ہم ایسا قانون نہیں بنائیں گے کہ جو قاضی فائز عیسیٰ کو ٹارگٹ یا حمایت کرے

ایسا قانون چاہتے ہیں جس سے عوام کو فائدہ ہو اور فوری انصاف ملے، پہلے آئینی عدالتیں بنائیں گے پھر چیف جسٹس لگائیں گے، اگر کسی شخص کیلئے قانون سازی ہورہی ہو تو اس کو رولا کہتے ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 19 ستمبر 2024 21:41

ہم ایسا قانون نہیں بنائیں گے کہ جو قاضی فائز عیسیٰ کو ٹارگٹ یا حمایت ..
لاہور( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 19 ستمبر 2024ء ) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم ایسا قانون نہیں بنائیں گے کہ جو قاضی فائز عیسیٰ کو ٹارگٹ یا حمایت کرے،ایسا قانون چاہتے ہیں جس سے عوام کو فائدہ ہو اور فوری انصاف ملے،پہلے آئینی عدالتیں بنائیں گے پھر چیف جسٹس لگائیں گے،اگر کسی شخص کیلئے قانون سازی ہورہی ہو تو اس کو رولا کہتے ہیں۔

انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جے یوآئی ف اگر ہمارے ساتھ بیٹھتی ہے تو آئینی ترامیم میں مزید بہتری لاسکتے ہیں، کامران مرتضیٰ کے علاوہ جے یوآئی کے دیگر ممبران کے رویے سے لگ رہا تھا کہ وہ راضی ہیں، دوسرے روز کامران مرتضیٰ کے ساتھ ملاقات ہوئی تو انہوں نے اعتراض اٹھایا،کامران مرتضیٰ نے کہا ان کی ذاتی رائے ہے کہ آرٹیکل 8 کی ترمیم نہیں ہونی چاہیئے، ،میرے خیال سے کوئی مس کمیونیکیشن ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

کامران مرتضیٰ کو کہا ذاتی رائے نہ دیں قیادت سے بات کر کے آگاہ کریں، کامران مرتضیٰ ٹی وی کیلئے وقت نکال سکتے ہیں تو وقت نکال کر مرتضیٰ وہاب سے بھی بات کرلیں۔ جے یوآئی ف کا جواب نہ ملنے کے باوجود آرٹیکل 8 کی ترمیم کو نکلوا دیا تھا، آرٹیکل 8 کی ترمیم میں شخصیات، ملٹری انسٹالیشن اور دنیا بھر کے قوانین کا ذکر تھا، میں نے سمجھا کہ ترمیم میں ایکٹوڈیوٹی کا پروٹیکشن ڈالیں تاکہ شہری کو تحفظ ملے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آمر کو اسی عدالت نے اختیار دیا کہ وہ آئین میں ترمیم لے کر آئیں، یہاں عدالت نے پارلیمان کو کہا کہ آپ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے۔ ملک میں جو عدالتی نظام ہے کیا یہ بالکل درست ہے؟پہلے آئینی عدالتیں بنائیں گے پھر چیف جسٹس لائیں گے، ہم ایسا قانون نہیں بنائیں گے کہ جو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ٹارگٹ یا حمایت کرے۔

ہم ایسا قانون بنائیں گے جس سے عوام کو فائدہ ہو اور فوری انصاف ملے۔میں نے کہا تھا کہ آئینی عدالت ہو یا سپریم کورٹ منصور علی شاہ چیف جسٹس ہوں گے، اگر کسی شخص کیلئے قانون سازی ہورہی ہو تو اس کو رولا کہتے ہیں۔پی ٹی آئی کا جلسہ ہونا چاہیئے یا نہیں اس کا وزارت داخلہ کو پتا ہوگا، پی ٹی آئی کا اگر جمہوری انداز میں جلسہ ہوتا ہے تو ہونا چاہیئے، اگر غیرجمہوری انداز میں جلسہ ہوجیسے لانگ مارچ میں کیا تھاجب پی ڈی ایم کا حکومت تھا،پی ٹی آئی کا جلسہ ہونا چاہیئے یا نہیں یہ وفاقی اور پنجاب حکومت کا فیصلہ ہوگا۔