما کوئی اور نہیں شیرِ بنگال مولوی اے کے فضل الحق بنگالی تھے۔

(جاری ہے)

پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل اور دوسرا وزیراعظم بھی بنگالی تھے۔ پاکستان کے تیسرے وزیراعظم محمد علی بوگرہ، پاکستان کا پانچواں وزیراعظم حسین شہید سہروردی، آٹھواں وزیراعطم نور الامین بھی بنگالی تھے۔ پاکستان کے پہلے ڈپٹی اسپیکر مولوی تمیز الدین سمیت درجنوں سیاسی، عسکری اور سماجی شخصیات کی روشن تاریخ موجود ہے جنہوں نے مختلف انداز میں وطن عزیز کی خدمت کی۔

کیا آپ کو یاد نہیں کہ 1965 کی جنگ کے ہیرو ایم ایم عالم بھی بنگالی تھی 1965 کی جنگ مشرقی پاکستان میں کے سپاہیوں نے سینے پر بم باندھ کر بھارت کے ٹینکس کو پاکستان میں داخل ہونے سیر وکے رکھا اور وطن کا دفاع یقینی بنایا۔ یہ بات تاریخ کا حصہ ہے کہ 1971 کی جنگ میں بنگالی نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد رضا کار الشمس اور البدر کے نام سے پاک فوج میں شامل ہوئی اور وطن کو دولخت ہونے سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کی۔

مگر تقدیر تدبیر پر فوقیت پا گئی اور ملک دو لخت ہوگیا۔ تقسیم پاکستانی بنگالیوں کی خواہشات کے خلاف تھی۔ ہم نے ہر حال میں پاکستان کو ہی قبول کیا۔ پھر کیا وجہ ہے کہ ہمیں اور ہماری اولاد کو وہ حقوق حاصل نہیں ہوئے جس کے ہم مستحق تھی تحریک پاکستان کی تاریخ سے نابلد سیاسی لوگوں کو تاریخ پاکستان کا مطالعہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ورنہ تاریخ کبھی ان بونے سیاسی لوگوں کو معاف نہیں کرے گی۔

مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ متعصبانہ سیاست سے پاک ریاست کی ضرورت ہے۔ بنگالی اور بہاری مہاجرین دو قومی نظرئیے کے امین ہیں۔ یہ لوگ پاکستان سے بے لوث محبت کرتے ہیں۔ لفظ تارکین وطن ہمیں گالیوں کی طرح چبھتا ہے۔ اربابِ اقتدار نفرت کی بجائے محبت کا مظاہرہ کریں اور بانیانِ پاکستان کی اولادوں کے جائز حقوق کی ادائیگی کو یقینی بنائیں۔

چیئرمین پاک مسلم الائنس دیوان، بچو عبدالقادر دیوان، پاک مسلم الائنس دیوان کے صدر علاؤ الدین لطیف، سیکریٹری جنرل مولانا شبیر احمد پولانی، نائب صدر محمد یوسف، سیکریٹری اطلاعات محمد حسین شیخ، ڈپٹی سیکریٹری جنرل مفتی محی الدین احمد منصوری، حافظ محمد جمال، محمد امین الرحمٰن خان، محمد کمال علاؤ الدین ناکوا سمیت دیگرمقررین نے خطاب کیا۔