اختیارات نہ ملنے پر لکی مروت، بنوں، باجوڑ میں پولیس اہلکاروں کا احتجاج، ہائی وے بند

پولیس کو بااختیار بنایا جائے، سکیورٹی فورسز سے اختیارات لے کر پولیس کے حوالے کیے جائیں، تین مہینوں میں حالات کنٹرول کرسکتے ہیں۔ دھرنا کمیٹی کے رکن پولیس سب انسپکٹر انیس خان کا مؤقف

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 12 ستمبر 2024 12:20

اختیارات نہ ملنے پر لکی مروت، بنوں، باجوڑ میں پولیس اہلکاروں کا احتجاج، ..
لکی مروت ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 ستمبر 2024ء )  صوبہ خیبرپختونخواہ پولیس کو اختیارات نہ ملنے پر لکی مروت، بنوں، باجوڑ میں اہلکاروں کا احتجاج جاری ہے، دھرنے کے شرکاء نے ہائی وے بند کردی۔ انڈیپنڈنٹ اُردو کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں پولیس اہلکاروں نے امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے خلاف دھرنا دیا ہوا ہے جنہوں نے پولیس کو مکمل اختیارات دینے کا مطالبہ کیا ہے، اس دھرنے میں پولیس اہلکار سول کپڑوں میں شریک ہیں، انہوں نے اپنی ڈیوٹیوں کا بائیکاٹ کرنے کے علاوہ انڈس ہائی وے کو بند کردیا۔

بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر لکی مروت فہد وزیر نے پولیس کی اعلیٰ قیادت کے ہمراہ مظاہرین سے مذاکرات کیے اور سڑک کھولنے کی درخواست کی اور کہا کہ ’کم از کم ایک یا آدھے گھنٹے کے لیے سڑک کھول دیں تاکہ گاڑیاں گزر سکیں‘، تاہم مظاہرین نے ان کی درخواست ماننے سے انکار کر دیا۔

(جاری ہے)

لکی مروت کے مقامی صحافی زبیر مروت زنگی خیل نے بتایا کہ مظاہرین نے احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے، مظاہرین نے انڈس ہائی وے کو تاجہ زئی کے مقام پر بلاک کیا تو بعض گاڑیاں اندرونی گلیوں سے گزر کر منجیوالہ روڈ استعمال کرنے لگیں لیکن اب مظاہرین نے اس روڈ کو بھی بلاک کر دیا جس کے بعد سے تاجہ زئی، منجیوالہ اور درہ پیزو کے مقامات پر بھی سڑکیں بند ہیں، جس کی وجہ سے لکی مروت کا ملک بھر سے رابطہ منقطع ہو گیا۔

بتایا جارہا ہے کہ انڈس ہائی وے خیبر پختونخوا کی مصروف ترین شاہراہوں میں سے ایک ہے جو صوبے کو پنجاب اور سندھ سے ملاتی ہے، یہ سڑک ٹرانزٹ گاڑیوں کے لیے اہم ہے جہاں اب دھرنے کے باعث کئی کلومیٹر تک سینکڑوں گاڑیاں پھنس چکی ہیں، دھرنا کمیٹی کے رکن اور پولیس سب انسپکٹر انیس خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ پولیس کو بااختیار بنایا جائے، ہم مزید برداشت نہیں کر سکتے کیوں کہ ہمیں رات کو نیند نہیں آتی، ہم اپنے گھر اور بچوں کے لیے فکر مند ہیں، ایسی زندگی مزید نہیں گزار سکتے، اس لیے ہمارا بنیادی مطالبہ ہے کہ سکیورٹی فورسز سے اختیارات لے کر پولیس کے حوالے کیے جائیں، ہم تین مہینوں میں حالات کنٹرول کر سکتے ہیں۔