سابق فاٹا کے حوالے سے این ایف سی ایوارڈکےتحت اضافی فنڈز کی فراہمی پر عملدرآمد ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد کیاجائےگا ، وزیرمملکت علی پرویزملک

جمعہ 13 ستمبر 2024 14:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 ستمبر2024ء) قومی اسمبلی کو بتایاگیاہے کہ سابق فاٹا کے حوالے سے این ایف سی ایوارڈکےتحت اضافی فنڈز کی فراہمی پر عملدرآمد ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد کیاجائےگا، سابق فاٹا کے لئے 118 ار ب روپے کے فنڈز کاآڈٹ ہوناچاہیے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں سابق فاٹا کے انضمام کے بعد این ایف سی ایوارڈ کے تحت اضافی فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے اسد قیصر اور دیگر کے توجہ مبذول نوٹس پر وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک نے ایوان کو بتایا کہ 2015 میں اس و قت کے وزیراعظم نواز شریف نے خیبر پختونخوا میں آئی ڈی پیز کے لئے جتنے فنڈز کی فراہمی کا اعلان کیا تھا، صوبے کو اس سے زیادہ دیئے گئے تھے۔

آئی ڈی پیز کے لئے 95 ارب روپے کا اعلان کیاگیا تھا تاہم صوبے کو 118 ارب روپے دیئے گئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کےبعد صوبے کو مجموعی طور پر 120 ارب روپے کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔ نگران حکومت اور سینیٹ کی کمیٹی نےبھی کہا ہے کہ پہلے اس فنڈز کا آڈٹ ہونا چاہیے کہ جس مقصد کے لئے یہ دیئے گئے تھے کیا اسی مد میں استعمال ہوئے ہیں۔ علی پرویز ملک نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے وقت فیصلہ ہوا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت 3 فیصد اضافی فنڈز دیئے جائیں اور اس کے لئے سرتاج عزیز کی کمیٹی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی قیادت میں ایک ذیلی کمیٹی قائم تھی۔

اس ذیلی کمیٹی کی رپورٹ ابھی تک مرتب نہیں ہوئی ہے۔ جب کمیٹی کی رپورٹ آئے گی تو اس حوالے سے اقدامات کئے جائیں گی۔ وزیر مملکت نے کہاکہ ہماری حکومتوں نے خیبرپختونخوا کو ان کی اپنی حکومت کے مقابلے میں زیادہ فنڈز دیئے ہیں۔ 2018 میں پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے صوبے کو 88 ارب روپے ، 2020 میں 104 ارب اور 2022 میں بھی 104 ا رب روپے دیئے تھے۔ موجودہ حکومت نے اب تک صوبے کو جاری اخراجات اور دیگر مدات میں 110 ارب روپے کے فنڈز جاری کئے ہیں۔ وزیر مملکت نے کہاکہ 7ویں این ایف سی ایوارڈ سے لے کر اب تک صوبے کو مجموعی طور پر 5ہزار ارب روپے سے زیادہ کے فنڈز فراہم کئے گئے ہیں۔